ویلفیئر بورڈ کے اساتذہ پر وفاقی حکومت نے کس کے کہنے پر لاٹھی چارج کیا،سینیٹر شاہی سید

میڈیا وزیراعظم سمیت پیپلزپارٹی کی قیادت پر اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال کر رہا ہے، رحمان ملک پیپلزپارٹی اور مشرف کے دور حکومتوں میں پھر بھی بجلی کی بہتری کیلئے کام ہوتے تھے مسلم لیگ(ن) صرف کہانیاں سناتی ہے، طاہر مشہدی آفتاب شیرپاؤ پر چوتھا خودکش حملہ انتہائی تشویشناک ہے، نثار محمد خان کا سینٹ اجلاس میں قومی اہمیت کے حامل مسائل پر بحث کے دوران اظہا رخیال

منگل 5 مئی 2015 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) ایوان بالا میں قومی اہمیت کے حامل مسائل پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ویلفیئر بورڈ کے اساتذہ پر وفاقی حکومت نے کس کے کہنے پر لاٹھی چارج کیا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ میڈیا وزیراعظم سمیت پیپلزپارٹی کی قیادت پر اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال کر رہا ہے،آخر پیمرا کہا ہیں۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مشرف کے دور حکومتوں میں پھر بھی بجلی کی بہتری کیلئے کام ہوتے تھے لیکن مسلم لیگ(ن) صرف کہانیاں سناتی ہے۔سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ آفتاب شیرپاؤ پر چوتھا خودکش حملہ انتہائی تشویشناک ہے پھر معاملات کو صوبے اور وفاق پر ڈال دیا جاتا ہے،18ویں آئینی ترمیم میں ہمارا خون بھی تقسیم کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

منگل کے روز سینیٹ میں سینیٹرخالدہ پروین نے قومی اہمیت کے حامل مسائل پر ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ دادو میں بارات کی بس پر بجلی کی تار گرنے سے14افراد جاں بحق ہوئے اس میں واپڈا کی کوتاہی کی لیکن انٹرنیشنل لاء کے مطابق بس پر50فٹ کی اونچائی سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے تو پھر بس پر لوڈ راڈ کس طرح بجلی کی ناروں سے ٹکرائے آخر یہ کس کی ذمہ داری ہے جب 7اہلکار اغواء ہوئے تو اس دوران فضائی کی نگرانی کی جارہی تھی آخر عوام کے دکھوں کا بھی خیال رکھا جائے اور اس کی جوڈیشل انکوائری کی جائے جس پر سینیٹر رضا ربانی نے معاملہ قائد ایوان راجہ ظفرالحق کے سپرد کردیا۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ یکم مئی کو پولیوڈے والے لیبرڈے پر بھی اپنے جانوں پر کھیل کر ملک کے مستقبل کو بچاتے ہیں،ویلفیئر بورڈ کے اساتذہ پر لاٹھی چارج کیا گے وہ افسوسناک ہے کیونکہ اگر ہم نے اساتذہ کو مارا تو بربادی کی طرف جارہے ہیں،آخر کس کے کہنے پر وفاقی حکومت نے ایف آئی آر کاٹی جس پر رضا ربانی نے معاملہ تحقیقات کیلئے راجہ ظفرالحق کے سپردکردیا۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ملک میں میڈیا کو آزادی اظہار رائے دی ہوئی ہے ہ اس کیلئے پیمرا کے کچھ قوانین بھی بنے ہوئے ہیں پیمرا قوانین کے مطابق اظہار رائے میں تذلیل نہیں ہونی چاہئے تو پھر میڈیا کیوں بریکنگ کے چکروں میں قوانین کو بھول جاتا ہے،پیمرا کے21 ویں قوانین کے مطابق ان تمام چیزوں کو فوری طور پر روکا جائے کیونکہ پچھلے کئی ہفتوں کے دوران پیپلزپارٹی کی تذلیل کی جارہی ہے آخر پیمرا کہاں سو رہا ہے کہ سیاستدانوں کو مذاق بنایا جارہا ہے جبکہ رحمان ملک نے میڈیا سے عاجزانہ درخواست کی قوانین کے مطابق حد کے اندر میڈیا اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ہم کوئی جو کر یا مذاق کے حوالے سے نہیں بنے بلکہ ہم ملک کو متعارف کرانے کیلئے آئے ہیں۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ پیپلزپارٹی پھر بھی کوئی کام کرلیتی ہے لیکن مسلم لیگ(ن) صرف کہانیاں سناتی ہے،آج پاکستان میں پسی ہوئی عوام کو لوڈشیڈنگ سے مزید تکلیف دی جارہی ہے،خیبرپختونخوا میں14،بلوچستان میں36 اور سندھ میں28گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے،خدارا کچھ کرو کیونکہ اب عوام لمبی تقریروں سے تنگ آگئی ہے،آخر مشرف کے دور حکومت اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت کی لیول کی بجلی تو لے آؤ،پرچیوں اور سفارشوں پر رکھے گئے واپڈا اہلکار گھروں میں سو رہے ہیں اور غریب عوام پس رہی ہے،ملک کے اندر جتنے بجلی کی استعداد ہے اتنی فراہم کی جائے جس پر رضا ربانی نے راجہ ظفرالحق سے کہا کہ وہ جمعرات کو ایوان میں آکر وزیرپانی وبجلی سے کہیں کہ بریفنگ دیں۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ اس وقت بچوں کو درسی تعلیمی کتابیں نہیں مل رہیں اس لئے اس پر ایوان نوٹس لے۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بہاولپور میں بہت بڑا سولر پلانٹ لگایا ہے تو اس پر وزراء دورہ پر گئے ہیں لیکن اگر سولر پاور پر پابندی لگا دی جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی،صوبہ سندھ میں 32 سولرکے منصوبیموجود ہیں جن سے163 میگاواٹ قومی گرڈ کے اندر دی جارہی ہے لیکن گاؤں کو پھر بھی بجلی نہیں دی جاتی ہے،مرکز کا صرف بجلی پر حکم چل رہا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آج شیعہ اور سنی کو لڑایا جارہا ہے اس میں جو ملک بھی ملوث ہے اس پر ایوان کو نوٹس لینا چاہئے کیونکہ اگر فرقہ واریت ہوا پکڑ گئی تو پھر مسئلہ دور تک جائے گا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حج فارم پر ایک نئے کالم پر حکومت وضاحت پیش کرے جس پر رضا ربانی نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور آج بروز ب بدھ آکر اپنا بیان دیں۔

سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ واپڈا دن بدن بلوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،اس پر کوئی جوابدہ نہیں ہے،سندھ میں امتحانوں کے دوران طلباء نے دیدہ دلیری سے نقل کی اور انٹر کے امتحانوں میں بھی میڈیا نقلیں دکھاتارہا،حکومت سندھ اپنی آنکھیں کھولے۔سینیٹر ڈاکٹر جمال دین نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں کی ابتر حالت ہے اور این ایچ اے خواب غفلت میں مدہوش ہے جیسے کہ پنجاب کے دوروں پر گیا تو وہاں پر سڑکیں اچھی تھیں لیکن سندھ میں داخل ہوئے تو پھر دھڑکے نکلنے لگے،انٹرنیشنل روٹس ہمارے خراب ہیں جبکہ ہم دنیا میں چھٹی سے ساتویں ایٹمی طاقت ہیں نئے اور پرانے پاکستان والے ملکر اپنے توجہ اس معاملے پر مرکوز کریں۔

سینیٹر سردار نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کا نام ونشان بنیں ہے ہم لکڑیاں جلا کر روشنی پیدا کرتے ہیں،آخر سفید اور سیاہ فام کا مسئلہ کب تک چلے گا کب تک ہم روئیں گے اس وجہ سے ہم نے بنگال کو کھودیا۔سینیٹر ثمینہ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں چھ سے آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور پھر آٹھ بجے مارکیٹیں بند کرنے کا کہا ہے کیونکہ پڑھا لکھا طبقہ تو رات کو شاپنگ کرتا ہے اور پھر تاجروں کو بھی نقصان ہو رہا ہے،وزارت پانی وبجلی اس پر نظرثانی کرے کیونکہ یہ یورپ میں ہے جس پر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بجلی میں کمی کی وجہ سے بجلی کے خرچ کو کم کرنے کیلئے یہ کام کیا گیا تاجروں کے ساتھ ایم این ایز کی سطح پر کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ بات چیت چل رہی ہے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ واٹر اینڈ پاور نے ہمیں پانی کے حوالے سے بہت غلط تفصیلات دی ہیں،چشمہ جہلم کے حوالے سے ارسا کی تفصیلات ٹھیک نہیں ہیں اس پر شدید احتجاج کرتی ہوں۔سینیٹر وسیم نے کہا کہ بھکاری لوگ ٹریفک کے دوران آکر گاڑیوں کے سامنے بھیک مانگتے ہیں اور اب انہوں نے یہ پیشہ بنالیا ہے اور اس سے جانوں کا ضیاع بھی ہوتا ہے تو اس پر حکومت توجہ دے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان ایک مسلمان ملک ہے،امریکہ کے ریاست ٹیکساس میں محمدﷺ کے حوالے سے پھر ایک کارٹون فریڈم آف ایکسپریشن کے نام سے بنایا گیا اور یہ دونوں امریکی شہری ہیں،ہمیں سختی سے امریکہ اور یورپ کو ختم نبوت کے حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا،جب ہولوکاسٹ پر بات ہو تو پھر فوری ایکشن ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اسلام کی بے حرمتی پر کوئی انکی جانب سے اقدام نہیں کیا جاتا اس پر او آئی سی کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے اور امریکی صدر باراک اوبامہ بھی اپنی توجہ مرکوز کریں،جواب میں راجہ ظفرالحق نے کہا کہ 9/11کے بعد پھر سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا ہے اور اس حوالے سے ایوان میں قرارداد لائی جائے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ لوگوں کو دکانیں بند کرنے کا نہ کہا جائے کیونکہ اس سے ملکی معیشت رواں دواں رہتی ہے۔سینیٹر میر نے کہا کہ بلوچستان میں جب فروٹ اور فصل پک جاتی ہے تو انہیں پیسے کم دئیے جاتے ہیں،پیاز کی بوری120روپے تک خریدی جاتی ہے لوگوں نے کئی مرتبہ احتجاج بھی کیا جبکہ ہمارے مقابلے میں ایران کوبجلی بیچ اور فرٹلائیز مفت دیا جاتا ہے ہم800 منٹ سے پانی نکالتے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ صو بے بلوچستان میں ایف سی کی جانب سے ناجائز اختیارات کے استعمال کا تاحال راجہ ظفرالحق نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی ایوان نے کوئی ایکشن لیا،ایف سی والے صوبائی حکومت کے فیصلے نہیں مانتے اس پر تحریک بھی دے چکا ہوں جس پر رضا ربانی نے عثمان کاکڑ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تحریک کو دوبارہ تجدید کردیں۔سینیٹر سیف نے کہا کہ یورپ میں ہولوکاسٹ پر بات نہیں کی جاسکتی تو پھر ہماری وزارت خارجہ نے کیاکیا ہے،کیا انہوں نے اپنا احتجاج جمع کرایا۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ نہری نظام صوبائی حکومتوں کے تحت ہوتا ہے لیکن ہر نظام میں بہتری آگئی لیکن ہم نے زراعت کو ترقی دینے کیلئے نہری نظام کو بہتر نہیں کیا،وفاق کوئی ایسی کمیٹی بنائے جو کہ زراعت کی بہتری کیلئے صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کرے اور وفاق گرانٹ بھی دے،ہمیں پانی کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھنا ہوگا کیونکہ ہمارے پاس پانی کے سٹوریج نہیں ہیں حالانکہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے کیونکہ بجلی تو ہم دوسرے ملکوں سے بھی لے سکتے ہیں،لیکن پانی ہمیں کوئی بھی نہیں دے گا۔

سینیٹر ستارہ اعجاز نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز کے حصول کیلئے خیبرپختونخوا میں اسٹاف کی کمی ہے لوگوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے،ایوان میں ہم کافی وقت بیٹھے رہتے ہیں تو ایوان کی چھت کو بہتر کیا جائے جس پر رضا ربانی نے کہا کہ یہ مسئلہ سینیٹ سیکرٹریٹ دیکھ رہا ہے اور اس سیشن کے ختم ہونے کے بعد کارپٹ کو بھی واش کرایا جائے۔

وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ بے نظیر پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے اسکو چار صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں بھی آگے لیکر جائیں گے۔سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ چارسدہ میں آفتاب شیرپاؤ کے قافلے پر حملہ ہوا جس میں ایک سپاہی شہید ہوگیا،یہ شیرپاؤ پر چوتھا خودکش دھماکہ اور حمل گیارواں حملہ تھا،آفتاب شیرپاؤ ایک نڈر آدمی ہیں،اسٹیٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی نمائندوں کو تحفظ فراہم کرے لیکن پھر معاملات کو صوبے وفاق پر اور وفاق صوبے پر ڈال دیتی ہے،18ویں ترمیم میں کیا ہمارے خون کو بھی نقسیم کیا گیا تھا وقت کے ساتھ ساتھ حالات بھی بدل رہے ہیں آئین میں 20ویں ترمیم کی کیا ضرورت تھی اگر آج ہمارے پاس میکنزم ہوتا تو پھر ایسا نہیں ہوتا۔

حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ شیرپاؤ پر چوتھا خودکش حملہ زیادہ تشویشناک ہے حملے کی مذمت کرتے ہیں لیکن یہ مسئلہ صوبائی اور وفاقی نہیں ہے اس مسئلے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ مانگ لی جائے تو پھر پارلیمنٹیرین کو کچھ تسلی ہوجائے گی جس پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ راجہ ظفرالحق جمعرات کواس معاملے پر تفصیلی رپورٹ ایوان میں پیش کریں،جس پر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ شیرپاؤ پر باربار حملہ بڑا تشویشناک ہے اس پر جمعرات کو وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ پیش کرینگے۔جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا اجلاس آج 6مئی بروز بدھ 10بجے تک ملتوی کردیا