اوکاڑہ کینٹ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ کینٹ کے خلاف مقدمہ درج

ایس ایچ او نے دیگر ملازمین کے ہمراہ بچے کوتھانہ لیجا کر تشدد کا نشانہ بنایا ، بیلف نے بچے کو تھانہ سے برآمد کرلیا

پیر 27 اپریل 2015 17:34

اوکاڑہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ کینٹ کے خلاف مقدمہ درج، ایس ایچ او نے دیگر ملازمین کے ہمراہ بچے کوتھانہ لیجا کر تشدد کا نشانہ بنایا ، بیلف نے بچے کو تھانہ سے برآمد کرلیا ۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ سید اظہر علی جعفری کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ کینٹ ریاست بھٹی سمیت 6 ملازمین کے خلاف اختیارات کا ناجائزاستعمال اور شہری کو محبوس کرکے بے جا تشدد کرنے پرامتیاز حسین کی مدعیت میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایس ایچ او نے دیگر ملازمین کے ہمراہ شہری امتیاز کے چھوٹے بیٹے کو پکڑ کر تھانہ لیجا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اپنی رائفلوں اور دستی پسٹل کے بٹ مار کر شدید زخمی کردیا ۔

(جاری ہے)

عدالت کے حکم پر بیلف نے چھاپہ مار کر بچے کو غیر قانونی حراست سے بازیاب کروالیا بچے کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ سید اظہر علی جعفری نے ایس ایچ او سمیت 6 ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ، یہ امر قابل غور رہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسراوکاڑہ فیصل رانا نے عدالت کے حکم پر مقدمہ درج نہیں کیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آر پی او ساہیوال فیصل شاہکار کو حکم دیا تھاکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اوکاڑہ عدالت کا حکم ماننے سے انکاری لہذا آر پی او ساہیوال ڈی پی او کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں اور عدالت کے حکم کی تعمیل یقینی بنائے لیکن آر پی او ساہیوال نے بھی عدالت کے حکم کی تعمیل نہ کی جس پر عدالت نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو ایک مراسلہ لکھا جس میں کہا گیا کہ ڈی پی اواوکاڑہ اور آر پی او ساہیوال عدالت کا حکم ماننے سے انکاری ہیں لہذا اس معاملے کو ماہانہ کرمینل جسٹس میٹنگ میں رکھا جائے جس کے بعد گزشتہ روز تھانہ کینٹ پولیس مقدمہ درج کرلیا۔

مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او کے عہدے پر براجمان رہنے سے شفاف تفتیش ممکن نہیں اس لئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایس ایچ او کو معطل کرکے تفتیش کی جائے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعدملزم کی بطور ایس ایچ او تعیناتی خلاف قانون ہے۔

متعلقہ عنوان :