Live Updates

لندن پلان ‘ دھرنا سیاست کا سانپ ابھی مرا نہیں اس کا جائزہ لیں گے ، سپریم کورٹ یا عوامی عدالت جانے کا فیصلہ قیادت نے کرنا ہے‘ خواجہ سعد رفیق

ٹاسک دینے والے چلے گئے ،اسٹیبلشمنٹ کے بچے جمورے عمران خان کو جمہوری اور انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگانے کا جو ٹاسک ملا تھا وہ آج تک اس پر لگے ہوئے ہیں الیکشن ٹربیونل کی طرف سے فیصلے کی کاپی آج ملنے کا امکان ہے ، حتمی فیصلہ آئندہ تین سے چار روز میں کر لیں گے

پیر 4 مئی 2015 21:52

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ء خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ میر اخیال ہے کہ لندن پلان اور دھرنا سیاست کا سانپ ابھی مرا نہیں ہے اور ہم اس کا جائزہ لیں گے ، ٹاسک دینے والے چلے گئے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے بچے جمورے عمران خان کو جمہوری اور انتخابی عمل پر سوالیہ نشان لگانے کا جو ٹاسک ملا تھا وہ آج تک اس پر لگے ہوئے ہیں ،الیکشن ٹربیونل کی طرف سے فیصلے کی کاپی آج منگل کو ملنے کا امکان ہے ، سپریم کورٹ سے رجوع کرنے اور انتخاب لڑنے کے آپشنز موجود ہیں تاہم آئندہ تین سے چار روز میں حتمی فیصلہ کر لیں گے ، میری ذاتی خواہش ہے کہ دوبارہ انتخاب لڑوں اور اگر عمران خان میرے مقابلے میں آتے ہیں تو میرے سے زیادہ قسمت کا دھنی اور کون ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یاسین سوہل ،میاں نصیر احمد او رخواجہ سلمان رفیق کے ہمراہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حامد خان اور پی ٹی آئی والے عام انتخابات میں این اے 125کے نتائج کے بعد چالیس گھنٹے بعد تک خاموش رہے ۔اسکے بعد بغیر ثبوتوں کے ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دیدی لیکن انہیں وہاں انہیں ناکامی ہوئی ، اسکے بعد الیکشن کمیشن سے نتائج روکنے کے لئے درخواست کی وہاں بھی انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اب ان کا تیسری عدالت میں جزوی داؤ لگا ہے ۔

الیکشن ٹربیونل کی طرف سے فیصلے کی کاپی آج ملنے کا امکان ہے جسکے بعد آئندہ کا فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے جج نے 265پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 7 پولنگ اسٹیشنز کھولے اور کہا کہ ان میں انتخابی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور اسکی ریٹرننگ افسر او رپریذائیڈنگ افسران پر ذمہ داری بھی عائد کی گئی اور انہیں معمولی سے سزا بھی دی گئی ، اگر ہماری طرف کوئی معاملہ نکلتا تو ہم نا اہل قرار دیا جاتا اگر ایسا نہیں تو پھر سوالیہ نشان تو ضرورہے ۔

ریٹرننگ افسر اورچند پریذائیڈنگ افسران کی غلطی کی ذمہ داری ایک لاکھ 23ہزار ووٹرز ‘ منتخب نمائندے کو کیوں دی گئی ۔ میاں نصیر کے حوالے سے فیصلے لکھا ہی نہیں گیا تمام شواہد سپریم کورٹ میں جانے کے لئے فٹ فٹ کیس ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ جج صاحب نے خود لکھا ہے کہ دھاندلی کے کوئی ثبوت نہیں ملے او ر مدعی بھی دھاندلی ثابت بھی نہیں کر سکا ، صرف 7پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ عملے کی ذمہ داری ہمارے اوپر ڈال دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ نادرا کی رپورٹ ہے کہ ووٹرز نے چھ ‘ چھ ووٹ ڈالے میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ نادرا کی رپورٹ میڈیا کو دکھائیں ۔ پی ٹی آئی کو چیلنج ہے عام انتخابات میں بھی این اے 125سے مسلم لیگ (ن) کو 59فیصد اور پی ٹی آئی کو 41فیصد ووٹ ملے جبکہ 25اپریل کو ہونے والے کنٹونمنٹ بورڈز کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ووٹوں کی تقریباًیہی شرح رہی ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عوام کی عدالت میں جانے کا فیصلہ میری جماعت نے کرنا ہے اور ہمارے پاس دونوں آپشنز موجود ہیں ۔ قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کر رہے ہیں اور آئندہ تین سے چار روز میں اس کا حتمی فیصلہ کر لیں گے۔ میرا بس چلے تو مجھے سوچنے کی بھی ضرورت نہیں میں عوامی عدالت میں جانے کی تیاری کرلوں ۔ لیکن عمران خان سے کہتا ہوں کہ اگر اس طرح کا کوئی فیصلہ ہوا تو عمران خان خود مہم چلائیں تاکہ کل یہ نہ کہیں کہ کوئی کسر باقی رہ گئی اور انتخابی عمل کے دوران جو فلٹر لگانے ہیں وہ بھی لگا لیں کیونکہ وہ 246میں ایکسپوز ہو چکے ہیں ہیں ۔

عمران خان کو عوامی عدالت کا فیصلہ یاد نہیں اور ٹربیونل کا فیصلہ یاد رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر اعتماد ہیں میرے ذاتی خیال میں لندن پلان اور دھرنا سیاست کا سانپ ابھی مرا نہیں اور ہم اس کا جائزہ لیں گے ۔ کیونکہ جج 265میں سے 7میں پولنگ اسٹیشنز میں عملے کی بے ضابطگیاں ہیں پھر تو دماغ سوچتا ہے اور سوالات پیدا ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم گھبراہٹ کا شکار نہیں بلکہ ہم سمجھتے ہیں یہ ہمارے لئے آزمائش ہے اور ہماری اگلی منزل سر خروئی ہیے ۔

جو آج بغلیں بجا رہے ہیں اور مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ اتنی جلدی غم بھی نہیں کرنا چاہیے او رخوشی بھی نہیں منانی چاہیے بلکہ تھوڑا ٹھہراؤ پید اکرنا چاہیے ۔ عمران خان پہلے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا نام لیتے نہیں تھکتے تھے لیکن جوڈیشل کمیشن میں جا کر وہ ان کا بھی اور نجم سیٹھی کا نام بھی بھول گئے ہیں اور انکی سٹی گم ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے درخواست کروں گاکہ وہ خوابوں اورخیالوں کی دنیا سے باہر نکلے اور پولنگ عملے کو دو ‘ ڈھائی گھنٹے کی بجائے مکمل تربیت دلوائے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات