آئین کا حلف لے رکھا ہے ٗ آئین کہتا ہے ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ٗ سپریم کورٹ

اختیار دینے والے پاکستان کے عوام ہیں اورعوام کہتے ہیں آئین کا تحفظ کرو ٗ جسٹس جوادایس خواجہ 18 ویں اور 21 ویں آئینی ترامیم کا تصور کسی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کا معیار ہے یا نہیں ؟ واضح ہونا چاہیے ٗججز

پیر 4 مئی 2015 20:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز نے کہاہے کہ آئین کا حلف لے رکھا ہے ٗ آئین کہتا ہے ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ٗ 18 ویں اور 21 ویں آئینی ترامیم کا تصور کسی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کا معیار ہے یا نہیں ؟ واضح ہونا چاہیے پیر کو یہاں سپریم کورٹ میں 18 ویں اور 21 ویں ترامیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں فل بنچ نے کی دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انتظامیہ کا افسر جب اپنی حدود سے نکل جاتا ہے تو ہم اس کا سختی سے محاسبہ کرتے ہیں،اسی طرح مقننہ کوئی قانون بنائے اور اسے اس کا اختیار نہ ہو تو کیا ججز اپنی حدود پا کر سکتے ہیں؟ کیا ہم ایک اکیڈمک تھیوری کو جواز بنا کر اختیار سماعت کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ18 ویں اور 21 ویں آئینی ترامیم کا تصور کسی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کا معیار ہے یا نہیں ؟ واضح ہونا چاہیے۔ جسٹس عظمت سعید نے حامد خان سے سوال کیا کہ اگر ترمیم کی آڑ میں آئین کو بگاڑا جائے تو عدالت مداخلت کر سکتی ہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اختیار دینے والے پاکستان کے عوام ہیں اورعوام کہتے ہیں آئین کا تحفظ کرو۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ آئین میں ترمیم چاہے کہ ملک سیکولر ہو تو کیا ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے جاننا ضروری نہ ہو گا؟ تاریخی پس منظر میں بھی چیزوں کو دیکھنا ہو گا، علیحدگی میں نہیں دیکھ سکتے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ قانون وفاقی پارلیمانی نظام کیخلاف ترمیم کی اجازت نہیں دیتا تاہم پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیتا ہے،کیا یہ دونوں شقیں متصادم نہیں؟ جس پر لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل حامد خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا آئین میں ترمیم کا اختیار لا محدود نہیں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم میں ہم نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجا تھا کہ آپ اس کو دیکھ لیں۔

متعلقہ عنوان :