فاروق ستار کے ریمارکس قابل اعتراض ہیں ،کیا غیرقانونی شادی ہال مسمار کرنا’’ ٹچی ‘‘حرکت ہے ،شرجیل میمن

کراچی میں پانی کا مسئلہ بہت دیرینہ ہے ، پوچھتا ہوں اتنے عرصے تک پانی کی فراہمی بڑھانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے ہمیں کراچی کے لوگوں کی تکلیف کا احساس ہے ،پانی کی فراہمی بڑھانے کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں،وزیراطلاعات و بلدیات کا اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 5 مئی 2015 17:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار کے میرے بارے میں ریمارکس پر مجھے سخت اعتراض ہے ۔ فاروق ستار نے کہا ہے کہ گھوسٹ ملازمین کو نکال کر اور شادی ہالز مسمار کرکے میں ’’ ٹچی ‘‘ حرکت کر رہا ہوں ۔ میں پوچھتا ہوں کہ گھوسٹ ملازمین کی وکالت کرنا ٹچی حرکت ہے یا ان کو نکالنا ٹچی حرکت ہے ۔

غیر قانونی شادی ہال مسمار کرنا ٹچی حرکت ہے یا پبلک پارکس میں غیر قانونی شادی ہالز تعمیر کرنا ٹچی حرکت ہے ۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں کراچی میں پانی کی قلت کے ایشو پر بیان دے رہے تھے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہاکہ فاروق ستار نے مجھ پر یہ بھی کہا ہے کہ کراچی میں پانی کے بحران کا ذمہ دار شرجیل انعام میمن ہیں ۔

(جاری ہے)

میں دعوت دیتا ہوں کہ سندھ اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے اور بتایا جائے کہ ہماری غلطی کہاں ہے۔

ہم نے سندھ اسمبلی کے اندر اور سندھ اسمبلی کے باہر کی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، ایوان صنعت و تجارت ، کراچی پریس کلب کے نمائندوں اور کمشنر کراچی پر مشتمل ایک با اختیار کمیٹی تشکیل دی اور اسے کہاکہ وہ کراچی میں پانی کی تقسیم خود کرے اور ایم ڈی واٹر بورڈ سمیت واٹر بورڈ کا کوئی بھی افسر یا اہلکار کوئی غلط کام کرتا ہے تو اس کو برطرف کر دے ۔

اس کمیٹی کے تین اجلاس ہوئے لیکن ایم کیو ایم کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کمشنر کراچی کی سربراہی میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ایک اور متوازی کمیٹی بھی تشکیل دی ، جو 24 گھنٹے لوگوں کی شکایات سن رہی ہے ۔ واٹر بورڈ میں شکایتی سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ بہت دیرینہ ہے ۔

میں پوچھتا ہوں کہ اتنے عرصے تک کراچی میں پانی کی فراہمی بڑھانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے ۔ شرجیل میمن نے کہا کہ شہر میں 100 سے زائد غیر قانونی قاٹر ہائیڈرینٹ موجود تھے۔ ہم نے رینجرز اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کے ساتھ مل کر ان کو مسمار کیا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں روزانہ ایک ہزار ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے جبکہ ہمیں صرف 550 ایم جی ڈی پانی دستیاب ہے ۔

450 ایم جی ڈی کی قلت ہے ۔ اس بات کا اعتراف ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی کیا ہے ۔ ہمیں 550 ایم جی ڈی پانی دھابے جی سے حاصل ہوتا ہے جبکہ 100 ایم جی ڈی حب ڈیم سے ملتا ہے ،لیکن بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے حب ڈیم خشک ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کراچی کے لوگوں کی تکلیف کا احساس ہے اور ہم پانی کی فراہمی بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں ۔ دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کی گنجائش 65 ایم جی ڈی بڑھانے کے لیے کام جاری ہے ۔

پرانے واٹر پلانٹس کی مینٹی ننس اور مرمت بھی ہنگامی بنیادوں پر کر رہے ہیں ۔ میں نے واٹر بورڈ کے حکام سے کہا ہے کہ دو پمپنگ اسٹیشنز کی مرمت فوراً کرائی جائے ۔ اس کے لیے ٹینڈر دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہماری پہلی ترجیح کراچی کے لوگوں کو پانی پہنچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو ہائیڈرینٹ مافیا اور ٹینکر مافیا مہنگا پانی فروخت کر رہے ہیں ، ان کے خلاف واٹر بورڈ کے شکایتی سیل میں شکایات درج کرائی جائیں ۔

ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس مافیا کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوں ۔ جہاں سے پانی خریدیں ، وہاں سے رسید لیں اور رسید پر ٹینکر کا نمبر بھی درج ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے دوستوں نے پمپنگ اسٹیشنز کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تو میں نے اس کا خیر مقدم کیا اور واٹر بورڈ کے حکام سے کہاکہ ایم کیو ایم کے لوگوں کے ساتھ وہ اس دورے میں جائیں ۔ اس شہر کے تمام لوگوں کو مسئلے کے حل کے لیے ہمارا ساتھ دینا چاہئے اور اداروں کی اونر شپ لینی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بحران سنگین ہے اور مجھے اس کا اعتراف ہے اور میں مسئلے کے حل کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کی اپیل کرتا ہوں ۔