لاہور،باغبانپورہ میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک شدہ طالبان پنجاب کے اہم کمانڈر سمیت 3دہشت گردوں کے بارے معلومات

پیر 27 اپریل 2015 22:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء ) باغبانپورہ کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے طالبان پنجاب کے اہم کمانڈر سمیت 3دہشت گردوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ سی آئی اے پولیس نے چند ہفتے قبل تحریک طالبان کے اہم کمانڈرقاسم رفیق کو حراست میں لیا جس نے لاہورکے علاقے گارڈن ٹاون ، مزنگ، ٹبی سٹی اورشالیمارمیں 4افراد کو قتل کیا تھا ملزم کی نشاندہی پرپولیس نے اس کے 2ساتھیوں حفیظ عرف محموداحمداوریاسرکو حراست میں لے رکھا تھامحمودسری لنکن ٹیم حملے میں ملوث مرکز ی ملزم تھا جبکہ یاسر نے چیچہ وطنی میں سی آئی اے کے کانسٹیبل کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا پولیس کی جانب سے تھانہ باغبانپورہ میں درج کروائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق انسپکٹر عثمان گجر زیرحراست ملزم قاسم رفیق کی نشاندہی پر باغبانپورہ کے علاقے شریف پورہ کملیاں والی کی گلی میں ایک مکان میں موجوددہشتگردوں کو پکڑنے کے لیے چھاپہ مارنے گیا جہاں ملزمان نے پولیس پارٹی پرفائرنگ کر دی جن کی فائر نگ سے ساتھی قاسم رفیق ہلاک ہو گیا جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے دونوں ملزم مارے گئے جبکہ پولیس اہلکار معجزانہ طورپرمحفوظ رہے انسپکٹرعثمان گجر نے پولیس کنٹرول روم پر11بج کر36 منٹ پراطلاع دی کہ وہ ہماری ٹیم چھاپہ مارنے کے لیے آئی تھے جہاں ملزمان سے ان کا مقابلہ ہو گیا ہے فوری پولیس کی گاڑیاں بجھوائی جائیں پھر 12 بج کر7منٹ پردوسری کال چلائی کہ مقابلہ ختم ہو گیا ہے تینوں دہشتگرد مارے گئے ہیں اورتمام پولیس اہلکار معجزانہ طورپرمحفوظ ہیں جبکہ عینی شاہدین اس واقعہ کی کہانی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ پولیس ہتھکڑی لگے ملزمان کو لائی جو پہلے ہی نیم مردہ حالت میں تھے پھرانہیں گاڑی سے اتارکرفائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد پولیس مقابلے کا ڈرامہ رچا دیا جس گھرمیں دہشتگردوں کی چھپنے کا ڈرامہ رچایا گیا اس کی چابی بھی پولیس کے پاس تھی جو خودتالہ کھول کراندرگئے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تالہ توڑکراندر گئے تھے اس کے برعکس دروازہ کا تالہ اپنی اصل حالت میں موجود جو پولیس مقابلے کے جعلی ہونے کا پول کھولتا ہوا نظرآتاہے۔