بس اڈہ ہزارگنجی منتقلی کے خلاف ٹرانسپورٹروں کی مسلسل چھ روزہ ہڑتال نے عوام کا جینا دوبھر کردیا،عوام کا زمینی رابطہ منقطع
پبلک ٹرانسپورٹ ناپید،سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، شہر میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیداہونے کا خدشہ
ہفتہ 25 اپریل 2015 17:58
نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) ٹرانسپورٹرز کی مسلسل پانچویں اور چھٹے روز بھی ہڑتال جاری ،عوام رل گئے ،عوام کا زمینی رابطہ منقطع،پبلک ٹرانسپورٹ ناپید،سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی،جبکہ شہر میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے ساتھ ہی قلت پیداہونے کا خدشہ ہے ،تفصیلات کے مطابق بس اڈہ ہزارگنجی منتقلی کے خلاف ٹرانسپورٹروں کی مسلسل چھ روزہ ہڑتال نے عوام کا جینا دوبھر کردیاہے ،عوام اپنے اپنے شہروں اور اضلاع میں محدود ہوکر رہ گئے ہیں ،اور ضروری کاموں اور ضروریات زندگی کے لئے کوئیٹہ تک ہڑتال کے باعث نہیں جاسکتے ،مسلسل چھ روز تک پبلک ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال کے باعث ضلع اور شہر میں اشیاء خوردونوش کی قیمیتں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے اور عوام مہنگے داموں اشیاء خوردنوش خریدنے پر مجبورہیں ،ہڑتال کے باعث مریض اپنے علاج کے لئے صوبے اورملک کے دیگر شہروں تک نہیں جاسکتے جسکے باعث وہ شدید ازیت سے دوچارہیں ،چھ روز تک ہڑتال کے باعث ضلع میں اشیاء خوردونوش کی قلت کا بھی خدشہ پیداہواہے جبکہ دوسری جانب عوام نے صوبائی حکومت کی مسلسل بے حسی پر بھی افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بس اڈہ ہزارگنجی منتقلی قابل مذمت ہے اس سے عوام کو سہولت میسر نہیں ہوگی بلکہ اندرون ضلع سے کوئیٹہ کا رخ کرنے والے مسافروں کو ڈبل کرایہ دیکر ہزارگنجی سے شہر جانا پڑتاہے ،ہزارگنجی اڈہ کی منتقلی دراصل ایک مخصوص طبقے کے تاجروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کیا گیا ہے ،جس کے خلاف اندرون بلوچستان سے سخت ردعمل آنے کا قومی امکان ہے،کیونکہ اندرون بلوچستان سے آنے والے مسافروں کو جتناکرایہ اپنے شہروں سے ہزارگنجی تک پہنچنے میں دیناپڑتاہے اسی طرح اتناہی کرایہ انہیں ہزارگنجی سے کوئیٹہ شہر تک پہنچنے میں بھی دینا پڑیگا جو کسی طرح بھی غریب عوام کے فائدے میں نہیں بلکہ اندرون بلوچستان سے آنے والے مسافرموسی کالونی اور سریاب روڈ پر قائم بس اڈوں سے سہولت اور کم کرایہ میں شہر پہنچ سکتے ہیں ،جس سے وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ پیسے کی بھی بچت بھی ہوتی تھی اور عوام کو سہولت بھی ہوتی تھی۔
(جاری ہے)
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
-
رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے
-
آئندہ مالی سال میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کیلئے 23 ارب ڈالرز کا تخمینہ لگا لیا گیا
-
جنرل اسمبلی: فلسطینی مبصر ریاست کے حقوق بڑھانے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
-
تھیلیسیمیا کا علاج اب جین تھیراپی سے ممکن
-
پنجاب حکومت نے تندوروں پر روٹی کی قیمت میں مزید کمی کا اعلان کردیا
-
عوامی سیاسی جماعت کو ”انتشاری گروہ“ کہہ کر ”معافی“ کا مطالبہ متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں
-
رفح سے انخلاء کے دوران یو این کا مزید امدادی راہداریاں کھولنے کا مطالبہ
-
9 مئی کے تمام قیدی اور قیدی نمبر804 اور بشریٰ بی بی پر کیسزختم کئے جائیں
-
خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کا یورپی منصوبہ
-
جماعت اسلامی ری الیکشن نہیں چاہتی، فارم 45 پرانتخابی نتائج کی تشکیل ہمارا مطالبہ ہے
-
روزمرہ کی زندگی میں جدوجہد کرتی افغان خواتین
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.