اسلام آباد ہائی کورٹ ،پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کی انتظامیہ سے طالبہ کو این او سی نہ دینے پر جواب طلب

منگل 5 مئی 2015 12:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے راول انسٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کی انتظامیہ سے امریکن شہری میڈیکل کی طالبہ کو این او سی نہ دینے پر جواب طلب کر لیا ۔ راول انسٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز میڈیکل کالج کی امریکی شہریت کی حامل طلبہ ڈاکٹر حنا منظور ستی نے راجہ صائم الحق ستی ایڈوکیٹ کے ذریعے راول انسٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے پرنسپل ، ہیلتھ منسٹری ، میڈیکل ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار کو پارٹی بناتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ اس کو راول میڈیکل کالج نے یقین دہانی کروائی کہ متعلقہ کالج پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سے نہ صرف منظور شدہ ہے بلکہ کالج میں تعلیم وتربیت اور تدریس کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈاکٹرز موجود ہیں اور ساتھ ہی ان کا اپنا 300بیڈ کا ہاسپیٹل وغیرہ بھی موجود ہے جس پر متعلقہ کالج نے تقریباً 18 لاکھ روپے ہتھیا لیے لیکن داخلہ لیتے ہی معلوم ہو ا کہ متعلقہ کالج ایک غیر معیاری میڈیکل کالج ہے جس پر اس نے ایک بین الاقوامی شہرت کے حامل کالج شفا کالج آف میڈیسن میں اپنی میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے این او سی کا مطالبہ کیا لیکن راول میڈیکل کالج کی انتظامیہ نے لاکھوں روپے فیس مختلف ہیلے بہانے سے بٹورنا شروع کردی عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ متعلقہ کالج کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کرے اور سائلہ کے فیس کے بہانے لی رقم واپس دلائی جائے ۔

(جاری ہے)

جس پر فاضل عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار کو حکم دیا کہ وہ اس واقع پر مفصل رپورٹ اور جواب عدالت میں 10 دن کے اندر اندر رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس جمع کروائیں کہ راول میڈیکل کالج کس قانون کے تحت سائلہ کو این او سی دینے سے انکار کر رہا ہے اور واضح رہیں کہ عدالت نے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کو پہلے ہی مورخہ 15 دسمبر 2014ءء ایک واضح حکم جاری کیا ہوا ہے کہ وہ بطور ریگولیٹر غیر قانونی گھوسٹ میڈیکل کالج کی بندش کے حوالے سے ایکشن لے ۔ مزید سماعت کے لیے کیس دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :