معصوم بچیوں کے ہاتھوں میں کتابوں اورقلم کی بجائے جھاڑو تھما دئے گئے ہیں ،فرزانہ بلوچ

تعلیمی ایمر جنسی تو دور کی بات تعلیمی اداروں کی زبو ں حالی دیکھ کر اہل علم وباشعور عوام کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں ،بیان

پیر 27 اپریل 2015 20:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء)بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ومیٹرو پولٹین کارپوریشن کوئٹہ کی ممبر فرزانہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگانے والی حکومت تعلیمی ایمر جنسی تو دور کی تعلیمی اداروں میں ٹاٹ تک مہیا نہیں کرسکتی تعلیمی اداروں کی زبو ں حالی دیکھ کر اہل علم وباشعور افراد کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں معصوم بچیوں کے ہاتھوں میں کتابوں اورقلم کی بجائے جھاڑو تھما دئے جاتے ہیں صوبائی مشیر تعلیم کے گھر سے دو میٹر اور وزیر اعلیٰ ہاوس سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گرلز پرائمری سکول منو جان روڈ ہدہ میں آج بھی ٹاٹ کلچر کا راج ہیں اکثر کلاسوں میں ٹاٹ بھی ناپید ہے بچیا ں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہی ہیں سکول میں بیت الخلاء اور پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں سکول کی حالت زار دیکھ کر یوں لگتا ہیں جیسے کے آج بھی ہم پتھر کے زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں ستم یہ ہے کہ اسکو ل کے اندر گندگی غلاظت کے انبار لگے ہوئے ہیں بیت الخلاء قابل استعمال نہیں اور معصوم بچیاں باہر کھیتوں میں ضرورت ہاجت کے لئے جاتی ہیں سکول میں خاکروب تک نہیں پرائمری سکول کی بچیاں جو تین سے آٹھ سال تک کی عمر کی معصوم بچیوں پر مشتمل ہے وہ اپنے معصوم اور نازک ہاتھوں سے سکول میں جھاڑو اور صفائی کاکام کرتی ہے اکثر معصوم بچیوں کے نازک ہاتھ جھاڑو دیتے ہوئے زخمی ہوگئے ہیں سرکاری سکول ہونے کے باوجود بچیوں سے صفائی اور دیگر کاموں کے نام پر فیس لی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی کے بلند و بانگ دعوے تو کرتی ہے مگر بدقسمتی سے حکومت کے زیر انتظام چلنے والے صوبائی حکومت کے دارلخلافہ کوئٹہ شہر کے اندر اسکولوں میں ٹاٹ تک بچیوں کو میسر نہیں ایسی حکومت عوام کی کیا خدمت کرے گی اور حکومت کے تمام بلند وبالا دعوے جھوٹ کے پلندوں کے سوا کچھ نہیں علاوہ ازیں نو تعمیر شدہ گرلز ہائی سکول منو جان روڈہدہ میں زیر تعلیم بچیوں پر تمام دن چھتوں سے ریت کی بارش جاری رہتی ہے اکثر بچے ریت گرنے کی وجہ سے آشوب چشم کی بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں اندیشہ ہے کہ کسی وقت خستہ حال نو تعمیر شدہ چھت منہدم ہو کر بچیوں پر گر نہ جائے اور جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہونے کا اندیشہ ہے انہوں نے کہا کہ وہ جلد پارٹی کے قانونی مشیروں سے صلا ح ومشورہ کرنے کے بعد عدالت عالیہ میں آئینی پٹیشن دائر کریں گی آخر میں انہوں نے کہاکہ آج بھی بلوچستان کے مظلوم ومحکوم اور پسے ہوئے غریب عوام کی نظریں محبوب قائد سردار اخترجان مینگل کی مدبرانہ قیاد ت پر لگی ہوئی ہیں انشاء اﷲ آنے والے دنوں میں بلوچستان کے غیور عوام ان نام نہاد قوم پرستوں کوجودرحقیقت میں پیٹ پرست ہیں ان کا صوبے بھر میں خاتمہ کریں گے انتخابات میں بلوچستان کے حقیقی وارث بلوچستان نیشنل پارٹی جن کامیابی کو 11مئی 2013کوجعلی مینڈیٹ کے ذریعے تبدیل کیاگیاتھا اسکا دفاع کریں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ،چیئرمین انسانی حقوق کمیشن سے اپیل کی وہ گرلز پرائمری سکول و گرلز ہائی سکول منو جان روڈہد ہ کا ذاتی طورپر معائنہ کریں کہ آج اکیسو ی صدی میں بھی صوبے کے دارالخلافہ کوئٹہ شہرکے اندر معصوم بچیاں کس طرح زیورتعلیم حاصل کر رہے ہیں۔