افغان خاتون کے قتل کا ٹرائل، 49 ملزمان پیش

اتوار 3 مئی 2015 17:44

افغان خاتون کے قتل کا ٹرائل، 49 ملزمان پیش

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 3مئی۔2015ء) افغانستان کے دارلحکومت میں گذشتہ ماہ قرآن پاک کے نسخے کی بے حرمتی کے الزام مشتعل مظاہرین کی جانب سے تشدد سے ہلاک ہونے والی افغان خاتون شہری کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے سامنے پولیس اہلکاروں سمیت 49 افراد کو پیش کیا گیا۔مذکورہ ٹرائل افغان سرکاری ٹی وی چینل پر برائے راست دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ کابل میں مشتعل افراد نے فرخندہ نامی افغان نوجوان خاتون کو 19 مارچ کے روز قرآن پاک کے نسخے کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا اور بعد ازاں اس کی لاش کو جلا دیا گیا۔مذکورہ واقعے کو موبائل فون کیمرے کی آنکھ نے ویڈیو کی شکل میں محفوظ کرلیا تھا جو بعد ازاں انٹرنیٹ پر شیئر کی گئی تھی۔ ٹرائل میں پیش کئے جانے والے ایک شخص، جس کی شناخت شریف اللہ کے نام سے ہوئی ہے، نے واقعے میں اپنے کردار کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

اس نے کہا کہ ’میں نے ایک یا دو بار خاتون پر لاتیں ماری تھیں تاہم پورے واقع میں میرا کوئی کردار نہیں تھا‘۔اس نے مزید کہا کہ مشتعل افراد میں سے کسی شخص نے اس سے ماچس مانگی تھی تاہم اس کے پاس لائیٹر موجود تھا جو اس نے اس شخص کو دے دیا تھا۔ٹرائل کے دوران دیگر ملزمان نے کہا کہ انھوں نے ایسا اسلام کی دفاع کے لئے کیا جبکہ دیگر نے ٹرائل کے دوران غم و غصے کا اظہار کیا۔

دوسری جانب واقعے کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے مطابق فرخندہ پر قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کا الزام درست نہیں اور اسے پر غلط الزام لگا کر ہلاک کیا گیا۔واضح رہے کہ خاتون کو ہلاک کئے جانے کے واقعے کے بعد کابل میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور افغانستان میں امریکی مداخلت اور سال 2001 ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ ملک کا پہلا واقعہ ہے جس میں خواتین کے حقوق کے لئے عوام کی اس قدر حمایت حاصل ہوئی ہے۔طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے افغانستان کے آئین میں ترامیم کی گئی تھیں تاہم ان سب کے باوجود یہاں کے معاشرے کا ایک بڑا حصہ تاحال انتہائی قدامت پسند سوچ کا حامل تصور کیا جاتا ہے

متعلقہ عنوان :