18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اپنی پالیسیاں بنانے کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے ، بلیغ الرحمن

یونیورسٹیوں کے حالات بہتر بنانے کیلئے فنڈز کو 40ارب سے بڑھا کر 70ارب کردیا ہے،وفاقی وزیر مملکت کی صحافیوں کو بریفنگ

منگل 28 اپریل 2015 21:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء)وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد گو کہ صوبوں کو اپنی پالیسیاں بنانے کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے اور صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مثبت اور اعلیٰ معیار کے نصاب اور پالیسی کو مرتب کریں آئی ٹی ایم سی فورم کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک کوارڈنیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس فورم کا ایک اجلاس ہر تین ماہ کے بعد صوبے میں جبکہ دوسرا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوتا ہے یونیورسٹیوں کے حالات بہتر بنانے کیلئے فنڈز کو 40ارب سے بڑھا کر 70ارب کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الصوبائی وزراء تعلیمی کانفرنس کے آخری دن کے موقع پر صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ‘اس موقع پر مشیر برائے تعلیم سردار رضا بڑیچ‘وفاقی سیکرٹری ایجوکیشن امتیاز تاجور‘الٰہی بخش ملک‘رکن صو بائی اسمبلی پرنس احمد علی بھی موجود تھے بلیغ الرحمان نے کہا کہ صوبوں کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ نصاب میں ریجنل سطح کے ہیرؤز کے کارناموں کو بھی نصاب میں شامل کریں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2009ء کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ہنگامی بنیادوں پر اپنا کام کررہی ہے ہایئرایجوکیشن کمیشن تمام صوبوں کو یکساں بنیادوں پر فنڈز فراہم کررہی ہے تاہم بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں کی یونیورسٹیوں کو اضافی فنڈز فراہم کیا جاتا ہے موجودہ حکومت نے پہلی بار یونیورسٹی کے بجٹ کو 40سے بڑھاکر 70ارب روپے کردیا گیا ہے بلیغ الر حمان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے سکولوں اور کالجوں کے نصاب اور کریکلم میں تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے نئے نصاب میں طلباء کو گھریلوں اور معاشرتی ذمہ داریوں کیساتھ ساتھ جدید علوم سے آشنا اور قوم کے اصل ہیرؤز کے بارے میں آگاہی کے مضامین شامل کئے جائیں گے ہایئر ایجوکیشن ملک کے تمام یونیورسٹیوں کو برابری کی سطح پر فنڈ فراہم کررہی ہے پہلی بار یونیورسٹیوں کے فنڈ کو چالیس ارب سے بڑھا کر 70 ارب روپے کردیا گیا ہے چونکہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام صوبوں کو اپنی مرضی سے نصاب اور کریکلم کو مرتب کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے تاہم وفاقی وزیر تعلیم صوبوں کے درمیان رابطے اور کوآرڈی نیشن کے ذریعے ملکر 2009ء کی نئی ایجوکیشن پالیسی لاگو کرنے کیلئے کام کررہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کا تہہ کر رکھا ہے وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مل جل کر کام کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے 18ویں ترمیم کے بعد گو کہ صوبوں کو اپنی پالیسیاں بنانے کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے اور صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مثبت اور اعلیٰ معیار کے نصاب اور پالیسی کو مرتب کریں انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ایم سی فورم کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس فورم کا ایک اجلاس ہر تین ماہ کے بعد صوبے میں جبکہ دوسرا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوتا ہے اس اجلاس میں تعلیم کے حوالے سے ہر پہلے کا جائزہ لیا جاتا ہے جس کا مقصد ہم اکٹھے ہوکر ایسی پالیسیاں ترتیب دیں جس سے تعلیمی نظام پر مثبت اثرات مرتب ہوں اس کے علاوہ کسی صوبے کی ایسی کارکردگی یا کمزوریوں کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے اگر کسی علاقے یا صوبہ میں تعلیم کی بہتری کیلئے مثبت کام ہوتا ہے تو دوسرے صوبے میں اس سے استعفادہ حاصل کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ترقیاتی ملک میں تعلیمی نصاف اور کریکلم پر کوئی مداخلت برداشت نہیں کرتا اسی وجہ سے ان کا نظام تعلیم جدید خطوط پر استوار ہوتا ہے پاکستان میں اس طرح کے اقدامات بہت کم نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق اپنی طرف سے کریکلم نہیں بناتا تاہم وہ صوبوں کی مدد ضرور کرتاہے اور انہیں وسائل بھی فراہم کررہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواکی حکومت میں نظام کی بہتری اور اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کرنے کیلئے این ٹی ایس کا نظام رائج کیا جو کہ خوش آئند ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اساتذہ کی حاضری بہتر بنانے کیلئے اور ماضی میں جو ٹیچر سفارش اور جعلی ڈگریوں کے ذریعے بھرتی ہوئے تھے ان کی جانچ پڑتال کیلئے کوشش کریں گے جبکہ آنے والے اساتذہ کو میرٹ کے مطابق بھرتی کریں گے۔