پاکستان اور کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافی کی تبدیلی کی کوششوں پر تشویش کا اظہار

عالمی فورمز پر صورتحال کو اجاگر کرنے کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کشمیریوں کی آبادی کو کم کرنے کیلئے یہاں پر بھارت ہندوؤں کو لا کر آباد کر رہا ہے ٗراجہ ظفر الحق مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ میں لے جانے کی ضرورت ہے ٗبھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل نہیں کر سکتا ٗ خطاب پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور پارلیمنٹ کشمیر اور خارجہ پالیسی پر نظر رکھے ٗچوہدری عبد المجید

منگل 28 اپریل 2015 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) پاکستان اور کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافی کی تبدیلی کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی فورمز پر اس صورتحال کو اجاگر کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوششیں تیز کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

منگل کو حریت کانفرنس کے زیراہتمام منگل کو کشمیر ہاؤس میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہماری آنے والی نسلوں اور برصغیر کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے، ہندوستان نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ اس کیلئے بھی نقصان دہ ہے، ناانصافی پر مبنی معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، ہندوستان کے اندر سے ایسی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں جو اور کسی جگہ نہیں، بھارت نے کشمیریوں پر تسلط کیلئے جتنے اخراجات کئے اس سے کئی کشمیر خرید سکتا تھا۔

(جاری ہے)

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کشمیریوں کی آبادی کو کم کرنے کیلئے یہاں پر بھارت ہندوؤں کو لا کر آباد کر رہا ہے، عالمی فورم پر کشمیری جس طرح اپنا کیس پیش کر سکتے ہیں کوئی پاکستانی نہیں کر سکتا، وہ مظالم کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، ہماری پالیسیوں اور بعض الفاظ کی وجہ سے ان کی دل آزاری ہوتی ہے لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں کشمیر کے مسئلہ پر کوئی اختلاف نہیں ہے، کشمیریوں کی مدد سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنے کیلئے بھارتی اقدامات پر اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے بیرون ملک سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیا جانا چاہئے، او آئی سی میں ہم کشمیریوں کو اپنے موقف بیان کرنے کیلئے بھیجتے ہیں، مسئلہ کشمیر کو کس طرح آگے لے کر چلنا ہے اس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، اس میں پاکستان اور کشمیر کی نمائندگی ہو جو پروگرام آف ایکشن ترتیب دے، اس میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا بڑا کردار ہو گا، اس مسئلہ کے اصل فریق کشمیری ہیں جو فیصلے ان کیلئے قابل قبول ہوں وہ پوری دنیا اور پاکستان و بھارت کیلئے قابل قبول ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ میں لے جانے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کی کشمیر پر 23 قراردادیں ہیں، بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل نہیں کر سکتا، اقوام متحدہ کی اس حوالہ سے قرارداد واضح ہے، یہ پوری دنیا کی متفقہ قراردادیں ہیں، بھارت کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ بتائے کہ کس تاریخ کو بھارت کا کشمیر اٹوٹ انگ بنا تھا، ہم نے اپنے موقف کو نہیں چھوڑا، یہ حق خودارادیت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے ذریعہ ہی مل سکتا ہے، اقوام متحدہ کی بنیاد اور چارٹر ہی یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ اقوام کو حق خودارادیت دلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صرف تقریریوں سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے رہنما سید سلیم گیلانی نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر تسلسل و تواتر کے ساتھ گذشتہ 67 سال سے جاری ہے، بھارتی تسلط کے خلاف کشمیر مختلف طریقوں سے جدوجہد کر رہے ہیں، آزاد کشمیر کی سرکار ہماری نمائندہ سرکاری اور بنیادی فریق ہونے کے ناطے پاکستان ہمارا بڑا وکیل ہے، کشمیریوں کی تحریک آزادی میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں تاہم انہوں نے یہ تحریک آزادی کی جدوجہد ترک نہیں کی، ظلم و جبر انہیں راہ حق سے نہیں ہٹا سکتا، تحریکوں میں طوالت سے مایوسی پیدا ہوتی ہے تاہم یہاں ایسا نہیں ہے، کشمیری تحمل سے کام لے رہے ہیں، اپنے مستقبل سے وابستہ کسی پروگرام میں شرکت وہ ترک نہیں کرتا، بی جے پی دستور میں تبدیلی، 10 لاکھ مہاجروں کو بسانے کا ارادہ رکھتی ہے، 20 سال قبل کشمیر جوڑنے والے پنڈت اب کشمیری نہیں رہے۔

سلیم گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آر پار اتفاق رائے ہے اور حق خودارادیت اور استصواب رائے ہے، کشمیر میں بسنے والے ہر شہری کو یہ حق ملے گا کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے، اہل پاکستان کا نکتہ نظر ایک ہے تاہم سیاسی جماعتوں کو متفقہ نکتہ نظر کیلئے ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دینا چاہئے۔ کانگریس کی حکومت اقوام متحدہ میں کشمیر کے توڑ کیلئے ایل کے ایڈوانی کو بھجوا سکتی ہے تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، آر پار کی قیادت متحد ہو کر آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی میں قربانیاں دینے والے سہ فریقی مذاکرات میں کشمیریوں کی نمائندگی کریں گے، یہ 1993ء میں اے پی ایچ سی کے آئین میں شامل ہے، دو فریقی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد نہیں بلکہ غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں، ہمارے آئین میں سہ فریقی مذاکرات کی شق شامل ہے، آر پار یہ بات سامنے رکھ کر متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعہ ہی کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے جدوجہد کی جائے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ ہم قدرتی طور پر پاکستانی ہیں، پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور پارلیمنٹ کشمیر اور خارجہ پالیسی پر نظر رکھے، ہم نے عمران خان سے ملاقات کیلئے وقت مانگا لیکن انہوں نے الیکشن میں جانے کا کہہ کر ملاقات کیلئے وقت نہیں دیا۔ وزیراعظم آذاد کشمیر نے کہا کہ راجہ ظفرالحق کی تجویز پر کمیٹی تشکیل دینے کیلئے بات کریں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بن سکتا۔ اس موقع پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے طویل حل طلب مسئلہ ہے، اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ اور دیگر اہم ممالک کو کشمیریوں کی قربانیوں اور ان کی خواہشات کے حوالہ سے آگاہ کیا جائے، یہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا جائے، پنڈتوں کو آباد کر کے کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوششیں بند ہونی چاہئے، کالے قوانین ختم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جائے۔