سندھ اسمبلی ،اپوزیشن جماعتوں کو الطاف حسین کے فوج کیخلاف بیان کی مذمت کیلئے قرار داد پیش نہیں کرنے دی گئی

مسلم لیگ (ن)،تحریک انصاف ، فنکشنل لیگ کے ارکان کاایوان میں سخت احتجاج اور نعرے بازی، ایوان سے احتجاجاً بائیکاٹ کرکے چلے گئے وقفہ سوالات شروع ہونے کا اعلان کر چکا ہوں ، اسمبلی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد آپ کو موقع دوں گا،اسپیکر سندھ اسمبلی ،یہ آپ کی پرانی عادت ہے ،اپوزیشن

پیر 4 مئی 2015 17:58

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن کی تین جماعتوں کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے قائد الطاف حسین کے فوج کے خلاف بیان کی مذمت کے لیے قرار داد پیش نہیں کرنے دی گئی ، جس پر ان جماعتوں کے ارکان نے ایوان میں سخت احتجاج اور نعرے بازی کی اور بعد ازاں ایوان سے احتجاجاً بائیکاٹ کرکے چلے گئے اور پھر اجلاس ختم ہونے تک واپس نہیں آئے ۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولﷺ اور فاتحہ خوانی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے اسپیکر آغا سراج درانی سے کہاکہ وہ باری سے ہٹ کر ( آؤٹ آف ٹرن ) قرار داد مذمت پیش کرنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسپیکر نے کہا کہ وقفہ سوالات شروع ہونے کا اعلان کر چکا ہوں ، اسمبلی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد آپ کو موقع دوں گا ۔

اس پر اپوزیشن ارکان شہریار خان مہر ، نندکمار ، نصرت سحر عباسی ، لیاقت علی جتوئی ، سید حفیظ الدین اور دیگر نے کہا کہ باری سے ہٹ کر قرار داد پیش کرنے کی روایت موجود ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ میں آپ کو موقع دوں گا ، آپ بیٹھ جائیں ۔ یہ ارکان اپنی نشستوں پر نہ بیٹھے اور مسلسل بولتے رہے ۔ اپوزیشن ارکان کے شور شرابے میں وقفہ سوالات جاری رہا ۔

اسپیکر نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ لوگ نہ بیٹھے تو میں اپنے اختیارات استعمال کروں گا ۔ اس پر ارکان اپنی نشستوں سے نکل کر اسپیکر کی ڈائس کے سامنے پہنچ گئے اور زبردست نعرے بازی شروع کر دی ۔ اس سے ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا ۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان خاموش بیٹھے رہے ۔ اپوزیشن ارکان شیم شیم کے نعرے لگاتے رہے ۔

اسپیکر نے اپوزیشن ارکان سے کہا کہ یہ آپ کی پرانی عادت ہے ۔ آپ تو اسمبلی کے قواعد کی کتابیں بھی پھاڑ دیتے ہیں ۔ اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے اجلاس سے بائیکاٹ کرکے چلے گئے ۔ انہوں نے باہر جا کر پریس کانفرنس کی اور قرار داد کی وہ کاپیاں بھی صحافیوں میں تقسیم کیں ، جو وہ ایوان میں پیش کرنا چاہتے تھے ۔ اس قرار داد کے الفاظ یہ تھے ۔ ’’ ہم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ریمارکس کی مذمت کرنا پسند کریں گے ، جو عوام میں تشدد اور دہشت پر اکسانے کے علاوہ کچھ نہیں تھے ۔

ہمارے قومی اداروں خصوصاً پاک فوج کے خلاف جو پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ، اسے ہم سختی سے مسترد کرتے ہیں ۔ ایک ایسے فرد کی طرف سے سندھ کو تقسیم کرکے نیا صوبہ بنانے کے مطالبے کو بھی ہم مسترد کرتے ہیں ، جو فرد ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان سے باہر ہے اور دہری شہریت کا حامل ہے ۔ اس کا یہ مطالبہ بھی قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے ۔

ہم صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اس شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ۔ ‘‘ اس قرار داد پر سورٹھ تھیبو ، مہتاب اکبر راشدی ، شہریار خان مہر ، نصرت سحر عباسی ، شفیع محمد جاموٹ ، ڈاکٹررفیق بانبھن ، نند کمار ، امتیاز شیخ ، سعید خان نظامانی ، حاجی خدا بخش راجڑ ، امری شاہ شیرازی اور لیاقت علی جتوئی کے دستخط تھے ۔