پاکستان کا بھارت کے ساتھ جاری تنازعات سے نمٹنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ‘سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان

پاکستان نے موجودہ حالات میں بین الاقوامی چیلنجز سے استفادہ حاصل نہیں کیا اور نہ ہی پاکستان نے ابھی تک دنیا کے عظیم معاشی چڑھاؤسے استفادہ کیااس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے رویے اور قابلیت ہے ‘سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی کا خطاب

منگل 28 اپریل 2015 20:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے زیر اہتمام خارجہ پالیسی پر منعقدہونیوالے سمینار میں بدلتے ہوئے ورلڈ آرڈر پر ایک جاندار اور متحرک بحث کی گئی۔ بحث کے شرکاء میں بین الاقوامی شہرت یافتہ امور خارجہ کے ماہر پروفیسر انا ٹول لیون،سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان اور سابق سفیر جہانگیر قاضی شامل تھے ۔

اس مباحثے کے تمام شرکاء نے اتفاق کیا کہ پاکستان کوموجودہ حالات میں اپنی خارجہ پالیسی کے چیلنجز کو مفیدفوائد میں بدلنا چاہیے لیکن اس کے لیے ا یک ہوشیار قیادت اوربہترین اداروں کا ہونا ضروری ہے ۔سیمینار میں موضوع کا تعارف کرواتے ہوئے چیئر مین انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز ہمایوں اختر خان نے حالیہ برسوں کے دوران بدلتے ہوئے ورلڈ آرڈر کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا میں معاشی طور پر ابھرتے ہوئے چین کی وجہ سے معاشی طاقت کا محور بھی بدلہ ہے نیز دنیا میں تسلسل سے بڑھتی ہوئی معاشی خوشحالی کا انحصار دنیا کی معاشی قوتوں کا ایک دوسرے کے مفادات کو ایڈجسٹ کرنے پر ہو گا ۔ہمایوں اختر خان نے کہا کہ اب تک امریکہ کا انڈیا اور مشرقی ایشیاء میں اتحاد کچھ زیادہ وعدے نہیں نبھا سکا۔جبکہ اسی دوران مشرق وسطیٰ میں کچھ متنازع چیلنجز کے وجہ سے علاقائی حالات بکھر ے ہوئے ہیں۔

لہذا یہ اسٹریٹجک مسائل ہماری قیادت کی قابلیت اور مہارت کا امتحان ہیں۔ہمایوں اخترخان نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھی بھارت اور افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات استوا کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کو ایک مستحکم افغانستان کی ضرورت ہے جبکہ دوسری طرف بھارت پاکستانی سرحد پر اشتعال انگیزی کر کے پاکستان کے صبر و تحمل کے امتحان لیتا رہتا ہے لہذا پاکستانی قیادت کو ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آنکھیں کھلی رکھنا ہونگی ۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ، امور خارجہ کے ماہر اور مصنف اناٹول لیون نے امریکہ کی بین الاقوامی حکمت عملی ،خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور چین سے تعلقات کے تناظر میں بیان کی ،انہوں نے امریکہ کی ابھرتے ہوئے چین کے بارے میں حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی موجود حکمت عملی جزوی طور پر ابھرتے ہوئے چین کی وجہ سے ہے اب تک امریکہ نے اپنی بالادستی کی وجہ سے ابھرتے ہوئے چین کی معاشی بالا دستی کو بین الاقوامی اداروں تک رسائی دینے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہا ہے یہ خاص طور پر اس چیز سے عیاں ہے کہ و ہ ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک کے قیام کی مخالفت کرتے دیکھا ئی دیتا ہے ۔

مشرقی ایشیاء میں امریکہ کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات ابھرتے ہوئے چین کی وجہ سے ہیں۔ا نہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بھی مختلف تنازعات کی عکاسی کرتے ہیں نیز سعودی عرب بھی نہیں چاہتا کہ امریکہ- ایران تعلقات اچھے ہوں۔لہذا یہ تمام حالات پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان نے فوری اور طویل مدتی حکمت عملی پر زور دیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو افغانستان کے تنازعات کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے اس کے علاوہ افغانستان کے اندر امریکہ کی موجودگی میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونیوالی صورتحال بھی اہمیت کی حامل ہے نیز انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بھارت کے ساتھ جاری تنازعات سے نمٹنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان اپنے خیالات کو پالیسی اور ایکشن میں کیسے بدلتا ہے انہوں نے تمام شرکاء سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے موجودہ حالات میں بین الاقوامی چیلنجز سے استفادہ حاصل نہیں کیا اور نہ ہی پاکستان نے ابھی تک دنیا کے عظیم معاشی چڑھاؤسے استفادہ کیااس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے رویے اور قابلیت ہے ۔انہوں نے مزید کہا پاکستان کے پاس ایسے ادارے نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی سیاسی انفراسٹرکچر موجود ہے جو ہماری خارجہ پالیسی کو بہترین طریقے سے چلائے اور اس سے ہمارے قومی اور معاشی مقاصد حاصل ہوں ۔

متعلقہ عنوان :