فیصلے سے پی ٹی آئی کا عام انتخابات میں دھاندلی بارے موقف درست ثابت ہو گیا ، ملک میں انصاف کرنے والی عدالتیں موجود ہیں ‘ حامد خان

ایک طرف جج کا کہنا ہے حامد خان دھاندلی ثابت کرنے میں ناکام رہے ،دوسری طرف دوبارہ انتخابات کا حکم دیدیا گیا‘ خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ جانے یا دوبارہ انتخاب لڑنے کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی ‘ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی میڈیا سے گفتگو

پیر 4 مئی 2015 17:57

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد فیق اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 155سے میاں نصیر کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیدیا ۔تحریک انصاف کے حامد خان نے حلقہ این اے 125سے خواجہ سعد رفیق اورپی ٹی آئی کے ہی حافظ فرحت عباس نے میاں نصیر کی اہلیت کو چیلنج کر تے ہوئے انتخابی عذر داری قائم کر رکھی تھی ۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ٹربیونل کے فیصلے کی خوشی میں بھرپور جشن منایا اور مٹھائیاں تقسیم کیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے کیولری گراؤنڈ میں خواجہ سعد رفیق کے دفتر کے باہر فیصلے کیخلاف احتجاج کیا ۔ (ن) لیگ کے امیدواروں کی اہلیت کو چیلنج کرنے والے رہنماؤں نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے سے پی ٹی آئی کا عام انتخابات میں دھاندلی بارے موقف درست ثابت ہو گیا ، فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ ملک میں انصاف کرنے والی عدالتیں موجود ہیں جبکہ (ن) لیگ کے خواجہ سعد رفیق نے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف جج کا کہنا ہے کہ حامد خان دھاندلی ثابت کرنے میں ناکام رہے ،پریذائیڈنگ آفیسرز او رریٹرننگ آفیسرز سے بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ دوسری طرف دوبارہ انتخابات کا حکم دے کر مجھے ،میرے ووٹرز اور (ن) لیگ کو سز ادی جارہی ہے ،سپریم کورٹ جانے یا دوبارہ انتخاب لڑنے کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی ۔

(جاری ہے)

الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس (ر) جاوید رشید محبوبی نے سماعت کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو پیر کے روز سنایا گیا۔۔ اپنے مختصر فیصلے میں الیکشن ٹربیونل نے این اے 125اور پی پی 155کے انتخابات کالعدم قرار دیدیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم بھی جاری کردیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عملے کی جانب سے متعددبے ضابطگیاں سامنے آئیں، فرائض درست طریقے سے انجام نہیں دئیے گئے ۔

ایک ایک ووٹر نے 6،6بار انگوٹھے لگائے ۔اس حکم کے ساتھ ہی این اے125سے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پی پی155سے رکن اسمبلی میاں نصیر احمد نااہل ہوگئے ہیں۔این اے 125سے خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23ہزار416ووٹ کیساتھ کامیاب ہوئے تھے جبکہ تحریک انصاف کے حامد خان 84 ہزار 495 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پرتھے۔پی ٹی آئی کے حامد خان کوتقریبا ً39ہزارووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔

پی پی 155سے مسلم لیگ (ن) کے میاں نصیر احمد 62ہزار 838ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے جبکہ انکے مد مقابل پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ فیصلہ سنانے کے موقع پر الیکشن ٹربیونل میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی ۔فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار حامد خان کے وکیل محمد حسین چوٹیا نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ حق کی فتح ہے جس پر حلقے کے عوام سمیت پورے پاکستان کو کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

دھاندلی پولنگ کے وقت نہیں کی گئی بلکہ نتائج کی تیاری کے وقت کی گئی ۔ریٹرننگ آفیسر نے 2کروڑ روپے لے کر فیصلہ تیار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں انصاف کرنے والی عدالتیں موجود ہیں ۔جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے کہا کہ فیصلے سے پی ٹی آئی کا دھاندلی بارے موقف سچ ثابت ہو گیا ،ملک میں انصاف کرنیوالی عدالتیں موجود ہیں، باقی 3حلقوں میں بھی پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آئے گا۔

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف جج نے کہا کہ حامد خان حلقے میں دھاندلی ثابت نہیں کر سکے ، ریٹرننگ آفیسرز اور پریذائیڈنگ آفیسرز کی طرف سے بے ضابگیاں ہوئیں جبکہ دوسرے جانب دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے کر مجھے ، میرے ووٹرز اور پارٹی کو سزا دے جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے جو دھول اڑائی اس کے کچھ اثرات فیصلہ کرنے والوں پر بھی ہوئے ہیں ۔ اب دوبارہ انتخاب لڑنا ہے یا فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہے اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی ۔ لیکن میں پی ٹی آئی والوں کو کہتا ہوں کہ وہ میرے مدمقابل اپنا سب سے زیادہ مضبوط امیدوار کھڑا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ ریٹرنگ اور پریذائڈنگ آفیسرز کے خلاف ہے ۔

الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 265میں سے 7پولنگ اسٹیشنز میں ریٹرنگ اور پریذائڈنگ آفیسرز کی طرف سے بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں ۔ حامد خان دھاندلی ثابت نہیں کر سکے یہی وجہ ہے کہ میرے لیے کوئی سزا تجویر نہیں کی گئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے چہرے پر خوشی اس لیے ہے کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ میرے لیے بہتر ہے لیکن ہم ٹربیونل کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے ۔ دوسری طرف این اے 125اور پی پی 155کا فیصلہ آنے کی خوشی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جشن منایا اور مٹھائیاں تقسیم کیں ۔ اس موقع پر کارکن پرجوش انداز میں قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے کیولری گراؤنڈ میں خواجہ سعد رفیق کے دفتر کے باہر فیصلے خلاف احتجاج کیا ۔