ٹیکس اصلاحات موجودہ حکومت کا بڑا کارنامہ ہو گا،میاں زاہد حسین

موجودہ نظام ایماندار ٹیکس گزاروں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے،غیر متوازن ٹیکس سسٹم میں معاشی توازن ناممکن ہے،صدر بزنس مین فورم

پیر 4 مئی 2015 18:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم(پی بی آئی ایف) کے صدر اورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات موجودہ حکومت کا بڑا کارنامہ ہو گا جس سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ملکی ترقی کی رفتار بڑھا دیگا اورکشکول ہمیشہ کیلئے ٹوٹ جائیگا۔کاروباری برادری کو ٹیکس ریفارمز کمیشن کی سفارشات کا بے چینی سے انتظار ہے جس پر عمل درامد جو پاکستان کو چند سال میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر دیگی۔

ٹیکس کا موجودہ نظام جابرانہ ہے جوامراء کے بجائے مڈل کلاس اور غریبوں کو ہدف،ایماندار ٹیکس گزاروں کی حوصلہ شکنی اورفائدہ حکومت کے بجائے ٹیکس چوروں کو دیتاہے ۔مختلف شرح سے نافذ سیلز ٹیکس، پیچیدہ قوانین، استثناء وغیرہ ایف بی آرکی جانب سے نفاذ اور ٹیکس گزاروں کی جانب سے تعمیل دونوں کو مشکل بنا دیتا ہے۔

(جاری ہے)

معنیٰ خیز اصلاحات اور غیر ضروری مراعات کے خاتمہ سے محاصل کی مد میں حکومت کی آمدنی میں کھربوں روپے کا اضافہ ہو گا جس سے بجٹ متوازن اور عوامی فلاحی منصوبوں پر عمل درآمد سہل ہو جائے گا۔

اصلاحات سے بے یقینی ،غربت، جہالت، ، بے چینی،بے روزگاری، افراط زر، سرمائے اور صنعتوں کے فرار اور روپے کی کمزوری پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ ایس آر او کلچر کے خاتمہ سے تقریباًڈیڑھ سو ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے جتنا قرضہ لیتا ہے اتنا ہی غیر ضروری ٹیکس مراعات میں اشرافیہ کو دیا جاتا ہے جس نے ترقی کا راستہ روک کر ملک کو فقیر بنا رکھا ہے۔ٹیکس اصلاحات سے کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور وہ سکون سے کاروبار کر کے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :