حکومت ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ کے خلاف چلی کی کمپنی کا دائر کیا گیا مقدمہ بنیادی طور پر جیت چکی ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

صوبے اور ملک کی معاشی حالت بدلنے کیلئے شفاف طریقے سے بین الاقوامی ٹینڈر کئے جائیں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان

پیر 4 مئی 2015 20:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) بلوچستان کے سونے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخیرے ریکوڈک گولڈ کاپر پروجیکٹ سے متعلق عالمی عدالت کے مقدمے کو عدالت سے باہر مذاکرات کے ذریعے نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے صوبے اور ملک کی معاشی حالت بدلنے کیلئے شفاف طریقے سے بین الاقوامی ٹینڈر کئے جائیں گے حکومت ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ کے خلاف چلی کی کمپنی کا دائر کیا گیا مقدمہ بنیادی طور پر جیت چکی ہے تمام فیصلوں پرکابینہ کی منظوری سے عملدرآمد کرایا جائے ۔

یہ بات وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ریکوڈک گولڈ کاپر پروجیکٹ کے وکیل اور بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر احمد بلال کے ہمراہ میڈیا اور ارکان اسمبلی کو بلوچستان اسمبلی کے کانفرنس روم میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چلی کی ٹیٹھان کمپنی اپنے اخراجات مانگ رہی ہے لیکن اب یہ طے ہونا باقی ہے کہ اسے کتنے اخراجات دیئے جائیں گے ۔

ان کا کہنا ہے کہ چلی کی کمپنی نے بی ایچ پی سے یہ منصوبہ 250ملین ڈالر میں خریداتھا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دوبارہ ٹینڈربھی ہوئے تو بین الاقوامی طریقے سے شفاف انداز میں ہونگے یہ تاثر قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد ہے کہ چلی کی کمپنی کو نام تبدیل کرکے دوبارہ ٹھیکہ دیا جارہا ہے یا د یا گیا ہے ۔ا س موقع پر احمد بلال نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت میں ہمیشہ بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی جاتی ہیں کیونکہ وہ غیر جانبدار ہوکر دلائل دیتے ہیں حکومت کی کوشش ہے کہ ان ماہرین کو ریکوڈک گولڈ کاپر پروجیکٹ کے مقدمے میں رکھا جائے جووسیع تجربہ رکھتے ہیں اورایسا ہی کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مختلف بین الاقوامی عدالت میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک ذخائر کو سیل کردیا جائے لیکن چلی کی کمپنی ٹیٹھان کے خلاف یہ کیس 2013ء میں حکومت نے جیت لیا تھا اب یہ کیس صرف اس لئے ہے کہ معاملے کو کس طرف لے کر جانا ہے 3مئی 2013ء کو چلی کی کمپنی نے عدالت میں ایک اور درخواست دی کہ وہ مائننگ کا لائسنس حاصل نہیں کرنا چاہتی بلکہ جو اخراجات اس نے کئے ہیں وہ اسے دیئے جائیں اکثر ثالث بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی حمایت میں فیصلے دیتے ہیں لیکن اب کی بار حکومت پاکستان کی حمایت میں فیصلہ آیا ہے ٹیٹھان کمپنی اب لائسنس لینے کی امیدوار نہیں فیصلہ متوقع ہے جس میں یہ طے ہونا ہے کہ حکومت نے ادائیگی کرنی ہے اگلی سماعت میں یہ طے ہوگا کہ کتنی ادائیگی کرنی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اس متعلق ایک ہزار ای میل کا تبادلہ بھی ہوا ہے اوراسکے ریکارڈ کا وزن ایک ٹن بنتا ہے 14ذخائر اور 99کلو میٹر علاقے پر ٹی ٹی سی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی سی کمپنی ایکٹ کے تحت اخراجات مانگ رہی ہے حکومت مائننگ کے قوانین میں ترمیم کرے عام معدنیات کے لئے الگ اور حساس و قیمتی معدنیات کیلئے قانون سازی کی جائے قانون میں سقم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی کمپنی نے 99کلومیٹر علاقے پر مائننگ کا دعویٰ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کیس کو مذاکرات کے ذریعے روک کر دوبارہ ٹینڈر کے طریقہ کار کو آگے بڑھایا جائے یا پھر دیگر دو ذخائر پر ٹینڈر جاری کئے جائیں جن پر کیس نہیں چل رہا ۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے اندر ماہرین پیدا کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بلوچستان یونیورسٹی کو فنڈز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور بلوچستان یونیورسٹی کے 21طالبعلموں کو بھی مائننگ کے جدید طریقوں سے روشناس کرکے اپنے ماہرین تیارر کئے جارہے ہیں قانو ن میں سقم ہونے کی وجہ سے 6کلومیٹر کی بجائے 99کلومیٹر علاقے پر دعویٰ کیا گیا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ خدشہ ہے کہ معاملات پہلے سے طے ہوئے ہیں نام تبدیل کرکے پرانی کمپنی کو ٹھیکہ دیئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں حکومت کی بریفنگ واضح نہیں جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سب کچھ کابینہ اور اسمبلی کے سامنے رکھا جائے گا آج کی تجاویز لینے کا مقصد بھی یہی ہے کہ سب کی تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے ۔

اجلاس میں ارکان اسمبلی نے اس بات پر زوردیا کہ گولڈ کاپر پروجیکٹ میں بلوچستان کے عوام بالخصوص چاغی اور ملحقہ علاقوں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :