کراچی، 6 کنٹونمنٹ بورڈز کے 31 وارڈز میں کونسلرز کی 31 نشستوں پر بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ پر امن ماحول میں مکمل

6 کنٹونمنٹ بورڈز میں کونسلرز کی نشستوں پر 193 امیدواروں کے درمیان مقابلہ، ٹرن آؤٹ کم رہا، کونسلر کی 5 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے 19 پولنگ اسٹیشنز ، مردوں اور خواتین کے لیے 38,38 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے

ہفتہ 25 اپریل 2015 22:46

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) کراچی کے 6 کنٹونمنٹ بورڈز کے 31 وارڈز میں کونسلرز کی 31 نشستوں پر بلدیاتی انتخابات کے لیے ہفتے کوپولنگ کا مرحلہ پر امن ماحول میں مکمل ہوگیا ۔6 کنٹونمنٹ بورڈز میں کونسلرز کی نشستوں پر 193 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا تاہم ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ کم دیکھنے میں آیا ۔کراچی کنٹونمنٹ بورڈز کے 5 وارڈز میں کونسلر کی 5 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے 19 پولنگ اسٹیشنز ، مردوں اور خواتین کے لیے 38,38 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے۔

زیادہ تر پولنگ اسٹیشنوں پر صبح دس بجے کے بعد اور دوپہر تین بجے کے بعد ووٹ کاسٹ کیے ۔ ان انتخابات میں ایم کیوایم ، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) ، جماعت اسلامی ، تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں کی بہت بڑی تعدادنے حصہ لیا ۔

(جاری ہے)

ملیر اور کورنگی کنٹونمنٹ بورڈمیں تحریک انصاف نے اپنا کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں کیا جبکہ منوڑا بورڈ میں کسی بھی سیاسی جماعت نے امیدوار نامزد نہیں کئے تھے۔

پولنگ انتظامات میں سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ۔ پولنگ اسٹیشنوں پر فوج اور رینجرز کو تعینات کیا گیا جبکہ ان کی معاونت کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی ۔ پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہونا تھا تاہم بعض مقامات پر انتخابی عملے کی تاخیرسے آمد کے باعث انتخابی عمل میں معمولی تاخیر ہوئی ۔

کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کا آغاز تو بروقت ہوا تاہم ووٹرز کی آمد دیر سے ہوئی ، جس کی وجہ سے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر پہلا ووٹ 9 بجے کے بعد کاسٹ ہوا ۔ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں عام انتخابات کی طرح روایتی گہما گہمی دیکھنے میں نہیں آئی اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان انتخابات کے لیے روایتی انتخابی مہم چلائی گئی ۔ کنٹونمنٹ بورڈز کے اکثریتی علاقے کراچی کے پوش علاقوں میں شمار ہوتے ہیں اور یہاں پر امیر طبقہ رہائش پزیر ہے ۔

اسی لیے پوش علاقوں کے ووٹرز میں وہ جوش و خروش نظر نہیں آیا ، جو مڈل کلاس اور غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے ووٹرز میں نظر آتا ہے ۔ کئی علاقوں میں پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے انتخابی کیمپ ضابطہ اخلاق کے مطابق قائم کیے گئے تھے اور وہاں موجود ان سیاسی جماعتوں کے کارکن ووٹرز کو ووٹ کی پرچی بنا کر دے رہے تھے اور ووٹرز ان پرچیوں کو لے کر پولنگ اسٹیشنز کی طرف گئے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا ۔

اکثر پولنگ اسٹیشنوں ووٹرز کے داخلے سے قب ان کے شناختی کارڈ چیک کیے گئے ۔ پولنگ اسٹیشنوں پر موبائل فونز لے جانے پر پابندی عائد تھی ۔ کنٹونمنٹ بورڈز میں مجموعی طور پر پولنگ کا عمل پر سکون رہا اور کسی جگہ پر ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ پولنگ اسٹیشنوں پر قطار کی صورت میں ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔ پوش علاقوں میں واقع پولنگ اسٹیشنوں پر دوپہر 12 بجے کے بعد رش دیکھنے میں آیا جبکہ متوسط طبقے کے علاقوں میں صبح کے اوقات میں پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین اور مردوں کی قطاریں دیکھنے میں آئی تاہم کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح دیگر انتخابات کے مقابلے میں کم رہی ۔

ووٹرز کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ میں پولنگ کا عمل اچھا اقدام ہے ۔ منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کو چاہئے کہ وہ عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دیں ۔ واضح رہے کہ 6 کنٹونمنٹ بورڈز میں 237 پولنگ اسٹیشنز اور 928 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے ۔امیدواروں اور عوام نے کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ کراچی کنٹونمنٹ بورڈز کے 5 وارڈز میں کونسلر کی 5 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے لیے 19 پولنگ اسٹیشنز ، مردوں اور خواتین کے لیے 38,38 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ۔

اس کنٹونمنٹ میں رجسٹرڈ ووٹرز تعداد 35679 جبکہ کراچی کنٹونمنٹ کے 5 کونسلر کی نشستوں پر 24 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا ۔ یہ علاقہ ڈولی کھاتہ صدر ، جناح اسپتال بزرٹہ لائن اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے ۔ مجموعی طور پر پانچوں وارڈز میں پر امن پولنگ ہوئی اور وارڈ نمبر 2 اور وارڈ نمبر 3 کے پولنگ اسٹیشنوں پر رش دیکھنے میں آیا جبکہ وارڈ نمبر 1 سولجر بازار اور اطراف میں دوپہر کے اوقات میں روایتی گہما گہمی دیکھی گئی ۔ ان وارڈز میں پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان گہما گہمی دیکھنے میں آئی اور ان جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس پولنگ اسٹیشنوں پر موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :