این ٹی ڈی سی نے ایک اور ونڈ پاور پلانٹ نیشنل گرڈ سے منسلک کر دیا، 50 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل

گھارو اور جھمپیر میں ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر بروقت مکمل کر کے ونڈ پاور میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھایا جارہا ہے‘ ترجمان

پیر 27 اپریل 2015 17:09

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی ایل) نے ایک اور ونڈ پاور پلانٹ نیشنل گرڈ سے منسلک کر دیا۔ فاؤنڈیشن ونڈ انرجی لمیٹڈ سے 50 میگاواٹ بجلی نظام میں شامل ہو گئی۔ این ٹی ڈی سی نے اس پلانٹ کو سسٹم میں داخل کرنے کیلئے گھارو ونڈ کلسٹر میں سمندری حدود میں 9.5 کلومیٹر 132 کے وی ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی۔

ترجمان این ٹی ڈی سی نے بتایا کہ اب تک سندھ کے علاقوں جھمپیر اور گھارو ونڈ کلسٹر سے بجلی کی ترسیل کے مشکل زمینی راستوں اور سمندری حدود میں 90 کلومیٹر سے زائد 132 کے وی ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن بچھائی جاچکی ہے۔ 56.2 میگاواٹ زورلو ونڈ پاور پلانٹ، 50 میگاواٹ فوجی فرٹیلائزر کمپنی انرجی لمیٹڈ ، 50 میگاواٹ تھری گارجز فرسٹ ونڈ پاور پلانٹ، 50 میگاواٹ فاؤنڈیشن ونڈ انرجی لمیٹڈ (FWEL-II) پہلے ہی سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں جبکہ سفائر ونڈ پاور تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید بتایا کہ موجودہ حکومت ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہے اور ماحول دوست گرین انرجی کی فراوانی پر یقین رکھتی ہے۔ جو آلودگی سے پاک ہو۔ گھارو اور جھمپیر میں ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر بروقت مکمل کر کے ونڈ پاور میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھایا جارہا ہے۔این ٹی ڈی سی کے آئندہ منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ جھمپیر سے 600 میگاواٹ کے مختلف نئے ونڈ پاور پلانٹس سے بجلی کی ترسیل کیلئے 220kV گرڈ سٹیشن تعمیر کیا جائے گا جس پر 750MVA استعداد کا ٹرانسفارمر نصب کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ 220kV کی 2 ٹرانسمیشن لائنیں جن میں سے ایک نیو جھمپیر تا ٹنڈو محمد خان روڈ حیدرآباد جبکہ دوسری جھمپیر تا گھارو تک تعمیر کی جائے گی۔ اسی طرح گھارو ونڈ کلسٹر میں 500 میگاواٹ کے 10 نئے ونڈ پاور منصوبے متوقع ہیں۔ جس کیلئے این ٹی ڈی سی جدید ٹیکنالوجی کا حامل 220kV گرڈ سٹیشن (GIS) تعمیر کرے گی جس کیلئے زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ان منصوبوں کے قومی دھارے میں شامل ہونے سے ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ خصوصاً نوری آباد، جھمپیر، ٹھٹھہ، میرپور ساکرو اور سندھ کے دیگر علاقوں میں گھریلو، صنعتی اور زرعی صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ نوری آباد، جھمپیر اور ٹھٹھہ میں صنعتی ترقی ہو گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔

متعلقہ عنوان :