2013کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی، جے یو آئی کو بھی تحفظات تھے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

اسلامی ممالک کی تنظیم فوری طور پر کانفرنس طلب کرکے حرمین کی سلامتی کیلئے فیصلہ کرے الطاف حسین کا فوج کے خلاف بیان قابل مذمت ہے، معافی وہی دے سکتے ہیں جن سے انہوں نے معافی مانگی ہے ناموس رسالت ﷺ ایکٹ میں ترمیم و تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

منگل 5 مئی 2015 17:48

حضرو (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ عالم اسلام بالخصوص OIC ہوش کے ناخن لے ورنہ امریکہ ہماری معدنیات اور وسائل پر باآسانی قابض ہو جائے گا، اسلامی ممالک کی تنظیم فوری طور پر کانفرنس طلب کرکے اور سر جوڑ کر حرمین شریفین کی سلامتی کیلئے فیصلہ کرے ورنہ یمن کے بعد کل ایک ایک کر کے ان کی اپنی باری بھی آنے والی ہے، ایرانی آرمی چیف کے سعودی عرب پر حملہ کے بیان پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ عالمی استعمار کا یہی ایجنڈہ ہے کہ اسلامی ممالک آپس میں دست و گریبان ہوں ،2013کے انتخابات میں یقیناً وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی جس پر جے یو آئی نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا مگر ہم نے مظاہروں اور ملک کی بندش سے ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کی بجائے اسمبلی فلور پر احتجاج اور بات چیت کو ترجیح دی، الیکشن ٹریبونل اور عدالتوں کے فیصلوں کبھی مدعی اور کبھی مدعا علیہ کے خلاف آتے ہیں ایسے میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی، سعد رفیق ایک بڑی شخصیت ہیں اس لئے ان کے خلاف فیصلہ کو اہمیت دی جا رہی ہے اور پی ٹی آئی اس کو اپنی جیت قرار دے رہی ہے ورنہ ماضی میں بھی ایسے فیصلے سامنے آتے رہے ہیں ، حوثی باغیوں کی کارروائیوں سے حرمین اور سعودیہ کی سلامتی کو خطرات درپیش ہیں او آئی سی کی خاموشی مسلمہ امہ کیلئے نقصان دہ ہے، امریکہ یمن میں افغانستان، ، عراق، لیبیا اور تیونس کا ایجنڈا دہرا رہا ہے،وہ منگل کو حضرو کے گاؤں ویسہ میں دارالعلوم تعلیم القرآن میں سالانہ ختم بخاری کی تقریب سے صدارتی خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پر شیخ الحدیث مولانا ظہور الحق ، مہتمم جامعہ مولانا فضل وہاب، مولانا عبدالجلیل جان، مولانا بابر ندیم نے بھی خطاب کیا جبکہ مفتی زاہد شاہ، مولانا شیر زمان، قاضی خالد محمود، مفتی امیز زمان، قاری محمد اقبال، مولانا محمد نعیم، مولانا اظہار الحق، حافظ ہارون الرشید، قاسم وردگ، قاری ابراہیم بہبودی،محمد خالد خان، ندیم رضا خان، نثار علی خان، عمران خان سمیت جے یو آئی تحصیل حضرو کے عہدیداران و کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، مقررین نے دارالعلوم تعلیم القرآن ویسہ اور مولانا فضل وہاب کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا،مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ناموس رسالت ﷺ کے حوالہ سے آئین میں ترمیم و تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا فوج کے خلاف بیان قابل مذمت ہے تاہم ان کو معافی وہی دے سکتے ہیں جن سے انہوں نے معافی مانگی ہے تاہم جے یو آئی ان کے بیان پر تبصرہ اس لئے نہیں کرنا چاہتی کہ وہ بیان دیتے اور معافی مانگتے رہتے ہیں، مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن دیوبند مکتبہ فکر کے نمائندے ہیں، امام کعبہ بھی پاکستان میں آ کر نماز کی امامت کیلئے مولانا فضل الرحمن کو آگے کرتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں دیوبند کے امام مولانا فضل الرحمن ہی ہیں، انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے کردار سے پوری دنیا واقف ہے ، امت مسلمہ کا اسلام کے ساتھ رشتہ ان مدارس کے توسط سے قائم ہے ان کے تحفظ کیلئے جے یو آئی ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔