سندھ اسمبلی،الطاف حسین کیخلاف مذمتی قرارداد،اپوزیشن کاواک آٹ

پیر 4 مئی 2015 15:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پراپوزیشن نے اجلا س سے واک آوٹ کردیا،الطاف حسین کے خلاف قرارداد کا معاملہ ،اپوزیشن دوحصوں میں تقسیم ہوگئی،اپوزیشن نے ایم کیو ا یم کے قائد کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کرنا چاہی ،تاہم اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اجازت نہ دی ، جس پر مسلم لیگ فنکشنل ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن)کے اراکان نے اسپیکر کی ڈیسک کے سامنے آکر احتجاج کیا اور ہنگامہ کھڑا کردیا،اسپیکرنے مزید کارروائی کرتے ہوئے مائیک بند کروادیئے ۔

ایوان میں نہ سنی گئی تو اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرشہریارمہر کا کہنا تھا اسپیکرنے حکومت اورایم کیوایم کو راضی رکھنے کیلئے قرارداد پیش نہ کرنے دی،پیپلزپارٹی اورایم کیوایم مل کرایوان چلاتے ہیں ،ثمرعلی خان کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت کیخلاف نازیبا الفاظ کی قرارداد ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اسپیکر نے حکومت اور ایم کیوایم کو راضی رکھنے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہوں نے یہ قرارداد اب عوامی عدالت میں پیش کردی ہے۔

(جاری ہے)

ادھرایوان میں اپوزیشن ارکان کی غیرموجودگی پروقفہ سوالات پندرہ منٹ میں ہی نمٹا دیا گیا۔ کچھ دیربعد اپوزیشن جماعتیں اپنا واک آٹ ختم کرکے دوبارہ ایوان میں آئے تو لیاقت جتوئی نے تحریک التوا پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے جعلی ہاسنگ اسکیم چلائی جارہی ہیں۔ صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے تحریک خلاف ضابطہ قراردے دی۔

جس پر اسپیکر نے کہا کہ ایک سابق وزیراعلی کی اسمبلی قواعد سے اتنی لاعلمی ہے تو پھر دیگر کا تو اللہ ہی حافظ ہوگا۔ صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو نے انڈس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنسز بل 2015 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈس اسپتال بلاتفریق عوامی خدمت اور مفت علاج کررہا ہے، اس کے ساتھ ہی اسپتال میں سماجی خدمات کی تربیت بھی دی جارہی ہے، انڈس اسپتال نے بدین کا ضلعی اسپتال چلانے میں بھی مدد کی پیشکش کی ہے۔ بعد ازاں اسمبلی نے انڈس یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنسز بل 2015 منظور کرلیا۔