کاشتکاروں کے مسائل کے پیش نظر حکومت سندھ 9 لاکھ ٹن کی بجائے 11 لاکھ ٹن گندم خرید یگی ،وزیر اعلیٰ سندھ

باردانہ ایک ہفتے کے اندر کاشت کارو میں تقسیم کر دیا جائیگا، اپوزیشن ارکان غریب کاشت کاروں کی بات نہیں سننا چاہتے ،قائم علی شاہ کا اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 28 اپریل 2015 17:43

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء ) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ کاشت کاروں کے مسائل کے پیش نظر حکومت سندھ 9 لاکھ ٹن کی بجائے 11 لاکھ ٹن گندم خرید کرے گی اور باردانہ ایک ہفتے کے اندر کاشت کارو میں تقسیم کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ اعلان منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔ وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں گندم کے مسئلے پر بیان اس وقت دیا ، جب ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کو خراج تحشین پیش کرنے کے لیے قرار داد پر بحث ہو رہی تھی ۔

اپوزیشن ارکان نے وزیر اعلیٰ کی تقریر کے دوران زبردست شور شرابہ کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ کو قرار داد پر بات کرنی چاہئے ۔ شور شرابہ کے دوران وزیر اعلیٰ نے کاشت کاروں کے مسائل پر بات جاری رکھی ۔ اس کے بعد انہوں نے قرار داد پر بھی بات کی ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن ارکان غریب کاشت کاروں کی بات نہیں سننا چاہتے ۔ ہم کاشت کاروں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے مسائل حل کریں گے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت نے یو کرین سے خراب گندم درآمد کی اور یہ گندم سندھ میں استعمال کی ۔ سندھ حکومت کونئی فصل کی گندم کی خریداری کی ضرورت نہیں تھی ۔ اس کے باوجود 9 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف رکھا لیکن اب اس ہدف میں دو لاکھ ٹن کا اضافہ کر دیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گنا کے کاشت کاروں کو 12 روپے فی من اضافی حکومت سندھ کی طرف سے ادا کیے ۔ تاکہ انہیں 160 کی بجائے 172 روپے فی من ادائیگی ہو سکے ۔ اس ضمن میں شوگر ملز مالکان کو سندھ حکومت نے ڈھائی ارب روپے جاری کر دیئے ہیں تاکہ وہ کاشت کاروں کو ادائیگی کر سکیں ۔