خیبرپختونخوا حکومت ڈکٹیٹر شپ کے ذریعے منتخب عوامی نمائندوں کو یرغمال بنانا چاہتی ہے،میاں افتخارحسین

اتنی مدت کے بعد عدالت کے حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے ، انہیں اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ،پشاورہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو

منگل 5 مئی 2015 22:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ڈکٹیٹر شپ کے ذریعے منتخب عوامی نمائندوں کو یرغمال بنانا چاہتی ہے تاہم اے این پی اس ڈکٹیٹر شپ کی بھرپور مخالفت کرے گی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلدیاتی ایکٹ کے حوالے سے کیس میں پیشی کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ اے این پی نے کیس جنوری 2014میں دائر کیا تھا جس پر بحث آج تک جاری ہے کیونکہ اس سے قبل عدالتی احکامات کے باوجودتاریخوں پر ایڈوکیٹ جنرل پیش نہ ہوئے اور اتنی مدت کے بعد عدالت کے حکم پر آج ایڈوکیٹ جنرل پیش ہوئے لہٰذا آج ہمیں اپنا مؤقف پیش کرنے کا پورا موقع فراہم کیا گیا ہمارا بنیادی مقصدہے کہ یہ ایکٹ انسانی حقوق ، آئین اور جمہوریت کے متصادم نہ ہو انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا مؤقف آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے اور اس پر پھر یہ کہ غیر جماعتی بنیاد پر جیتنے والے امیدوار کیلئے تین دن کے اندر پارٹی میں شمولیت بھی ضروری ہو گی ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ اگر پارٹی میں شمولیت اتنی ہی اہم ہے توپھر غیر جماعتی انتخابات کا کیا مقصد ہے ،انہوں نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ناظممین کے سیاہ سفید کا مالک وزیر اعلیٰ کو بنا دیا گیا ہے اور وہ کوئی وجہ بتائے بغیر کسی بھی ناظم کو عہدے سے معطل کر سکتا ہے اور اس کے خلاف انکوائری کر سکتا ہے جبکہ انکوائری حکومت کے ہی سرکاری ملازمین کریں گے جس کا نتیجہ پہلے سے معلوم ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آنے والا ناظم یا نائب ناظم بے اختیار اور یرغمال ہو گا ،اور یہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ویلج کونسل ، اور نیبر ہوڈ جبکہ ڈسٹرکٹ کونسل اور جنرل کونسل کیلئے الگ الگ طریقہ کار متعین کر دئے گئے ہیں ،ویلج کونسل اور نیبر ہوڈ میں ناظم اور نائب ناظم عوام کے براہ راست ووٹوں سے منتخب ہو گا اور ان پر عدم اعتماد ہاؤس کرے گا جس کی دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی جبکہ ضلعی ناظم اعلیٰ وزیر اعلیٰ کے مرہون منت ہو گا اس کے بغیر اسکی کوئی حیثیت نہیں ہو گی یہاں تک کہ اس کو معطل کر سکتا ہے اس کے خلاف انکوائری مقرر کر سکتا ہے اور اسے برخاست بھی کر سکتا ہے اور یہی طاقت جلعی ناظم اور تحصیل ناظم کے خلاف استعمال کر سکتا ہے اور اس طرح جمہوریت کو زنجیروں میں جکڑ کر بدترین آمرانہ نظام قائم کیا جا رہا ہے ۔

اور صوبائی حکومت کا مقصد بھی یہ ہے کہ یہ آپس میں متصادم رہیں ،اور یہ سب کچھ حکومت اپنے فائدے کیلئے کر رہی ہے ،انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی الیکشن بھی جماعتی بنیادوں پر کرانے کے فیصلے کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ عدالت موجودہ اکٹ میں خامیوں کو دور کر کے عوامی مفاد عامہ کے حق میں فیصلہ دے گی ۔کیس کی پیروی عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور خوشدل خان ایڈوکیٹ نے کی جبکہ اس موقع پر اے این پی کی مرکزی جائنٹ سیکرٹری جمیلہ گیلانی اور صوبائی سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :