سیرت رسول ﷺ غیر مسلموں کے ساتھ مکالمہ میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کا نمونہ ہے،مفتی اعظم اومان

کانفرنس سیرت رسول ؐ کی مختلف جہتوں اور سمتوں سے روشناس کرائے گی، دانشور معاشرے میں پھیلی انارکی اور بے یقینی کی صورتحال اور دیگر مسائل کے حل میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے،بین المذاہب ہم آہنگی میں مکالمہ اور تبادلہ افکار بنیادی اہمیت کے حامل ہیں، تما اختلافات اور تنازعات ختم کر کے اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنی چاہیے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام عالمی کانفرنس سے وفاقی وزیرسردارمحمدیوسف ودیگرکاخطاب

پیر 27 اپریل 2015 17:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) قرآن و سنت میں پر امن بقائے باہمی اورخوشحال معاشرے کی تشکیل کے لیے نہ صرف مکالمہ ، تبادلہ افکارکی اہمیت پر زور دیا گیا ہے بلکہ اس کے آداب اور سلیقے بھی بیان کئے گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں اسوہ حسنہ میں بھی غیر مسلم کے ساتھ بھی مکالمہ میں اعلیٰ ترین اخلاقی اقدار کے نمونے ملتے ہیں ان خیالات کا اظہار سلطنت اومان کے مفتی اعظم احمد بن حماد خلجی نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ذیلی ادارے اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے زیر اہتمام دو روزہ ’’معاشرتی بقائے باہمی میں سیرت النبیؐ کے اثرات ، عملی نمونہ ‘‘ کے عنوان پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان، سعودی عرب کی امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقد کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس میں عمان کے وفد سمیت کئی ملکی و غیر ملکی سکالرز نے انے تحقیقی مقالے پیش کیے جبکہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر مملکت وزارت مذہبی امور پیر امین الحسنات ، اسلامی نظریاتی کونسل کے چییرمین مولانا محمد خان شیرانی، سلطان باہوٹرسٹ کے چیئرمین سلطان علی احمد ، وفاق المدراس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانامحمد حنیف جالندھری، سینیٹر نزہت صادق، وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال ،ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ، صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش، یونیورسٹی ڈینز ،ڈائریکٹر کے علاوہ قومی و بین الاقواموی شخصیات شریک ہوئیں۔

مفتی اعظم کا کہنا تھا معاشرتی استحکام اور بقائے باہمی میں سیرت رسول ؐ کا بہت بلند کردار موجود ہے جو تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان من و عن اس کی اتباع کریں ۔ انہوں نے کہا پیغمبر ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا جانا ہی بقائے باہمی کی ایک روشن اور زندہ مثال ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اتباع امت پر عمل کرتے ہوئے تما اختلافات اور تنازعات ختم کر کے اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنی چاہیے۔

انہوں نے رسول کریم ﷺ کے اخلاق حسنہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمانوں کو اسوہ حسنہ کا اتباع کرتے ہوئے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سردار یوسف نے اپنے خطاب میں کہا بین المذاہب ہم آہنگی میں مکالمہ اور تبادلہ افکار بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیرت رسول ﷺ سے سبق ملتا ہے کہ دور حاضر کے تنازعات اور اختلافات کا واحد حل مکالمہ اور گفت و شنید ہے۔

انہوں نے کہا جارحیت اور طاقت کے مظاہرے سے حالات کبھی سازگار نہیں نہیں ہوے، انہوں نے کہا لہذا مسائل کا واحد حل مذاکرات اور بات چیت میں پنہاں ہے۔ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا کہ محمد ﷺ کی زندگی ہمارے سامنے اعلیٰ اقدار کی حامل ہے ۔ اور اسی سے راہنمائی حاصل کرتے ہوئے یونیورسٹی تیس سال اسلام اور عالم اسلام کی خدمت کر رہی ہے ۔

ریکٹر جامعہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں نہ صرف اعلیٰ تعلیم کے معیار کو برقرار رکھا ہوا ہوبلکہ اسلامی کرادار سازی کے اوصاف کو بھی پروان چڑھایا جاتاہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیوسٹی میں مکالمہ ، برداشت، افہام و تفہیم ، روادرای کی روایت کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری اسلامی دنیا سے مختلف رنگ ، نسل ، اور قومیت کے لوگ باہمی روادرای سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔

ڈاکٹر معصوم نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ بڑے نازک دور سے گزر رہی ہے ۔ تمام محققین کا فرض ہے وہ تخریب کاری اور انتہا پسندی جیسے رویوں کے خلاف جہادی جذبے سے کام کریں ۔قبل ازیں صدر جامعہ نے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس سیرت رسول ؐ کی مختلف جہتوں اور سمتوں سے روشناس کرائے گی۔ عصر حاضر میں پیغمبر اسلام کی زندگی سے مکالمہ کی اہمیت و افادیت کو سمجھنا اور پھیلانا ازحد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ دانشور معاشرے میں پھیلی انارکی اور بے یقینی کی صورتحال اور دیگر مسائل کے حل میں اپنا مثبت کردار ادا کرینگے۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی عالمی سطح پر اپنا اہم کردار ادر کر رہی ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ کتاب و سنت سے وابستگی کو مزید مضبوط کرتے ہوئے فرقہ واریت اور اختلاف کو پس پشت ڈال کر عالمگیر امن میں اپنا کردار ادا کریں۔