134 ارب روپے کی گیس اور تیل کی غیر قانونی فروخت

منگل 28 اپریل 2015 13:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء) 134 ارب روپے کی گیس اور تیل کی غیر قانونی فروخت پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سب کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے محکمانہ کارروائی مکمل کر کے 13 مئی تک حتمی رپورٹ طلب کر لی ۔ سب کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ میں کنویئر نوید قمر کی سربراہی میں ہوا جس میں تین برسوں کے دوران قومی ذخائر سے 134 ارب روپے کی گیس اور تیل کی غیر قانونی انکوائری پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کا حکم دیا ۔

رکن کمیٹی انوار چودھری نے کہا کہ اتنی بڑی کرپشن پر محکمہ نے خود نوٹس کیوں نہیں لیا ۔ وزیر پٹرولیم کے نوٹس میں بھی اس انکوائری کولایا گیا جس پر سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے کمیٹی کو بتایا کہ نجی اخبار میں خبر کا نوٹس لیا گیا اور محکمانہ طور پر اس سکینڈل کی انکوائری کی جس کی رپورٹ وزیر پٹرولیم کو دے دی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ 12 سے 14 فروری 2015 کو کمیٹی کے ممبران نے ٹل آئل فیلڈ کا دورہ کیا جس میں 7 مختلف مقامات پر تحقیقات کی گئی ۔

تیل کے کنوں کے لئے پرائیویٹ سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں مختلف جگہوں پر پائپ لائن میں سوراخ موجود تھے اس علاقے کے پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے ۔ وزارت پیٹرولیم کا انٹرنل آڈٹ سسٹم موجو ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل سٹنڈرڈ کی فرموں سے بھی آڈٹ کروایا جاتا ہے ۔ وزارت پٹرولیم کے حوالے سے آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ 2014-15 میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صرف ایک سال 2014 میں دو ملٹی نیشنل کمپنیوں ” مول “ اور ” ایم او وی “ نے 40 ارب کا تیل اور گیس غیر قانونی طور پر فروخت کیا ہے سول کمیٹی میں صرف 30 فیصد سرمایہ غیر ملکی ہے جبکہ 70 فیصد پر حکومت کو مکمل کنٹرول حاصل ہے ۔

اس کے باوجود میگاکرپشن ہوئی جس پر کنونیئر سب کمیٹی نوید قمر نے وزارت پٹرولیم کو ہدایات کیں کہ وزارت ڈیپارٹمنٹل دوبارہ انکوائری کرے اور حتمی رپورٹ 13 مئی تک کمیٹی میں پیش کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :