2 سال میں 100 میگا واٹ کا اضافہ موجودہ حکومت کے لیے فخر کی بجائے باعث ندامت ہونا چاہیے‘منظور احمد وٹو

موسم گرما حکومت کیلئے بھاری ثابت ہوگا لوگ گرمی کے ہاتھوں تنگ آ کر سراپا احتجاج ہو جائینگے ‘صدر پی پی سینٹرل پنجاب

منگل 5 مئی 2015 21:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ 2 سال میں 100 میگا واٹ کا اضافہ موجودہ حکومت کے لیے فخر کی بجائے باعث ندامت ہونا چاہیے، اس سے لوڈشیڈنگ میں اونٹ کے منہ میں ذیرے کے مترادف بھی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس وقت شارٹ فال 4 ہزار سے 6ہزار میگا واٹ تک چل رہی ہے۔ بہاولپور سولر پارک کے افتتاح پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سولر پارک کے اضافے سے 2 منٹ سے بھی کم لوڈشیڈنگ میں کمی واقع نہیں ہوگی جبکہ اس وقت ملک کے شہری علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے اور دیہاتی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے یاددلایا کہ پیپلز پارٹی کے پچھلے دور حکومت میں 3400 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی تھی اور 2 سال کے بعد یہ حکومت صرف 100 میگا واٹ کا اضافہ کر سکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو آْ کی افتتاحی تقریب کو قوم سے معافی مانگنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے تھا کیونکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کو مہینوں میں کنٹرول کرنے کے انکے دعووں کی بری طرح کلی کھل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی یادداشت میں محفوظ ہے ہے کہ جب وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈائس پر کھڑے ہو کر بجلی کی لوڈشیڈنگ کو مہینوں میں ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسکے بعد پبلک ایڈرس سسٹم کو بری طرح ہینڈل کیا تھا۔ انہوں نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کو دوبارہ دعوت دی کہ وہ انکے ساتھ مینار پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے کیمپ میں شامل ہوں جہاں پر وہ دونوں ہاتھ کے پنکھے سے گرمی کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے پیشینگوئی کی کہ یہ موسم گرما حکومت کے لیے بھاری ثابت ہوگا کیونکہ لوگ گرمی کے ہاتھوں تنگ آ کر حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہو جائیں گے اور حکومت کو بھاگنے کی شاید کوئی راہ نہ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکار بھی بدحال ہیں کیونکہ انکے ٹیوب ویلوں کو بجلی نہیں مل رہی جس سے انکی کھیتی باڑی پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے تباہ ہورہی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کسان اور عوام جب ملکر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کریں گے تو پھر حکومت کو سمجھ آئے گی۔

متعلقہ عنوان :