سیاسی جماعتوں سے کچھ لوگ محض ذاتی مفادات کی بنیاد پر پارٹی کو خیرباد کہہ دیتے ہیں ،سینیٹر عاجز دھامرہ

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے قول و فعل میں ایک نہیں مکمل تضاد ہے،چند افراد کے چلے جانے سے پارٹی کو فرق نہیں پڑتا ،رہنماء پیپلزپارٹی

پیر 4 مئی 2015 20:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر عاجز دھامرہ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے کچھ لوگ محض ذاتی مفادات کی بنیاد پر پارٹی کو خیرباد کہہ دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو نظریاتی اختلافات کی وجہ سے سیاسی جماعت سے غیر وابستہ ہوجائے ہیں، جو لوگ ذاتی مفادات کی خاطر یا کسی کے اشارے پر سیاسی جماعت سے اپنا رشتہ ٹوٹ لیتے ہیں ان کی کوئی سیاسی حیثیت باقی نہیں رہتی اور تاریخ کے صفحات میں ان کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہتا۔

پاکستان پیپلز پارٹی وفاق کی علمبردار سیاسی پارٹی ہے جس میں سے چند افراد کے چلے جانے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، اس طرح کے اختلاف ماضی میں بھی سامنے آتے رہے ہیں اور ماضی میں ایک مرتبہ کچھ انکل نے شہید بینظیر بھٹو کے متعلق کہا تھا کہ غیر ملکی درسگاہ سے تعلیم حاصل کرنے والی ایک لڑکی پارٹی کی قیادت کی متحمل نہیں ہوسکتی مگر وقت نے ان تمام انکلز کے دعوؤں کو غلط ثابت کیا اور آج کوئی بھی ان انکلز کو نہیں جانتا۔

(جاری ہے)

سینیٹر عاجز دھامرہ نے ان خیالات کا اظہار ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا جو پیر کے دن پی پی پی میڈیا سیل سندھ میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر فدا حسین ڈھکن، اقبال ساند، ذوالفقار قائم خانی، فیصل میندھرو، ریاض بلوچ، نعیم آفریدی، نوید صدیقی، وسیم جسکانی، شہزاد گل، خالد خان اور پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے عہدیدار موجود تھے۔ سینیٹر عاجز دھامرہ نے سوال اٹھایا کہ یہ کہاں کی اصول پسندی ہے کہ جب تک کوئی شخص مراعات کے مزے لوٹتا رہے تب تک اسے پارٹی میں سب اچھا نظر آئے اور یکا یک کسی کے اشارے پر اسے پارٹی میں اور پارٹی کی قیادت میں خرابیاں دکھائی دینے لگیں، انہوں نے کہا کہ مخالفت کے بھی کئی اصول ہوتے ہیں لیکن ایک شخص جس طرح بازاری زبان استعمال کررہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

سینیٹر عاجز دھامرہ نے کہا کہ گزشتہ روز بدین میں جس طرح غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا وہ میڈیا نے براہ راست نشر کیا، سیاسی یتمیوں کو ساتھ ملانے سے پیپلز پارٹی کا کچھ نہیں بگاڑا جاسکتا اور جو لوگ سیاسی یتیموں کو ساتھ لے کر پیپلز پارٹی ختم کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ صرف احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، اپنی ضمانت قبل از گرفتاری اور ذاتی سکیورٹی کے لئے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکٹھایا اسی طرح وہ ایف آئی آر درج نہ ہونے پر بھی عدالت عالیہ سے رجوع کرسکتے تھے مگر انہوں نے اسلحہ بردار اور ڈنڈا بردار گروہ کے ساتھ مل کر تھانے پر چڑھائی کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے قول و فعل میں ایک نہیں بلکہ مکمل تضاد ہے۔ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ ان کا جھگڑا صرف شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ہے اور بلاول بھٹو زرداری ان کے قائد ہیں لیکن دوسری جانب بدین کی سڑکوں پر بلاول بھٹو زرداری، شہید بینظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی تصاویر کو نذر آتش کیا جس پر ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک پر امن سیاسی جماعت ہے اور کارکنوں کو پر امن رہنے کی سختی سے ہدایت کی ہے ، تاہم پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کی جانب سے آج شام 4بجے پیپلز سیکریٹریٹ تا کراچی پریس کلب ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اور باقی تمام اضلاع میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :