فیکٹریوں میں آگ روکنے کے واقعات روکنے کے لیے حکومت حفاظتی اقدامات کرے اور لیبر انسپیکشن فی الفور بحال کرے،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن

پیر 4 مئی 2015 21:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء)’’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ‘‘کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر منصور نے سائیٹ ایریا کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعہ پر کڑی تشویش کا ظہار کرتے ہوئے اس میں زخمی ہونے والے 13محنت کشوں جن میں5 محنت کش خواتینبھی شامل ہیں اور آگ بجھانے والے عملے کے افراد سے دلی ہمدردی کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ فیکٹریوں میں اس طریقے کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں جو علی انٹر پرائز جیسے کسی بھی ہولناک حادثے کو ایک بار پھر جنم دے سکتے ہیں ۔

سائیٹ ایریا کی فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پانے پانے میں اس وجہ سے بھی مشکلات پیش آ رہی تھیں کہ وہ فیکٹری ایک ایسی تنگ گلی میں تھی جہاں تک فائر بریگیڈ کے عملے کو پنچنے میں دشواری کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں فیکٹری میں بشمول 5خواتین اور آگ بجھانے کے عملے سے تعلق رکھنے والے مرد افرادسمیت13محنت کش شدید زخمی اور جھلس گئے۔

(جاری ہے)

ناصر منصور نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کام کی جگہوں پر سیفٹی اور ہیلتھ کے انتظامات کو بہتر بنانے کے انتظامات سے قطعی قاصر ہے اور فیکٹری مالکان مروجہ مقامی اور بین لاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔

حکومتی بے حسی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوسکتا ہے کہ عملی طور پر لیبر انسپیکشن پر پابندی عائد کر کے کروڑوں محنت کشوں کی زندگیوں کو موت کے دھانے پر پہنچا کر رکھ دیا گیاہے اور وہ فیکٹریوں ، کارخانوں میں غیر انسانی اور خطرناک ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فی الفور آگ لگنے کے اس واقعہ کی تحقیقات کرائے اور فیکٹری انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ طرز ِ عمل پر اسے کڑی سزادے، زخمی ہونے والے محنت کشوں کو فی کس تین لاکھ روپے معاوضہ ادا کرے ، فیکٹری کارخانوں میں سیفٹی کے انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے موثر قانون سازی کرے، فیکٹریو ں،کارخانوں میں لیبر انسپیکشن کے نظام کو موثر اور کارگر بنا کر محنت کشوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور حکومت ِ پاکستان سفیٹی اور ہیلتھ کے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کر کے اس سلسلے میں ٹھوس نوعیت کی قانون سازی کرے۔