قومی ایکشن پلان کا 70 فی صد ایجنڈا ابھی تک نامکمل

کمیٹیوں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر

پیر 27 اپریل 2015 15:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء)قومی ایکشن پلان کا 70 فی صد ایجنڈا ابھی تک نامکمل ہے اور ابھی تک اس کا نفاذ باقی ہے۔میڈیا رپورٹس میں نشنل ایکشن پلان کومانیٹرکرنے والے حکام اور عہداروں کے انٹرویوز اور میٹنگز کے حوالے سے کہا گیا کہ مدارس اصلاحات کو پس پشت ڈال دیاگیا ہے ۔اور کابینہ کے تین اراکین خصوصا وزیراعظم نوازشریف اور وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے درمیان اختلافات قومی ایکشن پلان کے نفاذ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں یہ پلان دسمبر میں پشاور میں اے پی ایس حملے کے بعد ترتیب دیا گیا تھا۔

ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے بیس فروری کے بعد سے قومی ایکشن پلان کے حوالے سے کوئی بریفنگ تک نہیں دی اور نہ وہ اس حوالے سے وزیراعظم کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے چھ کمیٹیوں کا اجلاس بھی ابھی تک نہیں بلایاگیا ہے مدرسہ اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی بھی کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں دے سکی ہے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سائبر کرائمز کی مانیٹرنگ اور روک تھام، مسلح جتھوں کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے بھی کمیٹیوں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہناہے کہ جہادی گروپس دندناتے پھر رہے ہیں اور کالعدم تنظیموں کو ابھی تک کنٹرول نہیں کیا جاسکا ہے اورابھی تک قانون سازی کے منتظر ہیں۔