پنجاب یونیورسٹی اساتذہ میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر تشویش کی لہر

800سے زائد اساتذہ کی تقرریاں اور ترقیاں خطرے میں پڑ گئیں

منگل 5 مئی 2015 21:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) پنجاب یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ایسو سی ایشن نے پنجاب یونیورسٹی سینٹ کے انتخابات سے متعلق مقدمے میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پرنسپل لاء کالج ڈاکٹر شازیہ قریشی کی بطور ڈین و پروفیسر تعیناتی کو کالعدم قرار دینے پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے یونیورسٹی کے تمام موجودہ اور ریٹائرڈ اساتذہ میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ یونیورسٹی میں 1998ء سے لے کر اب تک تمام تقرریاں اور ترقیاں اسی طریقہ کار کے مطابق ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

آسا کے صدر ڈاکٹر حسن مبین عالم ، سیکریٹری ڈاکٹر محبوب حسین، صدر آرٹس ڈاکٹر عابد چوہدری،نائب صدر سائنس ڈاکٹر فہیم آفتاب نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر اس طریقہ کار کے تحت پروفیسر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا گیا تو یونیورسٹی کے 800سے زائد اساتذہ کی ترقیاں اور تقرریاں خطر ے میں پڑ گئی ہیں۔ واضح رہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں تمام پروفیسروں کی تعیناتیاں بیرون ممالک ماہرین مضامین کی جانچ پڑتال کے بعد ان کی سفارشات کی روشنی میں کی جاتی ہیں اور ڈاکٹر شازیہ قریشی کی تعیناتی میں بھی یہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :