پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کا محکمہ آبپاشی کی ناقص کار کر دگی اور فنڈزکا بر وقت استعمال نہ ہونے پر اظہار بر ہمی

پانی چوری روکنے کیلئے قانونی سازی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی‘ سیکرٹری آبپاشی کا محکمہ خزانہ کی طرف سے فنڈز نہ دینے کا شکوہ ‘کمیٹی نے محکمہ خزانہ اور آبپاشی کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کر نے کی ہدایت کر دی

منگل 5 مئی 2015 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) پنجاب اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کا ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سبطین خان کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں محکمہ آبپاشی کی ناقص کار کر دگی اور فنڈزکا بر وقت استعمال نہ ہونے پر سخت اظہار بر ہمی ‘پانی چوری روکنے کیلئے قانونی سازی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں (بدھ ) رپورٹ طلب کر لی‘ سیکرٹری آبپاشی سیف انجم کا محکمہ خزانہ کا فلڈ روکنے کیلئے حفاظتی انتظامات کیلئے210ملین روپے نہ دینے کا شکوہ جبکہ پبلک اکاؤنٹس نے محکمہ خزانہ اور آپباشی کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کر نے کی ہدایت کر دی ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز پبلک اکاؤنٹس کا کمیٹی ون کا اجلا س اپوزیشن لیڈر میاں محمودالر شید کی عدم موجودگی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سبطین خان نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ اجلاس میں اراکین کمیٹی وحید اصغر ڈوگر ‘مناظرعلی رانجھا ‘ڈاکٹر وسیم اختر ‘سائر ہ افتخار تارڈ ‘ثا قب خورشید‘وارث کلو سمیت دیگر نے شر کت کی جبکہ اجلاس میں محکمہ آبپاشی کے بارے میں آڈٹ پیراز زیر بحث آئے اور اس موقعہ پر محکمہ آبپاشی کے سیکرٹر ی سیف انجم اور محکمہ خزانہ اور آڈٹ کے افسران بھی شر یک ہوئے اجلاس کے دوران محکمہ آڈٹ نے محکمہ آبپاشی کے اخراجات میں مسلسل اضافے کی نشاندہی کی تواس پر سیکرٹر ی آبپاشی نے بتایا کہ اصل میں محکمہ میں ہمارے پاس اضافی ملازمین ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے انکی تنخواہوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسکی وجہ سے ہمارے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر سبطین خان نے سیکرٹری آبپاشی سے سوال کیا جب آپ ملازمین بھرتی کرتے رہے ہیں اس وقت آپ نے اضافی لوگوں کو کیوں بھرتی کیا ؟تواس کا سیکرٹری کوئی تسلی بخش نہ دے سکے جس پر کمیٹی نے حکم دیا کہ آپ 1ماہ میں رپورٹ پیش کر یں کہ اضافی ملازمین کو کس طور استعمال کیا جاسکتا ہے اور ان کا کیا ہو ناچاہیے ان تجاویز کی روشنی میں ہم کوئی فیصلہ کر یں گے تحر یک انصاف کے سبطین خان اور (ن) لیگ کے مناظرعلی رانجھا اور وارث کلو نے پانی چوری کے خاتمے کے حوالے سے محکمہ آبپاشی کے اقدامات اور ریکور ی کی سست رفتاری پر سخت اظہار برہمی کا اظہار کیا او ر کہا کہ پانی چوری میں محکمے کے اپنے لوگ ملوث ہو تے ہیں مگر اصل چور جو پکڑ نے کی بجائے موگے سے پانی لینے والے تمام کاشتکاروں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرواتے ہیں جس سے اصل چور بچ جاتے ہیں (ن) لیگ کی سائر ہ افتخار نے کہا کہ محکمہ آبپاشی بے گناہوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کروانے کی بجائے بڑے پانی چوروں کو گر فتار کر یں جبکہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سبطین خان نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی ہے کہ پانی چوری روکنے کے حوالے سے جو اقدامات کیے گئے ان کے حوالے سے آج (بدھ ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مکمل رپورٹ پیش کی جائے ۔