وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے فنڈز کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کے پاس نہیں ہیں، کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو فنڈز دینے کا تاثر غلط ہے ٗ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور سیکرٹری کیڈ کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا

پیر 27 اپریل 2015 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے کسی ایک ہسپتال کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا ٗ وزارت ریلوے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اور اورنج ٹرین لاہور کے منصوبے میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر تیار ہے ٗ وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے فنڈز کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کے پاس نہیں ہیں، کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو فنڈز دینے کا تاثر غلط ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور سیکرٹری کیڈ کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے اسلام آباد کے ہسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ جلد اسلام آباد کا کوئی ایک ہسپتال شمسی توانائی پر پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر منتقل کریں گے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے بتایا کہ ہم اسلام آباد کے کسی ایک ہسپتال کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کریں گے اس کی فزیبلٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔ فرحانہ قمر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ریلوے عاشق حسین بخاری نے بتایا کہ پاکستان ریلوے میں اس وقت 80 ہزار 273 ملازمین کام کر رہے ہیں، گزشتہ 18 مہینوں کے دوران پاکستان ریلوے کے بدعنوان ملازمین کے خلاف 48 مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس طرح حکومت نے مال برداری اور دیگر ریلوے کو چلایا ہے، ہمارے بزنس میں اضافہ ہوا ہے، ٹرین کے بزنس میں ریلوے کی وزارت کی کاوشوں سے بہتری آئی ہے، کوئی بھی انجن رسالپور یا مغلپورہ میں بنتا ہے اس کا افتتاح روٹ پر ہوتا ہے، فیکٹری میں یہ افتتاح نہیں ہوتا، ملازمین کی وجہ سے ہی بہتری آئی ہے، ان کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

پارلیمانی سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے بڑھتی ہوئی کراچی کی آبادی کیلئے ضروری ہے اس منصوبے کی بحالی کی بڑی وجہ اس پر غیر قانونی قبضہ ہے، تاخیر کی وجہ سے جاپان کا امدادی ادارہ سرمایہ لگانے میں ہچکچاہٹ دکھا رہا ہے، جائیکا نے قابضین کی آباد کاری کے لئے جو تجویز دی اس سے وزارت ریلوے کو اتفاق نہیں، ریلوے اپنی زمین دینے پر تیار ہے تاکہ سندھ حکومت اس کے بدلے میں اپنی اراضی دے، یہ صوبائی معاملہ ہے، یہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے صوبائی حکومت کی مکمل معاونت کرنے پر تیار ہیں، وزارت ریلوے قابضین کو جمعہ گوٹھ میں اپنی اراضی دینے پر بھی تیار ہے تاہم وزارت ریلوے نے زیادہ بڑی سرمایہ کاری نہیں کر سکتی۔

انہوں نے بتایا کہ اورنج ٹرین منصوبہ اور سرکلر ریلوے کے منصوبے الگ الگ ہیں، ریلوے قابضین کو اپنی اراضی فروخت کر کے ان کو متبادل جگہ پر آباد کرنے پر تیار ہے، پاکستان ریلوے کا اورنج ترین اور کراچی سرکلر ریلوے کے لئے تعاون کرنے پر تیار ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ قومی پیشہ وارانہ و تکنیکی تربیتی کمیشن صدر کے فنی مہارت پروگرام کے تحت 79 تحصیلوں میں پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قائم کئے ہیں، ان میں پنجاب 48، سندھ 19، کے پی کے 12، بلوچستان 13، آزاد کشمیر 42، گلگت بلتستان 7 شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ٹریننگ بیورو پالیسی ساز ادارہ ہے، اس نے گزشتہ 19 سالوں میں کوئی نیا ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم نہیں کیا اس ادارے نے وزیراعظم پروگرام کے تحت 25 ہزار نوجوانوں کو تربیت دی۔وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ پی ڈبلیو پی (ون) کے تحت گزشتہ چار سالوں کے دوران اب تک 16 ارب 53 کروڑ 37 لاکھ روپے جاری کئے گئے، حکومت نے فنڈ بڑھا کر 2 کروڑ کئے ہیں، یہ کم ہے اس میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، صوبائی حکومتیں بھی ترقیاتی کام کر رہی ہیں، پی ڈبلیو ڈی (ٹو) میں اس دوران 148 ارب 50 کروڑ 96 لاکھ روپے جاری کئے گئے۔

آفتاب شیخ نے کہا کہ وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے فنڈز کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کے پاس نہیں ہیں، کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو فنڈز دینے کا تاثر غلط ہے، ممبران صرف منصوبہ بنا کر، سکیم بنا کر دیتے ہیں اس کے لئے فنڈز متعلقہ محکمہ کو جاری کئے جاتے ہیں، نہ کہ اراکین کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں، ہم نے اب حلقہ کے معززین کو بھی شامل کیا۔ وقفہ سوالات کے دور ان سپیکر نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو اپنے چیمبر طلب کیا۔

کیڈ کے ملازمین نہ ہونے پر انہوں نے کہا کہ اگر پانچ منٹ میں ان کے متعلقہ لوگ نہ آئے تو اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں ہے، متعلقہ محکمہ کو بتانا چاہیے تھا، سوال 121 کا جواب بھی ناقابل قبول ہے، اس لئے متعلقہ سیکرٹریوں کو طلب کیا ہے اب ایکشن لیں گے۔وقفہ سوالات کے دوران خالدہ منصور نے کہا کہ پارلیمنٹ کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ اہم ہے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ پوری قومی اسمبلی کا منصوبہ ہے۔ راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ یہ کریڈٹ آپ کو جاتا ہے کہ گرین پارلیمنٹ کا منصوبہ آیا ہے، پارلیمنٹ دنیا کی پہلی گرین پارلیمنٹ ہے، سپیکر نے کہا کہ یہ منصوبہ چینی گرانٹ سے ہے، یہ ستمبر میں مکمل ہو گا۔