جوڈیشل کمیشن میں طلب کیا گیاتو حقائق پیش کرونگا،نواب غوث بخش باروزئی
ہفتہ 25 اپریل 2015 21:40
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ضمیر کے غلام ہے قوم اور اﷲ کے سامنے خود کو جوابدے سمجھتے ہیں اگر انتخابی دھاندلی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن میں ان کو بطور گواہ طلب کیا جاتا ہے تو وہ پیش ہوکر انتخابی حقائق کمیشن کے سامنے پیش کریں گے انکا صوبے کی امن وامان پر توجہ مرکوز رکھنے کی وجہ سے کچھ افسران استادی کرتے ہوئے کچھ گڑ بڑکرگئے تھے جس کا راز ان پر الیکشن کے بعد ظاہر ہوا۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز انکو بحیثیت گواہ جوڈیشل کمیشن میں بی این پی عوامی کی جانب سے بطور گواہ ان کو طلب کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ ان کی کوشش رہی کہ صوبے میں پرامن الیکشن ہو کیونکہ حب الوطنی کا تقاضا تھا کہ اگر خدانخواستہ ہم الیکشن کرانے میں ناکام رہتے تو کچھ لوگ اس کو پاکستان کے خلاف ریفرنڈم کا درجہ دے سکتے تھے جس کے حصول کیلئے انہوں نے دن رات ایک کردی تھی صوبے کے سیاسی جماعتیں اور قائدین اس وقت تمام تر انحصار اس وقت کے سیکرٹریٹ کے بلاک ون کے افسران پر کرتے ہوئے روزانہ کی بنیادوں پر اس صاحب سے ملاقاتیں کرتے تھے لیکن ان کو اپنے تحفظات سے زبانی یا تحریری طورپر کسی نے انکوآگاہ نہیں کیاانہوں نے کہاکہ الیکشن میں کسی بھی متوقع دھاندلی کے حوالے سے میڈیااور سیاسی جماعتیں ان کے لئے کسی اقدام کو اٹھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی تھی لیکن ان کی وزارت اعلیٰ میں اس طرح کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی اور بظاہر یوں لگ رہا تھا کہ سب ٹھیک ہے لیکن الیکشن کے بعد جس طرح کا شور شروع ہوا تو دیگر لوگوں کی طرح ان پر بھی حقائق بے نقاب ہونے لگے انہوں نے کہاکہ کسی بھی انتظامی افسر کی تعیناتی انہوں نے اپنے پسند سے نہیں بلکہ کچھ مکار لوگوں نے الیکشن کمیشن کا سہارا لیتے ہوئے کاغذی کارروائی پوری کرتے ہوئے کچھ انتظامی جگہوں پر ان سے افسران کی تعیناتی منظوری لی جس کو دینا ان کے فرائض کا حصہ تھا بلوچستان میں الیکشن کے دوران جو کچھ ہوا ان سے بہتر شاید کسی دوست کو معلوم ہو وہ ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے مختلف فورم پر وہ اس کا اظہار کرچکے ہیں اور جوڈیشل کمیشن میں اپنے بیان کو حکومتی ریکارڈ کا حصہ بناکر وہ مزید بوجھ ہلکا محسوس کریں گے انہوں نے کہاکہ بعض مکار لیکن خود کو استاد کہنے والوں نے ان کو لاعلم رکھتے ہوئے اپنی چالاکیوں سے مختلف طریقوں سے اپنے من پسندوں کو نوازا لیکن اس وقت بہت دیر ہوچکی تھی جس وقت ان نوازشوں کا ان کو علم ہوا جس کے بعد کسی بھی شخص کا اعتراض سننے کیلئے پرایزئنڈنگ افسرز اور الیکشن ٹریبونل آئینی راستے تھے لیکن بحیثیت نگران وزیراعلیٰ ان کے پاس زیادہ عرصہ باقی نہیں تھا اور بعض بیوروکریٹس نے میرے حکم سے زیادہ سول سیکرٹریٹ کے بلاک ون کے کرتادھرتاؤں کے حکم کو اہمیت دی جس کا وہ برملا اظہار کرچکے ہیں یہاں تک کہ اسی بلاک کی وجہ سے ان کے ضلع کے ڈی سی نے ان کے جیتے ہوئے امیدوار بھائی کو ہرا دیا۔(جاری ہے)
مزید اہم خبریں
-
وزیر داخلہ محسن نقوی کا اسلام آباد پولیس خدمت مرکز 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
ایف بی آر، وزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت
-
ن لیگ پنجاب نے نو از شریف کو پارٹی کی قیادت دوبارہ سنبھالنے کی درخواست کر دی
-
روپیہ مستحکم رکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ سے 5 ارب ڈالر خریدے
-
پابند سلاسل خواتین کیلئے ریلی نکالنا چاہتے ہیں، یہ قیدی وین کے دروازے کھولے کھڑے ہیں، عمرایوب
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ،سردار مسعود خان
-
مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر سکھوں سمیت مذہبی مقامات پر غیر ملکیوں کو راغب کیا جاسکتا ہے ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
-
سینٹ ، صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور
-
منفی پروپیگنڈا، ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنے سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
-
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں برطانیہ کی معروف جامعات کے وفد کی ملاقات
-
بینک دولتِ پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا
-
کل ہمارے یوم تاسیس پر پولیس کیک بھی اٹھا کر لے گئی تھی،بیر سٹر گوہر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.