دھرنوں نے معیشت، سیاست اور عام آدمی کی زندگی کا دھڑن تختہ کیا ،ھرنوں کی آڑ میں ملک و قوم کے ساتھ کیاگیا ظلم ناقابل تلافی ہے،دھرنوں سے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا،100میگا واٹ کا سولر منصوبہ شفافیت او راعلیٰ معیار کا شاہکار ہے ،دفاع کی طرح معیشت کو بھی نا قابل تسخیر بنائینگے ، منصوبے سے جنوبی پنجاب کے اضلاع ترقی کریں گے ، منافع خوروں کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں، ملک کی خدمت کرنیوالے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے

وزیراعلیٰ کا قائداعظم سولر پارک بہاولپور میں 100میگا واٹ کے شمسی بجلی گھر کے افتتاحی تقریب سے خطاب شہبازشریف کا بہاولپور اور جنوبی پنجاب میں انڈسٹریل اسٹیٹس بنانے کا اعلان

منگل 5 مئی 2015 19:37

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بہاولپور کے صحرا میں سورج کی شعاعوں سے 100 میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا پراجیکٹ ہے۔ گزشتہ برس وزیراعظم محمد نواز شریف نے دنیا کے سب سے بڑے قائداعظم سولر پارک کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور آج اس سولر پارک میں لگائے گئے منصوبے سے 100 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے اور تقریباً 2 ماہ سے یہ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو رہی ہے۔

یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ 100 میگا واٹ کا یہ منصوبہ ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے اور یہ دنیا کا واحد شمسی منصوبہ ہے جو 100 میگاواٹ سے شروع کیا گیا ہے- اس سے پہلے دنیا میں جہاں کہیں بھی سولر منصوبے شروع کئے گئے کوئی 20 میگاواٹ کا تھا تو کوئی 25 میگاواٹ کا تھا مگر یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا اور منفرد منصوبہ ہے۔

(جاری ہے)

منصوبے سے جنوبی پنجاب کے اضلاع ترقی کریں گے اور علاقے میں خوشحالی آئے گی۔

انڈسٹریل سٹیٹس بنیں گی اور ہزاروں افراد کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ یہ منصوبہ بجلی کی رسد و طلب میں کمی لائے گا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بہاولپور اور گردونواح میں انڈسٹریل اسٹیٹس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ انڈسٹریل اسٹیٹس میں سنگل شفٹ انڈسٹری کو سولر پاور پراجیکٹ سے بھی بجلی فراہم کی جا سکے گی- انڈسٹریل اسٹیٹس اور سولر پاور پراجیکٹ کے قیام سے جنوبی پنجاب میں صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کے مسائل حل ہوں گے۔ سرمایہ کاری سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور جنوبی پنجاب ایک معاشی مرکز بن کر ابھرے گا اور ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔ انڈسٹریل ا سٹیٹس کے قیام سے جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کو روزگار کے ہزاروں نئے مواقع میسر آئیں گے- علاقے میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔وہ منگل کو قائد اعظم سولر پارک بہاولپور میں قائم بجلی پیدا کرنے کے ملک کی تاریخ کے پہلے اور سب سے بڑے 100 میگاواٹ کے شمسی بجلی گھر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے-وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہاکہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہر موقع پر ہماری رہنمائی کی اور ان کی قیادت میں یہ منصوبہ ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔

چیئرمین ٹی بی ای اے چیانگ ژن اور ان کی ٹیم نے بھی شاندار کام کیا ہے اور ناممکن کو ممکن بنا کر یہ ثابت کیا ہے کہ محنت اور دیانت سے ہر مشکل سے مشکل کام کیا جا سکتا ہے۔ چین کے سفیر سن ویڈانگ نے بھی اس منصوبے کے حوالے سے بھرپور تعاون کیا جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف اور چیئرمین پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی عارف سعید نے بھی دن رات کام کرکے اس منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے بھرپور تعاون کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک چین معاشی تعاون کا ایک سنگ میل ہے اور پاکستان کا پہلا شمسی بجلی گھر ہے اور یہ منصوبہ ان صحراؤں میں لگایا گیا ہے جہاں دور دور تک پانی اور سڑک کا نام و نشان نہیں تھا۔ لیکن اﷲ تعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم سے سخت محنت کرکے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے اور یہ ایک معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حالات جتنے بھی مشکل ہوں، چیلنج کتنے ہی بڑے ہوں، محنت اور دیانت سے کام کیا جائے تو مشکل ترین کام بھی آسان ہو جاتے ہیں- وزیراعلیٰ نے منصوبے کی تفصیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی 2014 کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے قائداعظم سولر پارک کا سنگ بنیاد رکھا اور کنٹریکٹ دینے سے قبل پنجاب حکومت نے یہاں پر سڑکیں اور پانی مہیا کر دیا تھا لیکن شومئی قسمت اس کے بعد دھرنے شروع ہو گئے ۔

جس سے اس منصوبے کا بھی دھڑن تختہ ہو گیا۔ دھرنوں سے معیشت، سیاست اور عام پاکستان کی زندگی کا بھی دھڑن تختہ کیا گیا اور پاکستان کے نام پر دھبہ لگا۔ دھرنوں کے باعث ملک و قوم کو اتنا سخت دھچکا لگا کہ ابھی تک سنبھلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیراعلی نے دھرنوں سے قومی ترقی کی رفتار کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دھرنوں نے وقتی طور پر توانائی کے منصوبوں کا دھڑن تختہ کر دیا تھا۔

دھرنوں نے ملکی معیشت اور سیاست کا بھی دھڑن تختہ کر دیا تھا۔دھرنوں سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے-دھرنوں کی وجہ سے ملک و قوم کے کئی ماہ ضائع ہوئے اور یہ منصوبہ لیٹ ہوا۔دھرنوں نے راولپنڈی/اسلام آباد میٹرو بس پراجیکٹ سمیت ملکی ترقی و خوشحالی کے کئی منصوبوں کا دھڑن تختہ کیا۔ دھرنوں کی آڑ میں ملک و قوم کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی کی گئی شاید ہی کبھی کسی نے پاکستان کے ساتھ کی ہو۔

دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا- تاہم دھرنوں سے ترقی و خوشحالی کے منصوبوں میں جو تعطل آیا تھا ہم نے اس قابو پا لیا ہے۔ جو ہو چکا سو ہو چکا، ماضی کو بھول کر دوبارہ دلجمعی، اعتماد، عزم اور نئے جذبے سے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر اکتوبر نومبر 2014ء میں دوبارہ کام شروع ہوا اور 6 ماہ کی مدت میں مارچ میں مکمل کیا گیا ہے۔

دھرنوں نے پاکستان کا دھڑن تختہ تو کیا لیکن اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو بچایا ہے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں آئندہ تین برس ہم دن رات محنت کریں گے اور کوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی۔میں سمجھتا ہوں دہشت گردی کے بعد توانائی ملک کا سب سے بڑا بحران ہے جس نے ملک کو اندھیرے میں ڈبو رکھا ہوا ہے اور اس سے ملک کی ترقی متاثر ہوئی- قائداعظم سولر پارک دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد شمسی توانائی کے حصول کا منصوبہ ہے- پاکستان میں شمسی توانائی سے بجلی کے حصول کے بے پناہ مواقع موجود ہیں- انہوں نے کہاکہ بلاشبہ دہشت گردی کے بعد بجلی کا بحران سب سے بڑا ہے جس سے معیشت، ہر گھر، ہر دکان، ہر کارخانہ، ہر شاہراہ متاثر ہے۔

شمسی بجلی گھر کا یہ منصوبہ انتہائی شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا ہے اور چین کی کمپنی جس نے اس منصوبے کیلئے سب سے کم بولی دی، ہم نے ان کے ساتھ بات چیت کرکے 2 ارب روپے مزید کم کرائے جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور نہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ چینی کمپنی نے اس منصوبے کی لاگت میں 2 ارب روپے کا ڈسکاؤنٹ دیا ہے جو پاک چین دوستی کی ایک اور عمدہ مثال ہے- یہ منصوبہ اعلیٰ معیار اور شفافیت کا شاہکار ہے۔

جرمن کنسلٹنٹ نے ایک ایک سولر پینل کو پرکھا ہے۔ میرا چیلنج ہے کہ اس منصوبے کا دنیا کے کسی بھی سولر منصوبے سے مقابلہ کرایا جا سکتا ہے۔ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے تحت اس سولر پارک سے 900 میگاواٹ مزید بجلی حاصل ہوگی جس میں سے 350 میگاواٹ بجلی رواں برس کے اختتام تک پیدا ہونا شروع ہو جائے گی جبکہ 550 میگاواٹ بجلی اگلے برس حاصل ہوگی۔ اس طرح ایک ہزار میگاواٹ کا یہ منصوبہ دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا سولر پراجیکٹ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اس سولر پراجیکٹ کی منصوبہ بندی کی تو پہلے پاکستان کے نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی کیونکہ پاکستان کا نجی شعبہ بہت جاندار ہے لیکن بڑے بڑے سورما بھاگ گئے کیونکہ وہ منافع خوری کرنے کے عادی تھے اور انہیں اس منصوبے میں منافع نظر نہیں آ رہا تھا اور وہ ایزی منی کمانا چاہتے تھے۔

ایسی منافع خوری یا منافع خوروں کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ ملک کی خدمت کرنے والے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے، انہیں آگے بڑھنے کے مواقع دیئے جانے چاہئیں اور اس کے برعکس جو سرمایہ دار یہاں اپنا سرمایہ لگانے کی بجائے سرمایہ کاری باہر کر رہے ہیں ان کا ناطقہ بند ہونا چاہیئے- میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے اور وہ منافع خور سرمایہ کار جو اپنا پیسہ باہر لے جاتے ہیں ان کا حساب ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سٹاک مارکیٹ میں لسٹ کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی جہاں سورج نہیں نکلتا وہاں 30 ہزار میگاواٹ بجلی سولر سے بنائی جا رہی ہے اور پاکستان میں جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں سولر سے بجلی پیدا کرنے کا یہ پہلا اور منفرد منصوبہ مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر اور ونڈ سے توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے جو کنفیوژن پیدا ہوا ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں ہر وقت ٹیرف پر نظرثانی کرتے رہنا چاہیئے کیونکہ دنیا بھر میں سولر توانائی کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔

تیل، گیس یا کوئلہ امپورٹ کرنے پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے اور سولر سے توانائی اس کے مقابلے میں تقریباً مفت پڑتی ہے۔ لہٰذا اس بارے نیپرا کو ہدایت کرنی چاہیئے کیونکہ نیپرا کا ریٹ 16.8 سینٹ تھا اور ہم نے اس منصوبے میں ریٹ 13.5 سینٹ اچیو کیا ہے۔ اب بھی نیپرا کا ریٹ 14.1 سینٹ ہے۔ میری وزیراعظم سے درخواست ہے کہ اس کا ضرور جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے صدر کا حالیہ دورہ ایک تاریخ ساز حیثیت رکھتا ہے جس میں 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔

چین نے پاکستان کو جو منصوبے دیئے ہیں اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی- چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی وجہ پاکستانی لیڈرشپ خصوصاً وزیراعظم محمد نواز شریف اور پاکستان کے 18 کروڑ عوام پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے او ریہ ایک احسان عظیم ہے۔ کیونکہ چین نے ان ممالک میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے پاکستان کو ترجیح دی جہاں حالات سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان سے بہتر تھے، اس لئے میں کہتا ہوں کہ پاک چین لازوال دوستی ہے اور چین کی یہ سرمایہ کاری صرف سرمایہ کاری نہیں بلکہ ایک احسان ہے، ایک تحفہ ہے اور ایک بہت بڑی سپورٹ ہے۔

صرف توانائی کے شعبہ میں چین کی جانب سے 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے ہیں- چین کے اس اقتصادی پیکیج کی کوئی مثال نہیں ، یہ بے مثال ہے اور پاکستان اور پاکستان کے عوام اس کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح آپ نے ا یٹم بم چلا کر ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے آپ کو موقع دیا ہے کہ آپ بجلی کے یہ منصوبے لگا کر پاکستان کی معیشت کو ناقابل تسخیر بنا دیں اور انشاء اﷲ آپ معیشت کو ناقابل تسخیر بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سزا اور جزا کا نظام اپنانا ہوگا جو عوام کی خدمت کریں گے وہ ہمارے سروں کا تاج ہیں اور جو عوامی خدمت کے سفر میں رکاوٹ بنیں انہیں سمندر میں غرق کر دینا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے چین کی کمپنی ٹی بی ای اے ، حکومت پاکستان، حکومت پنجاب، کنٹریکٹرز، جرمن کنسلٹنٹ، صدر بینک آف پنجاب،ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی اور قائداعظم سولر پارک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نجم شاہ کی کارکردگی کی خصوصی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو ایسے نوجوان افسروں کی ایمانداری اور محنت پر فخر ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ نجم شاہ کوتمغہ خدمت دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالی نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم توانائی کے ان منصوبوں کو مکمل کرکے پاکستان کی معیشت کو مضبوط کر یں اورہم بہت جلد اس پوزیشن میں ہوں گے کہ اس منصوبے کو سٹاک ایکسچینج میں لے جائیں گے اور سرمایہ کاری کریں گے۔

متعلقہ عنوان :