محکمہ جنگلات کیس ، بحریہ ٹاؤن نے جسٹس جواد ایس خواجہ کو سماعت سے الگ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی

منگل 5 مئی 2015 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) بحریہ ٹاؤن نے محکمہ جنگلات کیس کی سماعت سے جسٹس جواد ایس خواجہ کو الگ کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض حسین عدالت کے اختیار کردہ عمل اور کارروائی سے نالاں اور رنجیدہ ہیں اور جسٹس جواد خواجہ کو بحریہ ٹاؤن کے اس کیس سے خود کو علیحدہ کر لینا چاہئے جو پنجاب حکومت اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان مبینہ اراضی تجاوزات کے تنازعے کے متعلق ہے۔

پٹیشن جو وکیل اعتزاز احسن کی جانب سے دائر کی گئی اور سپریم کورٹ آفس نے اعتراضات کے ساتھ واپس کی میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے خود آئین کے آرٹیکل 4‘ 9 اور 25 سمیت قانون شہادت آرڈر کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی کی ہے اور 25 مارچ اور 31 مارچ 2015ء کو بحریہ ٹاؤن کے خلاف مختلف احکامات جاری کئے جبکہ اس کی پسند کا وکیل عمومی التواء پر تھا اور ملک سے باہر تھا۔

(جاری ہے)

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ 31 مارچ 2015ء کو بھی عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے فاضل وکیل کا عمومی التواء ماننے سے انکار کر دیا تھا اور کھلی عدالت میں عہدیداروں اور حکام کو سنگین ہدایات اور آبزرویشنز دیں۔ پیٹیشن میں کہا گیا ہے کہ خود کو دفاع کرنا اور وکیل کے ذریعے نمائندگی ہر ایک کا بنیادی حق ہے جب چیف جسٹس آف پاکستان عمومی التواء دیتے ہیں تو یہ بات قابل فہم ہے کہ کیس بغیر کسی سماعت کے ملتوی کر دیا جائے گا اور اس تاریخ کو کسی بھی قسم کے احکامات جاری نہیں کئے جائیں گے۔

پٹیسن میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 مارچ 2015ء کے فیصلے کے بعد جو وکیل کی غیر موجودگی میں دیا گیا، اب دلائل دینے کیلئے کچھ نہیں رہ گیا اور کیس میں اٹھائے گئے نکات کا فیصلہ معزز بنچ نے دیدیا ہے۔ لہذا بحریہ ٹاؤن کو بغیر سنے کوسا جا رہا ہے۔ اس پٹیشن میں مزید انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض حسین نے چیف جسٹس آف پاکستان کو جسٹس جواد ایس خواجہ کے تعصب بارے بھی خط لکھا ہے اور یہ کہ یہ انتظامی اتھارٹی کو ایک نجی خط تھا لکھنے والا یہ خط منظر عام پر نہیں لایا اور صرف خط کے لکھاری اور چیف جسٹس کو اس کا علم تھا پھر بھی عدالت نے اپنے 9 اپریل 2015ء کے آرڈر میں کہا کہ وکیل کو بحریہ ٹاؤن اور اس کے وکلاء کے درمیان ”وکیل و موکل“ کے راز نیاز کو منظر عام پر لانا چاہئے۔

درخواست میں اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ جواب گزار اور ملک ریاض حسین اس عمل سے نالاں اور بے چینی محسوس کرتے ہیں خصوصاً اس حالت میں جب معزز عدالت نے خود ”راز و نیاز“ کو افشاء کرنے پر زور ڈالا۔ بار کے متعلقہ قواعد و ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ عدالت بحریہ ٹاؤن اور اس کے وکیل کے درمیان خفیہ راز و نیاز کو تحفظ دینے میں ناکام ہوئی ہے جس سے درخواست گزار کے لئے گہرے تعصب کا اظہار ہوتا ہے۔ پٹیشن میں درخواست کی گئی ہے کہ جسٹس جواد ایس خواجہ خود کو اس سماعت سے الگ کریں۔ سپریم کورٹ آفس نے یہ پٹیشن مسترد کرتے ہوئے واپس کر دی بحریہ ٹاؤن نے اس فیصلے کے خلاف اب اپیل دائر کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :