کوئٹہ، صوبائی حکومت تعلیم وصحت کے فروغ کیلئے کام کررہی ہے مگر شعبوں میں فرائض سرانجام دینے والے لوگوں کی کمی ہے ،میر عبدالکریم نوشیروانی

منگل 28 اپریل 2015 21:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) مسلم لیگ (ق) کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیم اورصحت کے فروغ کے لئے تو کام کررہی ہے لیکن ان شعبوں میں فرائض سرانجام دینے والے لوگوں کی کمی ہے جس سے حکومت کا وژن ناکامی کا شکار ہے۔لہٰذا حکومت روزگار کے مواقع پیداکرے اور ان شعبوں میں ڈاکٹرز، لیکچرارز، اساتذہ اور دیگر سٹاف کو بھرتی کرے ورنہ تعلیم اورصحت کے شعبوں پر لگے اربوں روپے ضائع ہوجائیں گے۔

یہ بات انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ بلوچستان میں بدقسمتی سے بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے سارا دن سیکرٹریٹ کا طواف کرتے رہتے ہیں اور شام کو خالی ہاتھ مایوس لوٹتے ہیں جبکہ اس کے برعکس حکومت ماڈرن ایجوکیشن کے دعوے کررہی ہے تعلیم اورصحت کے شعبوں پر اربوں روپے لگائے جارہے ہیں کالجز، یونیورسٹیاں اور تعلیمی اداروں کی بڑی بڑی عمارات بنائی جارہی ہیں جبکہ ان کالجز یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں پرنسپل، لیکچرارز اور اساتذہ سمیت دیگر سٹاف کی کمی ہے ایک ٹیچر ان سکولوں، کالجز میں دس دس مضامین پڑھاتا ہے۔

(جاری ہے)

ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور دیگر سٹاف کی انتہائی کمی ہے اس لئے وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ وہ ان کی کمی پوری کرنے کیلئے روزگار کے مواقع پیداکریں انہوں نے مزید کہاکہ صوبے کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان در در کی ٹھوکریں کھاتے پھررہے ہیں جس سے بدامنی صوبے میں عروج پر ہے اگر حکومت صوبے سے دہشتگردی اور بد امنی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو وہ روزگار کے مواقع پیدا کرے اور ساتھ ہی ساتھ بجلی کے مسئلے کو بھی حل کرے کیونکہ بلوچستان ایک زرعی صوبہ ہے بجلی کی وجہ سے زمینداری ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے بجلی کے مسئلے کے مستقل حل کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے سولر سسٹم کو بھی صوبے میں متعارف کرایا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وفاق میں بلوچستان کے کوٹے پر ملازمتیں یہاں ڈیپیوٹیشن پر آئے ہوئے آفیسران نے جعلی ڈومیسائل بنا کر اپنے خاندانوں میں تقسیم کردیں جس سے یہاں کے مقامی لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہے اسی طرح فارن سیٹوں پر بھی ان آفیسران نے قبضہ کیا اور اپنے بچوں کو فائدہ پہنچایالہٰذا اب یہ حق تلفی نہیں ہونی چاہئے یہاں کے مقامی لوگوں کو وفاقی کوٹے میں ملازمتوں پر بھرتی کیا جائے اور فارن کی نشستوں پر بھی یہاں کے لوگوں کو میرٹ پر لیا جائے ۔