بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ملازمین کی تعداد ضرورت سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے آمدنی و اخراجات میں عدم توازن ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی

منگل 5 مئی 2015 21:21

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء ) ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد سومرو نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ملازمین کی تعداد ضرورت سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے آمدنی و اخراجات میں عدم توازن ہے بلدیہ اس وقت 10 ارب روپے سے زیادہ کی مقروض ہے۔ دنیا بھر میں ترقیاتی منصوبے BoT کی بنیاد پر تعمیر ہو رہے ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں کام میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔

بلدیہ نااہل نہیں بلکہ اہل ادارہ ہے۔ بلدیہ کے ملازمین ہی نے آگ پر قابو پایا اگر بلدیہ کے اہلکار نہ ہوتے تو آگ پر قابو پانا بھی مشکل ہوتا۔ فائر بریگیڈ کی خراب گاڑیاں مرمت کے بعد 30 جون سے قبل سڑکوں پر ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کے دور میں شاہراہ فیصل ایلیویٹڈ ایکسپریس وے پر کافی حد تک کام ہوچکا تھا یہ منصوبہ BoT کی بنیاد پر تعمیر ہوتا مگر اس میں غیر ضروری رکاوٹیں ڈالی گئیں اور اس پر کام شروع نہ ہوسکا جس سے شہر کو اور کے ایم سی کو نقصان ہوا یہاں لوگ کام میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور وقت پر کام کرنے نہیں دیتے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلدیہ کی حدود میں دیگر اداروں نے ہورڈنگز لگائی ہوئی ہیں جس پر وقتاً فوقتاً کارروائی بھی ہوتی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ گھوسٹ ملازمین کے خاتمے سے بلدیہ کے کروڑوں روپے کی بچت ہوگی جبکہ کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین کے لئے پالیسی کا تعین کردیا گیا ہے کہ محکمہ جاتی سربراہ تصدیق کرے گا کہ آیا اس کا کنٹریکٹ مزید جاری رکھا جائے کسی بھی ایسے کنٹریکٹ ملازم کو فارغ نہیں کیا جا رہا جو ڈیوٹی پر آتا ہے اور کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائر بریگیڈ کی جو گاڑیاں خراب ہیں ان کی 30 جون سے پہلے پہلے مرمت کرلی جائے گی ، واٹر باؤزر کے ڈرائیورز کا کنٹریکٹ بحال کردیا گیا ہے جبکہ اسنارکل کی مرمت کا کام جاری ہے۔

انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ بلدیہ کے ملازمین نااہل ہیں اور آگ بجھانے میں کوتاہی برتی اور کہا کہ بلدیہ کے ملازمین بہت اہل ہیں اور کام کو توجہ اور ذمہ داری سے کرتے ہیں اگر بلدیہ کے اہلکارنہ ہوتے تو شہر میں دوسرا ادارہ نہیں جو آگ پر قابو پاسکے۔

متعلقہ عنوان :