بدین میں حالات کشیدہ ،پولیس نے مرزا فارم ہاوٴس کے تمام دروازوں پر قبضہ کرلیا

منگل 5 مئی 2015 16:48

بدین (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) بدین میں موجود مرزا ہاوٴس کے اطراف میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔ پولیس نے ذوالفقار مرزا کے فارم ہاوٴس کی طرف جانے والے راستوں کو بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے بند کرکے مرزا فارم ہاوٴس کے تمام دروزاوں پر قبضہ کرلیا ہے اور مزید نفری کو طلب کیا گیا ہے ۔جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے باغی رہنما ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ پولیس نے عدالت تک پہنچنے سے روکنے کے لیے ناکہ بندی کی ہوئی ہے ۔

پولیس مجھے بھی مرتضی ٰ بھٹو کی طرح پر سڑک پر مارنا چاہتی ہے ۔میں عدالت سے ضمانت پر ہوں اور عدالت تک رسائی میرا حق ہے ۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح سے ہی بدین کے تین تھانوں کی پولیس اور 15بکتر بند گاڑیوں اور 20سے زائد پولیس موبائلوں کے ذریعہ مرزا فارم ہاوٴس کی طرف جانے والے راستے سیل کردیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق مرزا فارم ہاوٴس میں مختلف مقدمات میں مطلوب ملزمان موجود ہیں جن کی گرفتاری کے لیے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے ۔

دوسری جانب پولیس کے اس عمل پرڈاکٹر ذوالفقار مرزا مرزا فارم ہاوٴس کے گیٹ پر کرسی رکھ کر بیٹھ گئے ہیں ان کے ہاتھ میں رائفل بھی موجود ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ مقابلے کے لیے تیار ہیں ۔ذرائع کے مطابق ذوالفقار مرزا کے حامی روتے ہوئے نے ان کوواپس فارم ہاوٴس جانے کا کہہ رہے ہیں لیکن ذوالفقار مرزا نے فار م ہاوٴس میں جانے سے انکار کردیا ہے ۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کراچی رزا ق آباد سے اسپیشل پولیس فورس کی 12سے 15گاڑیاں مرزا فارم بدین میں آپریشن کے لیے روانہ کی گئی ہیں ۔ادھر بدین پریس کلب میں بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے کہا کہ مرزا فارم ہاوٴس پر 300سے زائد آصف علی زرداری اور بدین میں موجود ان کے کمداروں نے حملہ کردیا ہے ۔فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے اور مجھے قتل کردیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے بدین آنے والے راستے کو سیل کردیا گیا ہے ۔پولیس پرائیویٹ سے لوگوں سے مل کر آپریشن کررہی ہے ۔زرداری اور بدین کے تاجر تاج محمد ملاح کے 300سے زائد دہشت گرد اس وقت پولیس کے ساتھ مل کر میرے فارم ہاوٴس کے اردگرد پہنچ چکے ہیں اور فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوچکا ہے ۔اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار آصف علی زرداری اور بدین میں موجود ان کے کمدار ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میں سڑکوں پر بھاگنے کی بجائے مرنے کو ترجیح دوں گا ۔انہوں نے کہا کہ میری 6مئی تک سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت منظور کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود ضمانت کی تاریخ ختم ہونے سے قبل مجھے گرفتار کیا گیا تو یہ عمل توہین عدالت کے زمرے میں آئے گا جس کے ذمہ دار ڈی آئی جی حیدرآباد ،ایس ایس پی بدین ،ایس پی ٹنڈو محمد خان ،ایس ایس پی سجاول اور آئی جی سندھ ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آج میری شہادت کا دن ہے پہلے مجھے گولی مارو اور پھر میرے ساتھیوں کو مارو۔اس صورت حال کے باعث پولیس بھی شش و پنج کا شکار ہوگئی ہے کہ آپریشن آگے بڑھایا جائے یا نہیں ۔پولیس کے مطابق ذوالفقار مرز ا کے خلاف مختلف تھانوں میں 11مقدمات قائم کیے جاچکے ہیں اور ذوالفقار مرزا اس وقت کل (بدھ)تک حفاظتی ضمانت پر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :