غربت اور جہالت لوگوں کو سماج دشمنی کی جانب راغب کرنے کی بڑی وجہ ہے، گورنر بلوچستان

پرائمری سطح پر تعلیمی نظام کی سب سے بڑی خامی ایک ٹیچر اور کلاس روم پر مبنی اسکول نظام ہے جسے فوراً تبدیل کیا جانا چاہیئے، محمد خان اچکزئی

پیر 27 اپریل 2015 21:30

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء ) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ غربت اور جہالت لوگوں کو سماج دشمنی کی جانب راغب کرنے کی بڑی وجہ ہے، پرائمری سطح پر تعلیمی نظام کی سب سے بڑی خامی ایک ٹیچر اور کلاس روم پر مبنی اسکول نظام ہے جسے فوراً تبدیل کیا جانا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز پانچویں بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم وپروفیشنل ٹریننگ انجینئر بلیغ الرحمان، بلوچستان کے مشیر تعلیم سردار رضامحمد بڑیچ، چاروں صوبوں کے وزراء تعلیم کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزیر تعلیم، چیئرمین ہائرا یجوکیشن ، اعلیٰ حکام اور ماہر تعلیم موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام کی بہتری کی اصل بنیاد پرائمری سطح پر بھرپور توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرح خواندگی میں اضافہ مہ کیاگیا تو غربت اور جہالت ان کو سماج دشمنی پر اکسا سکتی ہے۔ گورنر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اساتذہ کو جدید خطوط پر تربیت دینے کے لئے قومی وبین الاقوامی اداروں کی مدد ومعاونت حاصل کریں۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہمارا اسکول کی سطح کا تعلیمی نظام آئینی تبدیلی کا متقاضی ہے تاکہ5 تا 15سال تک عمر کا بچہ تعلیم کے زیور سے محروم نہ رہے۔

گورنر نے اس امر کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ شرح خواندگی یا سکولنگ کے آغاز کو مروجہ بین الاقوامی معیار کے مطابق اختیار کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بطور پاکستانی تعلیمی شماریات بشمول شرح خواندگی میں سارک کے تما ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمی سے ملکی تعلیمی نظام میں اسکول چھوڑنے (Drop Out) کی شرح بہت حد تک بڑھ گئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پہلی تا دسویں کلاس میں یہ شرح 75فیصد تک پہنچ گئی ہے جس پر بھرپور توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح ترقی یافتہ ممالک بشمول امریکہ، انگلینڈ، جاپان اور چین نے اپنے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ان سے استفادہ کرنے کے لئے تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے جو خصوصی اقدامات اٹھائے ہیں ہمیں بھی اپنے ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی کردار سازی اور اخلاق سنوارنے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح دی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ سالانہ تعلیمی بجٹ 26فیصد تک بڑھادیا گیاہے۔ یہی نہیں بلکہ تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے اچھی حکمت عملی کے تحت پانچ سالہ منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔ یہ منصوبہ بندی آئین کے آرٹیکل 25 (a) کے تقاضے کو پورا کرنے کے لئے کی گئی ہے جس کا مقصد مفت اور لازمی تعلیم ہر شہری کو فراہم کرنا ہے۔

گورنر بلوچستان نے اس بات پر زور دیا کہ بلدیاتی اداروں کے نومنتخب نمائندوں کی شمولیت اور شراکت سے تعلیمی نظام میں بہتری کے منصوبوں کو نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ بلوچستان کی آبادی منتشر اور دور دور تک پھیلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے نمائندے امید کہ وہ کرن ہیں جو غیرحاضر اساتذہ، بھوت اسکول اور بچوں کے اسکول میں اندراج جیسے مسائل پر آسانی سے قابو پاسکتے ہیں۔

گورنر بلوچستان نے کانفرنس کے شرکاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی عملی تجاویز پیش کریں جس سے کم از کم دیہی علاقوں میں اسکول کی عمر کے بچوں کا سو فیصد اندراج ممکن بنایا جاسکے۔ گورنر اچکزئی نے مادری زبانوں کی اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بچوں میں چیزوں کو جلد سمجھنے اور پرکھنے میں آسانی ہوتی ہے جو ان کی تخلیقی وتحقیقی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے اور ان کے تعلیمی مستقبل کے لئے انتہائی ضروری ہے۔

اس ضمن میں خیبر پشتونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کو خصوصی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ مادری زبان میں تعلیم کی ایک اچھی مثال صوبہ سندھ میں سندھی زبان میں تعلیمی سلسلہ کا آغاز ہے جس کی وجہ سے ْ وہاں نہ صرف درجنوں اخبارات مادری زبانوں میں شائع ہورہے ہیں بلکہ کئی ٹی وی چینلز بھی ابھر کا سامنے آئے ہیں جبکہ جرائد اس کے علاوہ ہیں جبکہ خیبر پشتونخوا اور صوبہ بلوچستان میں یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

اگر مادری زبانوں کے بچاؤ پر توجہ نہ دی گئی تو یہ زبانیں دیگر صرف بولی جانے والی زبانوں کی طرح دم توڑ جائیں گی۔ گورنر نے مزید کہا کہ ہمارے صوبے میں ہمارے تعلیمی نظام کی سب سے بڑی خامی ایک ٹیچر اور ایک کمرے پر مبنی اسکول سسٹم ہے اگر مذکورہ ٹیچر غیرحاضر رہتا ہے تو پورا تعلیمی نظام غیرفعال ہوجاتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس سے ہمیں تعلیم کے فروغ اور تعلیمی نظام کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :