ایوان بالاء میں عوامی مسائل کے حل کیلئے باقاعدہ سینیٹ کی ویب سائٹ پر ڈراپ باکس کا آغاز کر دیا گیا

پبلک پٹیشن نظام کو متعارف کرانے کا مقصد پارلیمنٹ اور عوام کے درمیان رابطہ پیدا کرنا ہے،چیئرمین سینیٹ

منگل 28 اپریل 2015 21:17

ایوان بالاء میں عوامی مسائل کے حل کیلئے باقاعدہ سینیٹ کی ویب سائٹ پر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) ایوان بالاء میں عوامی مسائل کے حل کیلئے باقاعدہ سینیٹ کی ویب سائٹ پر ڈراپ باکس کا آغاز کر دیا گیا جس کا باقاعدہ افتتاح چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفورحیدری ، سینیٹ میں قائدایوان راجہ محمد ظفرالحق ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن اور دیگر سینیٹرز کے ہمراہ مشترکہ طور پر کیا ۔

افتتاحی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں سینیٹ میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈران اور اراکین سینیٹ بھی موجود تھے اس خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پبلک پٹیشن نظام کو متعارف کرانے کا مقصد پارلیمنٹ اور عوام کے درمیان رابطہ پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ پارلیمنٹ کی اونر شپ کو تسلیم کریں اور پارلیمنٹ کی بالادستی اس وقت تک قائم نہیں کی جاسکتی جب تک عوام دل کے ساتھ پارلیمنٹ کو تسلیم نہیں کرتے پارلیمنٹ کو غریب اور محنت کش کی امیدوں اور مجبوریوں کی عکاسی بھی کرنی ہے اور حل بھی نکالنا ہے آن لائن پبلک پٹیشن نظام سے جہاں بڑے شہروں میں رہنے والے لوگوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی ممکن ہو گی اور درخواست دہندہ کو فوری طور پر ٹریکنگ نمبر جاری کر دیاجائے گا وہاں دور دراز اور دیہی علاقوں میں رہنے والے بذریعہ ڈاک اپنی عرض داشتیں بھجواسکیں گے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر عوامی عرض داشتوں کے حل کیلئے وضع کیے گئے نظام پر تفصیلی روشنی ڈالی اور ایوان بالاء کو مزید موثر بنانے کیلئے کیے گئے اقدامات سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔ تقریب کے دوران خیبر پختونخواہ خاص طور پر پشاو ر اور اس کے گرد نواح میں طوفانی بارشوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے ایمرجنسی ریلیف فنڈ سے متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اس موقع پر شرکاء نے اس طوفان کے باعث جاں بحق ہونے والے افرا د کیلئے خصوصی دعا بھی کرائی گئی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں شفافیت خود احتسابی اور ایوان بالاء کی بالادستی کے حوالے سے جو اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈا اپنایا گیا ہے وہ سینیٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو متفقہ پیکج ہے کوئی اکیلا ایوان کو نہیں چلا سکتا ترامیم اور اصلاحات کا طریقہ کار بھی یہی ہو گا کہ تمام سیاسی ، پارلیمانی جماعتوں کی اجتماعی حمایت حاصل رہے انہوں نے کہا کہ 1947 سے آج تک پارلیمان اور سیاستدانوں پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تنقید کی جارہی ہے اب پارلیمنٹ کے ان مثبت اقدامات کی وجہ سے بالاآخر عوام کے دلوں میں پارلیمنٹ کا احترام بڑھے گا اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفورحیدری نے اپنے خطاب میں 9 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر رضاربانی کے نقطہ نظر کو سراہا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایوان بالاء کو مزید اختیارات دلانے کیلئے بھی غور وغوض کیاجانا چاہیے ۔

سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے پبلک پٹیشن نظام کو سراہا اور کہا کہ اس سے پارلیمنٹ کے وقار میں اضافہ ہوگا ۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے ان اقدامات کو مثالی قرار دیا اور کہا کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور سینٹ سیکرٹریٹ کی کاوشوں کو بھی سراہا ۔

وہ اقدامات جو اب تک چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے متعارف کرائے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے ۔i۔ پبلک پٹیشنز: سینٹ آف پاکستان کے قواعد کے تحت عام لوگ ایوان میں زیرغور کارروائی سے متعلق کسی بھی معاملے کو پبلک پٹیشنز کی صورت میں ایوان کے علم میں لا سکتے ہیں یا جن میں کوئی ایسا معاملہ ہو جو کسی کمیٹی میں زیرغور ہو یا اس کا تعلق عام لوگوں کے مفاد سے ہو، ایوان میں پیش کیا جا سکتا ہے۔

تاہم، مذکورہ پٹیشنز کو پیش کرنے کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا تھا۔معزز چیئرمین سینٹ کی ہدایات پر سینٹ ویب سائٹ پر ایک ڈراپ بکس بنا دیا گیا ہے جس کے ذریعے لوگ عوامی مسائل پر مبنی عرضداشت داخل کر سکیں گے۔ جنہیں سینٹ میں پیش کیا جا سکے گایا انہیں سینٹ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کیا جا سکے گا، جو بھی صورت ہو۔ اس عوامی عرضداشت کے طریقہ کار سے عام شہریوں کو سینٹ سے براہ راست رابطہ کرنے کی سہولت حاصل ہو جائے گی اوراس طرح سیاسی عمل میں ان کی شمولیت بھی ہو گی۔

اس اقدام سے آگہی پیدا کی جا سکتی ہے اور ایسے مسائل کو ایجنڈے میں شامل کیا جا سکے گا جن کو دوسری صورت میں پارلیمنٹ میں زیرغور نہیں لایا جاتا۔اس طرح سینٹ کوعوامی اہمیت کے حامل مسائل اور معاملات میں شریک ہونے اور انہیں حل کرنے میں مدد مل سکے گی ۔پورے ایوان کی کمیٹی:ہاؤس آف کامنز برطانیہ اور چند دیگر ایوانوں میں تمام اراکین پر مشتمل پورے ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔

سینٹ آف پاکستان کے قواعد میں بین الاقوامی پارلیمانی روایات کی حامل ایسی کمیٹی کے قیام کی گنجائش نہیں تھی۔ لہٰذا سینٹ کے قواعد میں ترمیم کر دی گئی ہے تاکہ قومی اہمیت کے معاملات کے ضمن میں پورے ایوان پر مشتمل ایک کمیٹی (پورے ایوان کی کمیٹی) قائم کر دی جائے جس کے پاس اختیار ہو گاکہ وہ کسی شخص یا دستاویزات ، کسی ڈویژن،محکمے، خود مختا ر یا نیم خودمختار ادارے یا تنظیم سے ریکارڈ طلب کر سکتی ہے یا ان سے حلفیہ بیان لے سکتی ہے ،یا اس کے زیر غور کسی بھی معاملے سے متعلق ثبوت دینے کی غرض سے کسی شخص کو دعوت دے سکتی ہے اور اس طرح پورا ایوان کمیٹی کے طور پر تبدیل ہو جائے گا۔

iii۔سینٹ کے اجلاس کے دوران سینئر سرکاری اہلکاروں کی موجودگی: جن وزارتوں / ڈویژنوں کی کارروائی سینٹ کے دن کے ایجنڈے میں شامل ہو گی ان کے افسران/اہلکاران کیلئے سرکاری گیلری کے باہر ایک حاضری رجسٹر رکھ دیا گیا ہے جس میں وہ اپنی حاضری لگایا کریں گے۔اس ہدایت کی حکم عدولی کی مرتکب وزارتوں/ ڈویژنوں کا یہ عمل ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف تصور کیا جائے گا جس پر باضابطہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اب تک اس سلسلہ میں حاضری کا ریکارڈ قابل تعریف ہے۔iv۔ ایوان اور کمیٹیوں کی جانب سے جاری کردہ ہدایات/سفارشات پر عملدرآمد: اراکین کیلئے یہ امرگہری تشویش کا باعث تھا کہ ایوان اور اس کی کمیٹیوں کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات/ سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سینٹ کے قواعد میں ترمیم کر دی گئی ہے جس کے تحت متعلقہ وزیر ہر تین ماہ بعد، ایوان میں حاضر ہونگے اور ایوان کی جانب سے بھیجے گئے معاملات اور کمیٹیوں کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹیں پیش کریں گے۔

v۔ایوان میں پیش ہونے والی رپورٹوں پر بحث: سینٹ قواعد، آئینی اور قانونی دفعات کی پیروی میں ایوان میں پیش کی جانے والی رپورٹس پر واضح طور پر بحث اور مزید کارروائی کی تجویزپیش کرتے ہیں ، تاہم، مذکورہ دفعات پر کبھی بھی اس حوالے سے عمل نہیں کیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے ہدایات دی ہیں کہ مستقبل میں ایسی تمام رپورٹوں کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے گا اور حال ہی میں مشترکہ مفادات کی کونسل کی رپورٹ(۱۳۔

۲۰۱۲) پرسینٹ میں تفصیلی طورپرزیر بحث لایا گیا اور اراکین نے اس پر سفارشات بھی پیش کیں۔ vi۔عوامی اہمیت کے حامل امور پررپورٹس: چیئرمین سینٹ کی طرف سے اراکین کی جانب سے عوامی اہمیت کے حامل امور پر اظہار خیال کے لئے مخصوص وقت کا تعین کیا گیا ہے ۔ چیئرمین سینٹ متعلقہ وزیر کو ایسے امور کے حل کے لئے ہدایات دیتے ہیں۔ اور ایسا طریقہ کار عمل میں لایا گیا ہے کہ وزراء سینٹ کے اگلے اجلاس میں اس ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے مطلع کریں ۔

vii۔اپنے آپ پر عائد کیا گیا نظم و ضبط: چیئرمین سینٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایوان کی کارروائی کو اعلان شدہ / شیڈول میں درج وقت کے عین مطابق شروع کریں گے اور اس ضمن میں اراکین کوبذریعہ چٹھی تحریری طور پر مطلع بھی کیا ہے کہ وہ اجلاس کے مقررہ وقت پر تشریف لائیں اور ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ ضمنی سوالات پوچھنے اور عوامی اہمیت کے حامل امور پر اظہار خیال کے لئے’’ نقطہ اعتراض‘‘ کے نامناسب استعمال کو روکنے کے لئے قواعد کی پیروی کریں ۔

اراکین نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے اور وہ نہ صرف اجلاس کے آغاز پرموجود ہوتے ہیں بلکہ دیگر قواعد اور پارلیمانی روایات پر بھی عمل پیرا ہیں۔viii۔توجہ مبذول کرانے کا نوٹس: توجہ مبذول کرانے کا نوٹس حکومت کی توجہ عوامی اہمیت کے حامل امور پر دلانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ سینیٹ قواعد کی رو سے ایک دن میں صرف ایک توجہ مبذول کرانے کے نوٹس کی اجازت دی گئی تھی، تاہم،اس اہم ذریعے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سینیٹ قواعد میں ترمیم کر کے ایک دن میں توجہ مبذول کرانے کے دونوٹسز شامل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ix۔ پارلیمانی کمیٹیوں کی تشکیل: قائمہ کمیٹیاں اور فنکشنل کمیٹیاں بشمول فنانس کمیٹی اور ہاؤس کمیٹی کی تشکیل کر دی گئی ہے ۔ مزید یہ کہ ، کمیٹی برائے اختیارات کی صوبوں کو تفویض کو ازسرنوتشکیل دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ بھی پارلیمانی کمیٹی برائے اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تقرری اور پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات سے نامزدگیوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ سینٹ نے اس بار ریکارڈ مدت میں اور رولز میں دیئے گئے 60 دن کے وقت سے پہلے باہمی مشاورت سے کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔

متعلقہ عنوان :