ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی دولت ہے، اس بارے میں کوئی فیصلہ عوام سے چھپا کر نہیں کیا جائے گا، ٹیتھیان کمپنی کو معاوضہ کی ادائیگی کا معاملہ عدالت کے اندر یا باہر ہو ریکوڈک میں کام کرنے کا فیصلہ صوبائی اسمبلی کے ارکان کے سامنے اور ان کی مشاورت سے ہوگا

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کی میڈیا سے گفتگو

پیر 4 مئی 2015 22:02

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء ) بین الاقوامی ثالثی ٹربیونلز میں ہماری جزوی کامیابی کے نتیجے میں ٹیتھیان کمپنی ریکوڈک میں کاپر ، گولڈ ذخائر کی مائننگ کے دعوے سے دستبردار ہوئی اور اب صرف ذخائر کی تلاش کے دوران اپنے اخراجات کی واپسی کی طلب گار ہے جس کا تعین ہونا ابھی باقی ہے ۔ یہ بات منگل کو ریکوڈک کے حوالے سے بلوچستان کابینہ اور اراکین اسمبلی ، میڈیا کو دی جانے والی بریفنگ میں بتائی گئی ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مختلف حلقوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی شکوک شبہات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی دولت ہے اور اس بارے میں کوئی فیصلہ عوام سے چھپا کر نہیں کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ٹیتھیان کمپنی کو معاوضہ کی ادائیگی کا معاملہ عدالت کے اندر یا باہر ہو ریکوڈک میں کام کرنے کا فیصلہ صوبائی اسمبلی کے ارکان کے سامنے اور ان کی مشاورت سے ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں مائننگ کا لائسنس جس کو بھی دیا جائے گا بین الاقوامی معیارکے مطابق ٹینڈر کے ذریعے نہایت شفاف انداز میں کام ہوگا ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ان عناصر پر کڑی نکتہ چینی کی جو بلاجواز ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے بدعنوانی اور کمیشنوں کے الزامات لگا رہے ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ ٹیتھیان کی دستبرداری کے بعد اب تک اس سلسلے میں کسی سے نہ کوئی بات چیت ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کے ساتھ کوئی رابطہ کیا ہے تو ایسی صورت میں کسی جانب سے کمیشن دیئے جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیتھیان کمپنی جس معاوضے کی طلبگار ہے اس کے لئے مالیاتی ماہرین کے ساتھ مشورہ کرکے فیصلہ کریں گے اس سے پہلے ماہر قانون اور ریکوڈک کیس میں حکومت بلوچستان کے وکیل احمر بلال صوفی نے ریکوڈک کیس کے مختلف پہلوؤں اور اب تک ہونے والے پیش رفت کے بارے میں وزراء ، اراکین اسمبلی اور میڈیا کو بریفنگ دی ۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی ثالثی ٹربیونلز میں یہ کیس چل رہا تھا آئی سی ایس آئی ڈی میں وفاقی حکومت کے خلاف کیس کی سماعت ہورہی تھی جو کہ ختم ہوچکی ہے جبکہ آئی سی سی میں حکومت بلوچستان کے خلاف ٹیتھیان کمپنی کے دعوے کی سماعت ہورہی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ تازہ ترین اکتوبر کیس کی سماعت کے دوران ریکوڈک میں مائننگ کے حق سے متعلق ٹیتھیان کمپنی اپنا کیس ہار گئی ہے اور انہوں نے اپنے مائننگ کے دعوے سے دستبرداری اختیار کرلی ہے اب وہ صرف ذخائر کی دریافت کے دوران ہونے والے اخراجات کی واپسی کا تقاضا کررہی ہے اس سلسلے میں رقم کا تعین ابھی نہیں ہوا ہے تاہم اس آپشن پر بھی کام ہورہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت سے باہر ٹیتھیان کمپنی سے بات چیت کے ذریعے طے کرلیا جائے ۔

انہوں نے بتایا کہ اب ریکوڈک مائننگ پر کام کرنے کے لئے حکومت بلوچستان آزاد اور خود مختار ہے اس سلسلے میں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی کو بھی اس کا لائسنس دے سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے 14 پوائنٹس پر کام اور 99 کلو میٹر زمین کے لئے لائسنس کی درخواست کی تھی جس پر اس کی درخواست مسترد کی گئی اور حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ کمپنی زیادہ سے زیادہ 6 کلو میٹر کے رقبے پر کام کرسکتی ہے ۔

بریفنگ کے دوران اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کے علاوہ اپوزیشن ، کابینہ ، اراکین اسمبلی ، چیف سیکرٹری ، صوبائی سیکرٹریوں کے علاوہ صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھیں ۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی نے احمر بلال صوفی سے ریکوڈک اور کیس سے متعلق سوالات کئے جس پر انہیں تفصیلی جوابات دیئے ۔