پی آئی اے کے پائلٹ کا ایئرسیفٹی پر سمجھوتہ، مسافر خطرے سے دوچار

پیر 4 مئی 2015 13:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ایک سینئر اور انتہائی بااثر پائلٹ ایک سنگین خطرے کا سبب بن گئے، جب وہ بحراوقیانوس کے اس پار لے جانے والی طویل فاصلے کی فلائٹ لازمی آرام کیے بغیر آپریٹ کررہے تھے، جس کی وجہ سے 350 سے زیادہ مسافروں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوگئی تھی۔ذرائع کے مطابق قومی پرچم بردار ائیرلائنز نے ایئرسیفٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کو چیک نہیں کیا، پی آئی اے کے ترجمان کا دعوی ہے کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں رونما ہونے والے اس واقعہ کی ایک مکمل انکوائری کی جائے گی۔

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ پائلٹ قاسم حیات کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی پی آئی اے نے تین ہفتے گزر جانے کے باوجود انکوائری کے بارے میں معلومات میڈیا کے سامنے پیش نہیں کی ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ایئرسیفٹی پر سمجھوتہ کرنے کا ایسا واقعہ پہلی مرتبہ رونما نہیں ہوا، ایک دوسرے پائلٹ عامر ہاشمی نے اس سے قبل تقریبا دو مرتبہ ایسی خلاف ورزی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف بھی کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی تھی، جس سے فضائی مسافروں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے لیے دیگر پائلٹوں کی ہمت افزائی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ پائلٹ قاسم حیات (آئی ڈی نمبر: 38790)کا ریکارڈ اب تک مثالی اور تسلی بخش تھا۔وہ جب پی آئی اے کے ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن کے عہدے پر تھے، تو انہوں نے عامر ہاشمی کی چوبیس گھنٹے کے آرام کے قانون کی دو مرتبہ خلاف ورزی پر ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ عامر ہاشمی پاکستان ایئرلائنز پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا)کے سربراہ بھی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پائلٹ قاسم حیات کی دارالحکومت سے پانچ اپریل کو لاہور کے لیے پرواز طے تھی، جہاں انہیں سات اپریل کو ٹورانٹو پرواز کرنے سے قبل تقریبا 39 گھنٹوں کے آرام کے لیے قیام کرنا تھا۔لیکن پی آئی کے پائلٹ نے اپنے لاہور کے سفر کو چھ اپریل کی رات تک موخر کرنے کو ترجیح دی۔

جب وہ چھ اپریل کی رات گئے پی کے655 پرواز کے ذریعے لاہور پہنچے تو انہوں نے مکمل آرام نہیں کیا اور سات اپریل کی علی الصبح کینیڈا کے سفر پر روانہ ہوگئے۔ایسا کرتے ہوئے سینئر پائلٹ نے ٹورانٹو جانے والے 350 سے زائد مسافروں کو سنگین خطرے سے دوچار کردیا۔جب پی آئی سے سینئر پائلٹ کی اسلام آباد لاہور کی فلائٹ اور لاہور ٹورانٹو فلائٹ کی روانگی اور آمد کے اوقات اور تاریخ کے بارے میں معلوم کیا تو پی آئی اے نے ابتدائی طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

لیکن متعدد درخواستوں کے بعد پی آئی اے کے ترجمان عامر میمن نے جواب دیا آپ کا استفسار پی آئی کے لیے لائق احترام ہے، جس میں آپ نے اس تشویش کو نمایاں کیا ہے۔ ہم ایئرلائنز آپریشنز کے تمام شعبوں میں اس معاملے کی تصدیق کررہے ہیں اور اس کی مکمل تحقیقات اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔قاسم حیات سے رابطے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکیں، اس لیے کہ وہ 10 اپریل کو کینیڈا سے پاکستان واپس آنے کے فورا بعد اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے امریکا چلے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :