چیئرمین سی ڈی اے نے قانونی چارہ جوئی سے متعلق اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادانہ کرنے پرکئی افسران کے خلاف انکوائری کاحکم دیدیا

پیر 27 اپریل 2015 14:00

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء) چیئرمین سی ڈی اے نے قانونی چارہ جوئی سے متعلق اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادانہ کرنے پرکئی افسران کے خلاف انکوائری کاحکم دیدیاہے ،اورڈائریکٹرجنرل (واٹرمینجمنٹ )سی ڈی اے کوانکوائری کمیٹی کاچیئرمین مقررکردیاگیاہے ،جوروزانہ کی بنیادپرانکوائری کریگااور15دنوں کے اندراپنی انکوائری رپورٹ سی ڈی اے کے مجاز افسرکواپنی رپورٹ پیش کریگا۔

سی ڈی اے کے افسران کو7دنوں کے اندراپنے تحریری جوابات انکوائری افسرکے سامنے جمع کرانے کاموقع دیاگیاہے ،جن افسران کے خلاف انکوائری کاحکم دیاگیاہے ،ان میں ڈی ڈی جی کوآرڈینیشن حبیب الرحمن ڈی ڈی جی لاء نجمہ اظہر،ڈائریکٹرلاء عبدالباقی،ڈپٹی ڈائریکٹرلاء عارف مسعودشامل ہیں اوران پرسی ڈی اے ایمپلائزریگولیشن 1992ء کے تحت غفلت ،نااہلی اوربے ضابطگی کے الزامات عائدکئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ممبرسی ڈی اے عامرعلی احمدنے تمام مذکورہ افسران کوچارج شیٹ جاری کردی ہے ۔چارج شیٹ میں کہاگیاہے کہ پیرودھائی سے آئی جے پرنسپل روڈکی تعمیرکاکام فرم سردارمحمداشرف ڈی بلوچ(پرائیویٹ)لمیٹڈکودیاگیااوردوسالہ عرصہ کے ساتھ 350.52ملین روپے کامعاہدہ طے پایا،یہ کنٹریکٹ یکم مئی 2003ء سے 30اپریل 2005ء تک کیلئے تھا۔کنٹریکٹرکی درخواست پرتکمیل کی مدت31اگست2005ء تک بڑھادی گئی اوریہ شرط رکھی گئی کہ اگراتھارٹی یہ محسوس کرتی ہے کہ کام کی پیشرفت معقول نہیں ہے ،تواتھارٹی معاہدے کے تحت کام روک سکتی ہے ،بینک ضمانت کے تحتبھی 32.92ملین روپے کی پیشگی رقم فرم کواداکی گئی ۔

کنٹریکٹ نے سینئرسول جج کی عدالت میں درخواست دائرکی اوربینک ضمانت اورپرفارمنس بانڈکے حوالے سے 7ستمبر2005 ء کوحکم امتناعی حاصل کیاگیاجواگلی سماعت یعنی 10ستمبر2005ء تک لاگوتھا،اس حکم میں 10ستمبرکے بعدکوئی توسیع نہیں کی گئی ۔روڈزڈائریکٹوریٹ سی ڈی اے نے نہ ہی انشورنس کمپنی نہ ہی کنٹریکٹراورنہ ہی بینک یاسی ڈی اے اتھارٹی کوواضح کروایاکہ اس طرح کاکوئی حکم امتناعی 10ستمبر2005ء کے بعدبھی نافذالعمل ہے ۔

تاہم یہ تاثردیاگیاکہ عدالت نے درخواست گزارکی جانب سے کیس کی پیروی نہ کرنے کی وجہ سے پٹیشن خارج کردی تھی ،چارج شیٹ میں کہاگیاہے کہ روڈڈائریکٹوریٹ کے افسران اس کے ذمہ دارہیں کہ انہوں نے سی ڈی اے حکام کواس حوالے سے باخبرنہیں رکھاکہ اصلی حکم امتناعی صرف تین دن رہااوراس میں مزیدتوسیع نہیں کی گئی۔چارج شیٹ میں کہاگیاہے کہ لاء ڈائریکٹوریٹ نے کیس کوصحیح اورمناسب طریقے کارکے مطابق ہینڈل نہیں کرسکااورغفلت اورلاپرواہی کامظاہرہ کیا،جس سے سی ڈی اے کولاکھوں روپے کامالی نقصان برداشت کرناپڑا۔

یہ بات قابل ذکرہے کہ ڈی ڈی جی کوآرڈینیشن حبیب الرحمن اپریل2015ء میں سی ڈی اے سروس میں ریٹائرڈہوچکے ہیں اورسی ڈی اے سے پنشن وغیرہ کی درخواست کی ہے کہ ڈائریکٹرلاء عبدالباقی بھی 2014ء میں ریٹائرمنٹ سے قبل رخصت پرجاچکے ہیں اورانکوائری کی تکمیل تک ان کی پنشن اوردیگرمراعات روکی جاسکتی ہیں

متعلقہ عنوان :