ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مالی اور تکنیکی مدد کریں ، مشاہد اللہ خان ، امیر ممالک گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار ہیں، جس سے ترقی پذیر ممالک کے عوام اوران کی معاشیات کو شدید خطرات لاحق ہیں ، بیان

اتوار 3 مئی 2015 22:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 مئی۔2015ء)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیرات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاہے کہ ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مالی اور تکنیکی مدد کریں۔ اتوار کو یہاں جاری بیان میں مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں گذشتہ سال نومبر میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی ڈونر کانفرنس میں امریکا، فرانس، جرمنی، جاپان، آسٹریا سمیت تینتیس ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرات سے دوچار پاکستان سمیت تمام غریب ممالک کے لیے تقریباً دس بلین ڈالرز سال 2015 کے لیے مہیا کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر اب تک انہوں نے اس مالی امداد کا اب تک صرف بیالیس فیصد یا چار اعشاریہ دو بلین ڈالرز اقوام متحدہ کے ماتحت کام کرنے والے گرین کلائمٹ فنڈ کو جمع کرائے ہییں۔

(جاری ہے)

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مالی مدد کی فراہمی میں کمی یا سست روی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوئی بھی منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا، جس کی وجہ سے ان ترقی پذیر ممالک کی ان موسمی خطرات، جیسے سیلاب، بے ترتیب اور تیز بارشیں، سطح سمندر میں اضافہ سے نمٹنے کے لیے درکار صلاحیت میں کوئی اضافہ نہیں ہوسکے گا۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ امیر ممالک گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار ہیں، جس سے ترقی پذیر ممالک کے عوام اوران کی معاشیات کو شدید خطرات لاحق ہیں، اور ان سے نمٹنے کے لیے غریب ممالک کو مالی مدد فراہم کرنے میں عدم دلچسپی دکھارہے ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پاکستان میں سال 2010ء سے اب تک آنے والے پانچ تباہ کن سیلابوں سے ملکی معیشت کو تقریباً 25 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے اور ان نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے تقریباً 35 بلین ڈالرز درکار ہیں۔تاہم انہوں نے امیر ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک سے مالی مدد فراہم کرنے کے حوالے سے کیے گئے واعدے وفاکریں۔