بلوچستان اسمبلی نے شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس کا ترمیمی مسودہ قانون منظورکرلیا، خواتین کو کام سے ہراساں کرنے کا مسودہ موخر

پیر 27 اپریل 2015 20:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس کا ترمیمی مسودہ قانون منظور جبکہ خواتین کو کام کے مقام پر ہراساں کرنے سے متعلق مسودہ قانون موخر کردیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو پینل آف چیئرمین کی رکن ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ میں اس سے پہلے بھی اس بات کی نشاندہی کرچکی ہوں کہ بلز منظوری کیلئے پیش کئے جانے سے پہلے انکے مطالعے کیلئے پورا وقت ملنا چاہئے اب تک اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹیاں بھی نہیں بنی ہیں خواتین کو انکے کام کے مقام پر ہراساں کرنے سے متعلق مسودہ قانون انتہائی اہمیت کا حامل ہے مگر ہمیں قانون کو پوری طرح سے پڑھنے کیلئے وقت ملنا چاہئے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ واقعی یہ اہم بل ہے ارکان کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ اس میں کیا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اگر ارکان اسکو ڈیفر کرانا چاہتے ہیں تو اس پر بات کرسکتے ہیں لیکن یہ بل پہلے ٹیبل ہوچکا ہے اور ارکان کو اسکا مطالعہ کرناچاہئے تھاانہوں نے تجویز دی کہ جب تک کمیٹیاں نہیں بنتی ہیں اس وقت تک ایوان کی خواتین ارکان پر کمیٹی بنادی جائے بل کے حوالے سے محکمہ قانون سے مکمل مشاورت کرے یوں بار بار بل ڈیفر کرنے سے جمع ہوتے جائیں گے ۔

ڈاکٹر شمع اسحاق اور راحیلہ درانی نے وزیراعلیٰ کی جانب سے کمیٹی بنانے کی حمایت کی۔یاسمین لہڑی نے کہا کہ بل پہلے پیش ہونا چاہئے اسکے بعد اسکا مطالعہ کرکے اس پر بات کرینگے تاہم ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے بل ڈیفر کردیا۔اجلاس میں بلوچستان شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس کا ترمیمی مسودہ قانون صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے پیش کیا ۔جے یو آئی کے رکن سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ یہ بل پہلے بھی آیا تھا جس پر ارکان نے اعتراض کیا تھا جس پر مذکورہ وزیر نے اس پر ارکان کو بریفنگ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم آج یہ پھر بل آیا ہے اس پر ارکان کو بریفنگ دی جائے صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ایک ہفتہ پہلے بل پیش کیا گیا تھا اورا رکان کو اسکا مطالعہ کرنا چاہئے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے ارکان کو مطالعے کیلئے وقت دیا تھا بریفنگ کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی ۔جے یو آئی کی رکن شاہدہ روف نے کہا کہ وزیر موصوف نے بریفنگ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ اس پر بحث ہوسکتی ہے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ کسی بھی مسودہ قانون میں ترمیم کا واضح طریقہ کار موجود ہوتا ہے اگر اپوزیشن سمیت کسی کو بھی ترمیم لانا ہے تو وہ قواعد کے مطابق لے کر آئے یوں بلوں کو ڈیفر نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوں کے حوالے سے تمام ترتفصیلات ارکان کو دی جاتی ہیں ۔ مسلم لیگ(ن) کی رکن راحیلہ درانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا موقف درست ہے کہ ارکان کو مسودہ قانون پڑھنے چاہئے تاہم اس میں تفصیلات نہیں ہیں سید لیاقت آغا نے کہا کہ تفصیلات بالکل موجود ہیں اس موقع پر شیخ جعفر خان مندوخیل نے ایوان کوقانون کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ نئے قانون کے تحت ایکسائز انسپکٹروں کے آپشن کا اختیار ختم کیا جارہا ہے اورقانون کے تحت اب ایریا کا تعین کرکے ٹیکس وصول کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دوسرے صوبوں میں اس مد میں 8سے 10ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوتا ہے جبکہ بلوچستان میں بمشکل 8کروڑ روپے جمع ہوتے ہیں ہم نے اس میں اضافہ کرنا ہے پرانے طریقہ کارکے مطابق کرپشن سے چند لوگوں کو فائدہ پہنچتا تھا غربیوں کو اس میں زیادہ مشکلات کا سامنا تھا امیر اور بااثر لوگ محکمے کے ساتھ ملکر مرضی کا ٹیکس جمع کرتے تھے ہم اس طریقہ کار کو ختم کر رہے ہیں آئندہ سب کو قانون کے مطابق ٹیکس دینا ہوگا۔

انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے بلو چستان سے حالات مختلف ہیں وہاں پر وسائل زیادہ ہیں یہاں پر کم ہیں انکے مطابق یہاں ٹیکس جمع نہیں ہوسکتے اور یہ بھی بتایا جائے کہ یکساں ٹیکس سے کیا مراد ہے ایک جگہ فلیٹ کا کرایہ 10ہزار تو دوسری جگہ 50ہزار ہے تو ان سے ایک جیسا ٹیکس کیسے وصول کیا جائے گا۔ شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے اس پر کام کررہے ہیں اس وقت ہم محکمے کے لوگوں کا آپشن ختم کرکے ٹیکس کو رقبے سے مشروط کیا جارہا ہے تاہم مہنگے اورسستے علاقوں کا بھی تعینات کیا جائے گا اور ٹیکس مقرر کئے جانے سے پہلے ارکان سے مشاورت کی جائے گی ۔

حمل کلمتی نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ کل ہی سے لوگوں سے ٹیکسوں کی یکساں وصولی شروع کی جائے جعفر مندوخیل نے کہا کہ قانون سازی کے بعدہی تمام چیزیں طے کرکے ٹیکس وصول کرینگے۔ شاہدہ روف نے کہا کہ آئندہ ترامیم کے ساتھ اصل قانون بھی ارکان کو دیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کیا تبدیلی لائی جارہی ہے بعدازاں ایوان نے مسودہ قانون کی منظوری دیدی۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخواملی عوامی پارٹی نے نصراﷲ خان زیرے نے کہا کہ اکیس تاریخ کے اجلاس میں میری اور اپوزیشن کی جانب سے گوادر کاشغر روٹ کے حوالے سے تحریک التواء بحث کیلئے منظور ہوئی جس پر بحث کیلئے دن مقرر ہوئے ایک دن بحث کے بعد اگلے اجلاس کیلئے بحث ملتوی کی گئی مگر گزشتہ اجلاس میں بحث نہیں ہوئی اور آج کے اجلاس میں یہ ایجنڈے پر ہی نہیں انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے بھی اس حوالے سے تحریک التواء جمع کروائی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ اس پر آئندہ اجلاس میں بحث کرائی جائے جس پر ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے رولنگ دی کہ اگلے اجلاس میں اس پر بحث ہوگئی۔ اجلاس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے کہا کہ عوام کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے نادرا کی جانب سے عوام کو بلاجواز طور پر تنگ کیا جارہا ہے کہیں پر 1974،کے ثبوت مانگے جاتے ہیں کہیں برتھ سرٹیفکیت اور نکاح نامہ طلب کیا جاتا ہے ایسے لوگ جن کی 1950یا 1960ء کی دہانی میں پیدائش یا شادی ہوئی ہے اس دور میں نہ تو برتھ سرٹیفکیٹ تھے اور نہ ہی نکاح نامہ ہوتے تھے جبکہ ہمارے علاقوں میں بمشکل لوگوں کو تاریخ پیدائش کا علم ہوتا ہے برتھ سرٹیفکیٹ اور نکاح نامہ کو کرپشن کا ذریعہ بنایاجارہا ہے نادرا دفاتر کے باہر 8سے 10ہزار روپے لیکر نکاح نامے بنائے جارہے ہیں یہ کرپشن کی مثال ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی جی نادرا کو اسمبلی میں بلاکر ان سے اس تمام صورتحال پر پوچھا جائے ۔

شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ اور نکاح نامے نہیں ہیں اور نہ ہی 40سال پہلے یہ بنائے جاتے تھے اگر یہ ثبوت کے طور پر مانگے بھی جاتے ہیں تو اس کیلئے زیادہ سے زیادہ 10سے 15سا ل پرانے برتھ سرٹیفکیٹ یا نکاح نامے طلب کئے جائیں ۔پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراﷲ زیرے نے کہا کہ نادرا کرپشن کاادارہ بن چکا ہے بے بنیاد ثبوت مانگے جاتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی جی نادرا کو اسمبلی میں بلایا جائے ۔

صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے دور میں برتھ رجسٹریشن اور نکاح نامہ کا تصور نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی نادرا کو اسمبلی میں بلایا جائے اوران سے پوچھا جائے کہ شناختی کارڈ کیوں بلاک کئے جارہے ہیں اور لوگوں کو کیوں تنگ کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی نے کہا کہ یہ بالکل درست بات ہے کہ بلاجواز طور پر شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈی جی نادرا کو تمام تیاری کے بعد ارکان کے صلاح مشورے سے کمیٹی بناکر ڈی جی نادرا کو ایوان میں بلاکر ان سے معلومات حاصل کی جائیں گی ۔

ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ اسوقت کوئٹہ شہر میں صفائی کی صورتحال درہم برہم ہے معمولی بارش کے بعد شہر زیر آب آجاتا ہے شہر کی صورتحال بہتر بنائی جائے ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے ارکان اسمبلی چاہے کہیں سے بھی منتخب ہوکرآئیں ان سب کی رہائش کوئٹہ میں ہے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے انتخابات ہوچکے ہیں شہر کی حالت بہتر بنانے کیلئے تمام ارکان میئر کوئٹہ کے ہاتھ مضبوط کریں۔

متعلقہ عنوان :