اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی پھانسی پر عملدرآمد ایک روز کیلئے روک دیا، فریقین کے وکلاء کو( کل )دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

منگل 5 مئی 2015 22:08

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی پھانسی پر عملدرآمد ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے قتل کے جرم میں سزائے موت یافتہ قیدی شفقت حسین کی پھانسی پر ایک روز کے لئے عملدرآمد روکتے ہوئے فریقین کے وکلاء کودلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ جرم کے وقت عمر کے تعین کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اﷲ نے کی۔

دوران سماعت فاضل جج کے استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے کہنے پر شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لئے انکوائری کی، اس پر فاضل جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لئے ایف آئی اے کی تحقیقات کی کوئی حیثیت نہیں ، وزارت داخلہ انکوائری کرنے کی مجاز نہیں تھی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شفقت حسین کے وکیل نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کے ایک مقدمے میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا تھا کہ صرف عدالتی کمیشن ہی سزا یافتہ مجرم کی عمر کا تعین کرنے کا مجاز ہے۔

جسٹس اطہر من اﷲ نے آبزرویشن دی کہ ایگزیکٹو کی طرف سے عمر کے تعین کے لئے بنایا گیا تحقیقاتی کمیشن بادی النظر میں غیر قانونی ہے ، شفقت حسین کو پھانسی دیئے جانے کے بعد اگر ثابت ہوا کہ جرم کے ارتکاب کے وقت وہ نابالغ (کم عمر) تھا تو اس صورت میں صدر پاکستان اور عدالتوں کے لئے اس پھانسی کا جواز کیا ہو گا۔ عدالت عالیہ نے عبوری حکم نامے کے ذریعے شفقت حسین کی پھانسی پر ایک روز کے لئے عملدرآمد روکتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :