Live Updates

جو ڈیشل کمیشن این اے 125کے آراوز سے پوچھے کس کے کہنے پر دھاندلی کروائی گئی ٗ عمران خان

تحقیقات تک این اے 125میں دوبارہ الیکشن نہ کروایا جائے ٗ بہتر جمہوری مستقبل کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے ٗ غلط الیکشن جیتنے والا شخص دو سال تک وزیر ریلوے کے عہدے پر کام کرتا رہا خواجہ سعد رفیق اب جھوٹ بولنا چھوڑ دیں 2015الیکشن کا سال ہے ٗ مسلم لیگ (ن)عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ دے ٗ دھرنا نہ دیا جاتا تو آج کا نتیجہ بھی نہ آتا ٗ خواجہ آصف کا حلقہ کھلے گا تو بھی پتہ چلے گا چیئر مین تحریک انصاف کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 4 مئی 2015 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہاہے کہ جو ڈیشل کمیشن این اے 125کے آراوز سے پوچھے کس کے کہنے پر دھاندلی کروائی گئی ٗ تحقیقات تک این اے 125میں دوبارہ الیکشن نہ کروایا جائے ٗ بہتر جمہوری مستقبل کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے ٗ غلط الیکشن جیتنے والا شخص دو سال تک وزیر ریلوے کے عہدے پر کام کرتا رہا ٗخواجہ سعد رفیق اب جھوٹ بولنا چھوڑ دیں 2015الیکشن کا سال ہے ٗ مسلم لیگ (ن)عوام کو بے وقوف بنانا چھوڑ دے ٗ دھرنا نہ دیا جاتا تو آج کا نتیجہ بھی نہ آتا ٗ خواجہ آصف کا حلقہ کھلے گا تو بھی پتہ چلے گا۔

پیر کو لاہور کے حلقہ این اے 125کا فیصلہ آنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے دھرنے کی جدوجہد اس لیے نہیں کی کہ ذاتی طور پر کچھ چاہتے تھے، دھرنے نے نئی چیز شروع کی اور ووٹر پہلی مرتبہ دھاندلی کے خلاف نکلے، ہم نے شروع سے ہی 4 حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ کوئی ہم پر باریاں لینے کا الزام نہ لگائے جب کہ اگر ہمیں پاور چاہئے ہوتا تو حلقے کھولنے کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ پورے ملک میں ری الیکشن کا مطالبہ کرتے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ جب تک شفاف الیکشن نہیں ہوتے ملک میں جمہوریت نہیں آئے گی، ہم نے ملکی حالات کے باعث الیکشن قبول کیے تھے، ہر دروازے پر انصاف کے لیے گئے جس میں ایک سال لگا لیکن انصاف نہ ملنے پر سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا جب کہ ٹربیونل نے بھی 4 ماہ میں انصاف دینا تھا تاہم حامد خان کو انصاف لینے میں 2 سال لگے، جہانگیر ترین نے بھی انصاف کے حصول کیلئے دو کروڑ روپے خرچ کیے تاہم ان کا نتیجہ بھی چند روز میں آجائیگا جبکہ اگر حامد خان خود وکیل نہ ہوتے تو کس طرح کیس لڑتے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا نے گزشتہ ہفتے این اے 122 کی فورنزک رپورٹ پیش کرنا تھی جو حکومتی دباؤ کے باعث نہیں دی گئی اگر نادرا نے رواں ہفتے نتیجہ نہ دیا تو خود چیرمین نادرا کے پاس جاؤں گا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہاکہ سعد رفیق کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ان کا کوئی قصور نہیں تھا، (ن) لیگ قوم کو کتنی دیر اور بے وقوف بنائے گی، ٹربیونل کے جج کا کام دھاندلی بتانا نہیں اس کا کام صرف الیکشن کی شفافیت جانچنا ہے اور این اے 125 کے ٹربیونل کے جج کی رپورٹ کیمطابق 7 پولنگ اسٹیشنوں پر اوسطاً ہر آدمی نے 6 ووٹ ڈالے، تھیلوں کو تیز دھار آلوں سے کھولا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بتائے گا کہ کس نے منظم دھاندلی کرائی کیونکہ کمیشن اسی لیے بنوایا گیا، ہم جوڈیشل کمیشن میں پورا زور لگائیں گے کہ تب تک ری الیکشن نہیں ہونا چاہئے جب تک ریٹرننگ افسران اور پریزائیڈنگ آفیسر کو بلا کر دھاندلی کا نہ پوچھا جائے کیونکہ جب تک یہ تفتیش نہیں ہوگی الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں۔عمران خان نے کہا کہ اصل ثبوت تھیلوں میں موجود ہیں، کمیشن اسپیشل تحقیقاتی ٹیم بنائے جو ایک ہفتے میں تھیلے کھول کر سب دیکھ سکتی ہیں کیونکہ کمیشن کی بھی ذمہ داری ہے ان کے پاس تمام ایجنسیاں ہیں اور یہ کسی کو بھی استعمال کرسکتے ہیں، تحقیقاتی ٹیم جو چیزیں ڈھونڈ سکتی ہیں وہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ڈھونڈ سکتی اس لیے پاکستان کے مستقبل کیلئے جوڈیشل کمیشن پر ذمہ داری ہے کہ الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کا پتا چلائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا کیسا نظام ہے جس میں 2 سال تک ایک ایسا شخص وزیر بنا رہا جو شفاف طریقے سے الیکشن ہی نہیں جیتا، خواجہ سعد 2 سال تک اسمبلی میں اسٹرنجر بنے بیٹھے رہے ٗ اب نوازشریف بھی اس اسمبلی میں اسٹرنجر ہوجائیں گے۔چیئر مین تحریک انصاف نے کہاکہ یہ صرف سعد رفیق کا مسئلہ نہیں، (ن) لیگ کو 68 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ ووٹ کس طرح پڑے انہوں نے سوائے جنگلا بس کے کچھ نہیں کیا، کسی کو دھاندلی پر شک نہیں ہونا چاہئے کیونکہ نوازشریف اور آصف زرداری سمیت ہر ایک نے دھاندلی کا کہا، این اے 125 کے تھیلوں سے ردی نکلی ہے ججوں نے ری الیکشن کا ایسے ہی نہیں کہا اور میں پھر سے کہتا ہوں کہ 2015 ہی الیکشن کا سال ہے کیونکہ عوام کو اب پتا چلے گا کہ دھاندلی کس طرح ہوئی۔

عمران خان نے کہا کہ ہم یہ سب اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کررہے ہیں ہم آج جہاں تک پہنچے ہیں یہ سب دھرنے کا کمال ہے اس لیے دھرنے کے شرکا کو مبارکباد دیتا ہوں اگر وہ سڑکوں پر نہ نکلتے تو سب اسٹے آرڈر پر ہی چلتا رہا اور یہ لوگ پانچ سال ایسے ہی نکال دیتے۔پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا حلقہ کھلے گا تو انہیں بھی پتہ چلے گا، معلوم ہے وہ اسمبلی میں کیوں گلاپھاڑ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن کو عام انتخابات سے نہ جوڑا جائے جبکہ نادرا کی رپورٹ کے مطابق ایک شخص نے اوسطاً چھ ووٹ ڈالے، یہ دھاندلی نہیں تو کیا ہے؟انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ 2015 الیکشن کا سال ہے۔کسی کو 2013 کے انتخابات کے بارے میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ دھاندلی ہوئی یا نہیں، پاکستان کی 21 پارٹیز کہتی ہیں دھاندلی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سوائے جنگلا بس بنانے کے اور کیا کیا؟کنٹونمنٹ الیکشن کا جنرل الیکشن سے موازنہ نا کیا جائے،جب تک آراوز کوبلاکر احتساب نہیں ہوتا، ضمنی انتخابات نہ کرائے جائیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات