قومی اسمبلی نے ارسا (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی تحریک کو مسترد کر دیا

سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس میں اپیل کے حق کے حوالے سے اصلاحات قانون بل 2015ء ٗنجکاری کمیشن بل 2015 ٗ قتل کی روک تھام کیلئے قوانین (فوجداری قوانین ترمیمی) بل 2015 ٗسینیٹ کی منظور کردہ صورت میں قوانین انسداد زنا بالجبر فوجداری (ترمیمی) بل 2015 ٗقومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 48، 69 اور 112 میں ترامیم اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ (1) میں ترمیم مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دی گئیں

منگل 28 اپریل 2015 17:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی نے ارسا (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی تحریک حکومت کی طرف سے مخالفت کرنے پر مسترد کر دی جبکہ سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس میں اپیل کے حق کے حوالے سے اصلاحات قانون (ترمیمی) بل 2015ء ٗنجکاری کمیشن (دوسری ترمیم) بل 2015 ٗ قتل کی روک تھام کے لئے قوانین (فوجداری قوانین ترمیمی) بل 2015 ٗسینیٹ کی منظور کردہ صورت میں قوانین انسداد زنا بالجبر فوجداری (ترمیمی) بل 2015 ٗقومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 48، 69 اور 112 میں ترامیم اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ (1) میں ترمیم مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دی گئیں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر رمیش کمار نے تحریک پیش کی کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے اس تحریک کی مخالفت کی ڈاکٹر رمیش کمار نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری سے ارسا کے منصوبوں کے لئے مختص رقوم مالی سال کے اختتام پر ضائع نہیں ہوں گی اور تمام امور میں شفافیت آئے گی۔

(جاری ہے)

سید نوید قمر نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ فاضل رکن نے ارسا کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ اس کی تائید کرتے ہیں، بہتر ہوتا بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جاتا جہاں اس بل کی نوک پلک درست کی جا سکتی تھی، بل کی مخالفت نہ کی جائے۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ ارسا 1991ء کے واٹر اکارڈ کے تحت وجود میں آیا، ہم بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

سپیکر نے رائے شماری کے ذریعے بل پر ایوان کی رائے لی جس کے بعد تحریک کو مسترد کر دیا گیا۔پیپلز پارٹی کے محمد ایاز سومرو نے تحریک پیش کی کہ اصلاحات قانون (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر پرویز رشید کہا کہ فاضل رکن نے بل کے حوالے سے اس نوعیت کی ترمیم پیش کر رکھی ہے جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد ہے، ہمیں کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے، رپورٹ آنے دیں، اس بل کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے بل کی مخالفت کی۔ ایاز سومرو نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم کا طریقہ کار طویل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی بھی معاملے میں سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیتی ہے تو اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے، بل کمیٹی کو بھجوانے میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نے کہا کہ بل کے مقاصد پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اس بل کو زیر غور لانے سے مزید وقت لگے گا، ورنہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے بھی بل کمیٹی کے سپرد کرنے کی حمایت کی۔ ایوان نے بل کمیٹی کو بھجوانے کی تحریک منظور کر لی جس کے بعد ایاز سومرو نے بل ایوان میں پیش کیا۔ قومی اسمبلی میں سید نوید قمر نے تحریک پیش کی کہ نجکاری کمیشن (دوسری ترمیم) بل 2015ء سینیٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ نجکاری ٹرانزیکشن کا آڈٹ ہونا چاہیے جس سے حکومت کے لئے آسانی رہے گی اور معاملات میں شفافیت آئے گی۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ بل مزید غور کے لئے کمیٹی کو بھجوایا جائے، ہم یہاں سے جو بل منظور کر کے سینیٹ میں بھجواتے ہیں وہاں سے بھی بل کمیٹی کو بھجوا دیا جاتا ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ نجکاری کمیشن (دوسری ترمیم) بل 2015ء کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ قومی اسمبلی میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے تحریک پیش کی کہ غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لئے قوانین (فوجداری قوانین ترمیمی) بل 2015ء سینیٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کے کہنے پر ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل چاروں صوبوں کے شہری اور دیہاتی علاقوں میں ہوتے ہیں چونکہ یہ معاملہ خاندانی نوعیت کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے معاف کر دیا جاتا ہے اور صلح ہو جاتی ہے اور مجرم بچ جاتے ہیں۔ اس بل کے تحت صلح کا راستہ بند ہو جائے گا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے، اسے بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

جس کے بعد بل ایوان کی منظوری سے کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے تحریک پیش کی کہ قوانین انسداد زنا بالجبر فوجداری (ترمیمی) بل 2015ء سینیٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے زیادتی کی شکار خواتین کو تحفظ کا احساس ہو گا اور اس جرم میں ملوث مجرموں کو سزا دی جا سکے گی۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ بل کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ایوان نے بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے کی تحریک کی منظوری دیدی۔ شیخ صلاح الدین نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 48، 69 اور 112 میں ترامیم پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے ان ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ان ترامیم کے تحت ایوان کی کارروائی میں تلاوت کے بعد نعت رسول مقبول ؐ بھی پڑھی جائے گی۔

انہوں نے کہ ہم میں سے ہر کوئی عاشق رسول ؐ ہے۔ کمیٹی میں بھی کوئی انکار نہیں کرے گا۔ نعت رسول مقبول ؐ ہماری شفاعت کا ذریعہ بنے گی۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس حوالے کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اس بل کی مخالفت کوئی بھی نہیں کر سکتا۔ کمیٹی میں بل کی زبان اور نوک پلک راست کی جاتی ہے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں بھی تلاوت کے بعد نعت پڑھی جاتی ہے، وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ کمیٹی بھی اس ایوان کا حصہ ہے، ہم اس بل کی مکمل حمایت کرتے ہیں، بل کے محرکین قابل تحسین ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو کہیں گے کہ جلد از جلد بل کو واپس بھجوایا جائے۔ اس کے بعد قواعد و ضوابط میں ترامیم کمیٹی کے سپرد کر دی گئیں۔ مزمل قریشی نے تحریک پیش کی کہ قواعد و ضوابط کے قاعدہ (1) میں ترمیم کی جائے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی یہ ترمیم بھی کمیٹی کے سپرد کی جائے۔ مزمل قریشی نے ترمیم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم سے وزیراعظم کے ایوان میں انتخاب کے مرحلے میں ’’قائد ایوان کا تعین‘‘ کی بجائے ’’وزیراعظم کا انتخاب‘‘ لفظ تبدیل کر دیئے جائیں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے ترمیم کمیٹی کے سپرد کر دی۔