کپاس کی قیمت 2700روپے مقرر کی جائے، ذیلی کمیٹی ٹیکسٹائل

کپاس کی بہترین پیداوار اور کسانوں کو زیادہ سے فائدہ پہنچانے کیلئے وفد بھارت بھیجنے، ٹی سی پی کو کم از کم دو ملین گانٹیں خریدنے اور پنجاب سند ھ میں مذید خریدار سنٹرز بنانے کی سفارشات پیش

منگل 5 مئی 2015 20:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ٹیکسٹائل نے کپاس کی کم سے کم امدادی قیمت 2700روپے مقرر کرنے کی سفارش کر دی ہے ،کپاس کی بہترین پیداوار اور کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے وفد ہندوستان بھیجنے اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو کم از کم دو ملین گانٹیں خریدنے اور پنجاب سند ھ میں مذید خریدار سنٹرز بنانے کی سفارشات پیش کر دیں۔

(جاری ہے)

منگل کے روز قومی اسمبلی برائے ٹیکسٹائل کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وزارت ٹیکسٹائل میں منعقد ہوا اجلاس کی صدارت کنوینئر سردار محمد شفقت حیات خان نے کی جبکہ ممبران کمیٹی ملک شاکر بشیر اعوان اور ملک محمد عزیر خان کے علاوہ سیکرٹری ٹیکسٹائل ایڈیشنل سیکرٹری کامرس ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر اور چیرمین ایگری کلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے شرکت کی اجلاس میں کپاس کی امدادی قیمت مقرر کرنے پر غور کیا گیا اس موقع پر ذیلی کمیٹی کے کنوینئر نے کہاکہ کپاس کی قیمتوں کے تعین میں اس شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام سٹیک ہولڈروں کا خیال رکھا جائے انہوں نے کہاکہ ہمیں ان کاشتکاروں کے حقوق کا سب سے زیادہ خیال رکھنا ہوگا جو پوری سال محنت کرکے فصل تیار کرتے ہیں اس موقع پر ایگری کلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین نے کہاکہ دنیا بھر میں کپاس کی قیمتیں گذشتہ کئی مہینوں سے مستحکم ہیں اور ہمیں قیمتیں مقرر کرنے کے موقع پر یہ خیال رکھنا ہوگا کہ عالمی منڈی کے مقابلے میں ہماری قیمتیں زیادہ نہ ہوں انہوں نے کہاکہ اس وقت پنجاب میں کپاس کے کاشتکار کو فی ایکڑ2600سے 2900روپے تک جبکہ سندھ میں 2400سے2600روپے تک خرچہ آتا ہے اور اس کااوریج خرچہ 2500روپے تک آجاتا ہے اس وقت پنجاب میں 80فیصد جبکہ سندھ میں 20فیصد کپاس پیدا ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے گذشتہ سال کے مقابلے میں کم قیمتیں مقرر کیں تو اندیشہ ہے کہ کسان اس فصل کی بجائے دوسری فصلوں کا کاشت کرنے کا غور شروع کر دے ایڈیشنل سیکرٹری کامرس نے کہاکہ ملک میں کپاس کی بہترین فصل پیدا کرنے کے لئے اس شعبے میں اصلاحات بہت ضروری ہے اور اس سلسلے میں ہم پڑوسی ملک انڈیا کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ جب ملک کی ضرورت سے کپاس زیادہ ہوجاتی ہے تو اسے ایکسپورٹ کر دیا جاتا ہے اور جب دوبارہ ضرورت پڑتی ہے تو اسے دوبارہ درآمد کیا جاتا ہے سیکرٹری ٹیکسٹائل نے کہاکہ ملک میں کپاس کی یکساں قیمتیں مقررکی جائیں انہوں نے کپاس کی برآمدات پر ٹیکسوں کے نفاذ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ایسا کرنے سے ہم ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوجائیں گے جبکہ ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی اس کی شدید مخالف ہے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر نے اجلا س کو بتایا کہ ٹی سی پی گذشتہ سال بھی کپاس کی خریدار ی میں بے حد نقصان اٹھا چکی ہے اور آڈٹ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ک مہنگے سودوں کی وجہ سے ٹی سی پی کو 775ملین روپے نقصان کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال ہم نے ایک ملین کپاس کی بیلز خریدنے کا اعلان کیا تھا مگر صرف ایک لاکھ بیلز ہی خرید سکیں ہیں ذیلی کمیٹی کے کنوینئرنے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہاکہ کپاس کی امدادی قیمت2700روپے مقرر کی جائے ٹی سی پی دو ملین بیلز خریدے جبکہ کپاس کی بہترین پیداوار کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں ٹیکسٹائل ،کامرس ،سمیت دیگر شعبوں کے نمائندے موجود ہوں انڈیا کا دورہ کرکے وہاں پر کپاس کے پیداوار کے سلسلے میں جدید طریقوں کا جائزہ لے گااجلاس میں ٹی سی پی کو ہدایت کی گئی کہ امسال دو ملین بیلز خریدنے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ میں مختلف مقامات پر خریداری سنٹر قائم کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :