اندرون سندھ میں شیڈول سے زائد لوڈشیڈنگ کی وجہ حکومت کے ذمے 66 ارب روپے کے بجلی واجبات ہیں، سندھ اور پنجاب کے شہروں میں کوئی فرق روا نہیں رکھتے‘ جہاں بھی بجلی کے بل ادا نہیں کئے جائیں گے، وہاں مفت بجلی فراہم نہیں کرسکتے‘ بلوچستان کی حکومت نے ٹیوب ویلوں کے 100 ارب روپے کے بل ادا کرنے ہیں، سندھ حکومت کے الیکٹرک کی اربوں روپے کی نادہندہ ہے‘ قائد حزب اختلاف اور اپوزیشن ارکان سندھ سے وفاق کو بجلی کے بقایا جات ادا کروا دیں، یقین دلاتا ہوں کہ شیڈول سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کاقومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جواب

منگل 28 اپریل 2015 15:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اندرون سندھ کے بعض علاقوں میں شیڈول سے زائد لوڈشیڈنگ کی وجہ حکومت سندھ کے ذمے 66 ارب روپے کے بجلی واجبات ہیں سندھ اور پنجاب کے شہروں میں کوئی فرق روا نہیں رکھتے‘ جہاں بھی بجلی کے بل ادا نہیں کئے جائیں گے وہاں مفت بجلی فراہم نہیں کرسکتے‘ بلوچستان کی حکومت نے ٹیوب ویلوں کے 100 ارب روپے کے بل ادا کرنے ہیں ۔

سندھ حکومت کے الیکٹرک کی بھی اربوں روپے کی نادہندہ ہے‘ قائد حزب اختلاف اور سندھ سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ارکان سندھ سے وفاق کو بجلی کے بقایا جات ادا کروا دیں میں یقین دلاتا ہوں کہ شیڈول سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔‘ وزیر پانی وبجلی منگل کو قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی کے لوڈشیڈنگ بارے نکتہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیر پانی و بجلی کو یقین دلایا کہ وہ سندھ حکومت سے رابطہ کرکے بجلی کے نظر ثانی شدہ بقایا جات ادا کرنے کے لئے کہیں گے ایوان میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق الله‘ پی پی پی کے ایاز سومرو‘ جے یو آئی کے مولانا گوہر شاہ‘ آزاد رکن جمشید دستی اور (ن) لیگ کے ڈاکٹر رمیش کمار نے بھی نکتہ اعتراض پر اپنے حلقوں سمیت اہم مقامی اور قومی ایشوز پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے نکتہ اعتراضات کے بعد اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ یعقوب نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت بارش سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے پیکج کا اعلان کریں محمد ایاز سومرو نے کہا کہ سپیکر چیئر کی جانب سے وزیر مملکت پانی و بجلی کو لارکانہ میں بجلی کے مسائل حل کرنے کے لئے دورہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن وہ نہیں گئے لاڑکانہ میں اٹھارہ گھنٹے بجلی بند رہتی ہے کیا لاڑکانہ اور سندھ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں۔

خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں اور وزیر مملکت دونوں لارکانہ سمیت سندھ کے کسی بھی شہر میں جانے کے لئے تیار ہیں سندھ کی دو ڈسٹری بیوشن کمپنیاں نادہندہ ہیں دونوں ڈسکوز 66 ارب روپے کی نادہندہ ہیں سندھ حکومت نے یہ رقم ادا کرنی ہے سندھ حکومت کی دی ہوئی لسٹ پر کنکشن کاٹے تو شور پڑگیا۔ قائد حزب اختلاف اور ایاز سومرو سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ وفاقی حکومت کے 66 ارب روپے سندھ حکومت سے ادا کروا دیں ہم لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے سندھ میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر دونوں بل ادا نہیں کرتے ہم پاکستانکے تمام شہروں میں کوئی فرق نہیں کررہے جہاں بھی بلوں کی ادائیگی نہیں ہوگی وہاں بجلی نہیں دیں گے پھر کہا جاتا ہے کہ سرکلر ڈیٹ کھڑا ہوگیا سندھ کچھ تو ادا کریں باقی بوجھ وفاق اٹھا لے گا کسی صوبے نے اتنیا دائیگی نہیں کرنی جتنی سندھ نے کرنی ہے بلوچستان نے بھی ٹیوب ویل کے بلوں کی مد میں 100 ارب روپے ادا کرنے ہیں ۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ حکومت کوا پنے واجبات ادا کرنے چاہئیں ہم سندھ حکومت سے اس بارے بات کریں گے خواتین کو فنڈز نہ دینے پر احتجاج کرتے ہیں اپوزیشن کو بیس ملین اور حکومتی ارکان کو پچاس ملین کی تخصیص پر بھی احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جے یو آئی کے مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ چارسدہ میں بجلی کا نظام بارشوں سے تباہ ہوگیا حکومت بجلی بحال کرانے کے لئے اقدامات کرے آزاد رکن جمشید دستی نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت میں بیورو کریسی مضبوط اور طاقتور جبکہ ارکان اسمبلی بے بس ہیں افسران اپوزیشن کے ارکان کی کوئی بات نہیں سنتے پنجاب حکومت ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ گھٹیا سلوک کررہی ہے سرائیکی خطے میں پنجاب حکومت کے رویے کی وجہ سے مایوسیاں بڑھ رہی ہیں کاظم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے گیس بھی نہیں زرعی پالیسی پر کوئی عمل درآمد نہیں کسان پانچ روپے میں فی بوری گندم بیچنے پر مجبور ہیں ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ پہلے آئٹم نمبر23زیر بحث لایا جائے۔